عورت برائے فروخت
زمانہ جہالیت کا ذکر ہے کہ جب عورتوں کی منڈیاں لگائی جاتی تھیں. عورت کو کسی گائے بکری کی طرح ٹٹول کر ناپ تول کر خریدا اور فروخت کیا جاتا تھا. سرِعام بولیاں لگائی جاتی تھیں. عورت کو بس ایک عام سی چیز کی سی اہمیت حاصل تھی, استعمال کیا اور پھینک دیا. غرض عورت پوری کی پوری ذلت و رسوئی کی تصویر بنی ہوئی تھی.
پھر اسلام کا سورج چمکا. عورت کو بازاروں کی رونق سے گھر کی عزت بنادیا گیا. وہ مَرد جو کبھی عورت کو اپنے پاؤں کی جوتی سمجھا کرتا تھا. عورت کے پاؤں میں اپنی جنت کی تلاش میں لگ گیا اور اسی عورت کے پاؤں کو چومنے لگا. عورت کو اسلامی معاشرے نے وہ مقام دیا کہ جس مقام کا تصور تک قبل از اسلام موجود نا تھا.
مگر آفسوس آج وہی عورت کہ جس کو اسلام نے زمین کی پستیوں سے اٹھا کر آسمان کی بلندیوں پر بیٹھا دیا تھا آج پھر سے زمانہ جدید کی انہیں تاریکیوں کی جانب محو سفر ہے کہ جن سے اسلام کی روشنی نے انہیں نکالا تھا.
کل عورت جہالت کے نام پر بک رہی تھی اور آج جدت کے نام پر بک رہی ہے.
آج کی عورت جس راہ پے چل نکلی ہے اس راہ کا اختتام تباہی و بربادی و رسوئی ہے.
پھر اسلام کا سورج چمکا. عورت کو بازاروں کی رونق سے گھر کی عزت بنادیا گیا. وہ مَرد جو کبھی عورت کو اپنے پاؤں کی جوتی سمجھا کرتا تھا. عورت کے پاؤں میں اپنی جنت کی تلاش میں لگ گیا اور اسی عورت کے پاؤں کو چومنے لگا. عورت کو اسلامی معاشرے نے وہ مقام دیا کہ جس مقام کا تصور تک قبل از اسلام موجود نا تھا.
مگر آفسوس آج وہی عورت کہ جس کو اسلام نے زمین کی پستیوں سے اٹھا کر آسمان کی بلندیوں پر بیٹھا دیا تھا آج پھر سے زمانہ جدید کی انہیں تاریکیوں کی جانب محو سفر ہے کہ جن سے اسلام کی روشنی نے انہیں نکالا تھا.
کل عورت جہالت کے نام پر بک رہی تھی اور آج جدت کے نام پر بک رہی ہے.
آج کی عورت جس راہ پے چل نکلی ہے اس راہ کا اختتام تباہی و بربادی و رسوئی ہے.
No comments:
Post a Comment