کیا حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وسلم نے نماز میں درود شریف قرات فرمائی ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
جی
فرمائی ہے
جیسا کہ مسلم شریف بیہقی وغیرہ کتب احادیث میں موجود ہے
جی
فرمائی ہے
جیسا کہ مسلم شریف بیہقی وغیرہ کتب احادیث میں موجود ہے
----------------------------------------------------------
الجواب بعون الملک الوھاب…
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نماز میں درج ذیل درو د پڑھا کرتے تھے۔
اللھم صل علی محمد واٰل محمد کما صلیت علی ابراہیم واٰل ابراہیم وبارک علی محمد واٰل محمد کما بارکت علی ابراہیم واٰل ابراہیم انک حمید مجید۔ (السنن الکبری للبیھقی۲/۱۴۷، مطبع ادارہ تالیفات اشرفیہ)
نیزاس کے علاوہ بھی الفاظ کی کمی زیادتی کے ساتھ، مختلف روایات میں درود پڑھنے کا حکم ہے۔ جیسے اللھم صل علی محمد وعلی اٰل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی اٰل ابراہیم انک حمید مجید اللھم بارک علی محمد وعلی اٰل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی اٰل ابراہیم انک حمید مجید۔ (ابن ماجہ صـ۶۵، مستدرک حاکم علی الصحیحین ۳/۱۶۰) جہاں تک ’’آپ صلی الله علیه وسلم کے لئے درود کے حکم‘‘ کی بات ہے تو آپ کے لئے اپنے اوپر درود بھیجنا واجب نہیں تھا۔
لما فی السنن الکبری للبیھقی (۱۴۷/۲): عن کعب بن عجرۃ عن النبی ﷺ انہ کان یقول فی الصلوۃ اللھم صل علی محمد واٰل محمد کما صلیت علی ابراھیم واٰل ابراھیم وبارک علی محمد واٰل محمد کما بارکت علی ابراھیم واٰل ابراھیم انک حمید مجید۔
وفی الدر المختار(۵۱۵/۱): وفی المجتبی: لا یجب علی النبی ﷺ ان یصلی علی نفسہ۔
وفی الشامیۃ تحتہ: (قولہ لا یجب علی النبی ﷺ ان یصلی علی نفسہ) لانہ غیر مراد بخطاب صلوا ولا داخل تحت ضمیرہ کما ھو المبتادر من ترکیب۔ صلواعلیہ۔ وقال فی النھر: لا یجب علیہ بناء علی ان۔ یایھا الذین امنوا۔ لا یتناول الرسول ﷺ، بخلاف۔ یایھا الناس۔ یا عبادی کما عرف فی الاصول اھـ۔
وفی النھر الفائق(۲۲۳/۱): قال فی ((المجتبی)) معزیا الی ((خزانۃ الاکمل)): ھذا فی حق الامۃ اما ھوفلا یجب علیہ ان یصلی علی نفسہ انتھی بناء علی ان (یایھا الذین امنوا) لاتتناول الرسول بخلاف (یایھاالناس) (یاعبادی) کما عرف فی الاصول۔
از کتاب النوازل
العبد محمد عفی عنہ خادم دارالافتاء والارشاد آندھلی / اسلام پور
-----------------
http://saagartimes.blogspot.com/2019/08/blog-post_93.html
No comments:
Post a Comment