باز اورشکروں کی موجودگی کے باوجود چڑیا کے بچے پرورش پاتے رہتے ہیں۔
آندھیاں سب چراغ نہیں بجھاسکتیں۔
شیر دھاڑتے رہتے ہیں اور ہرن کے خوبصورت بچے کلیلیاں بھرتے رہتے ہیں۔
یہ سب اس مالک کے کام ہیں۔ اس کی پیدا کردہ مخلوق اپنے
اپنے مقرر شدہ طرزِ عمل سے زندگی گزارتی رہتی ہے۔
فرعون نے سب بچے ہلاک کر دیئے مگر وہ بچہ بچ گیا۔
یہ سب قدرت کے کام ہیں۔
زمانہ ترقی کرگیا ہے مگر مکھی، مچھر اور چوہے اب بھی پیدا ہوتے ہیں۔
جراثیم کش دوائیاں نئے جراثیم پیدا کرتی ہیں۔
طبِ مشرق ومغرب میں بڑی ترقی ہوئی ہے، بیماریوں میں بھی اضافہ ہوا۔
انسان کل بھی دکھی تھا آج بھی سکھی نہیں، علاج خالق کے قُرب میں ہے۔
لوگ کیوں نہیں سمجھتے؟
دل کے دروازے پردربان ہوکر بیٹھ رہو۔
یہ دیکھو تمہارے دل میں کونسی خواہش داخل ہورہی ہے،
کونسا جذبہ اُبھر رہا ہے۔
جو خواہشات فانی دنیا سے متعلق ہیں انہیں دل میں نہ آنے دو،
جو جذبہ غیراللہ کے لئے ہو اسے دل میں بند رہنے دو۔
سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ نیک لوگ فی سبیل اللہ اکٹھے ہو جایئں۔
اختلاف مٹاؤ جیسے بکھرے ہو ویسے سمٹو۔
کلمہ طیب ہی کلمہ توحید ہے۔ کلمے کی وحدت سے ایک بار پھر وہ زمانہ آسکتا ہے جس کا سب کو انتظار ہے۔
https://saagartimes.blogspot.com/2019/08/blog-post_61.html
https://saagartimes.blogspot.com/2019/08/blog-post_61.html
No comments:
Post a Comment