فتنہ کے دور کی چار علامات
حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہُ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے تمہارے اوپر ایسے فتنوں کا ڈر ہے جو دھوئیں کی طرح ہوں گے، ان میں آدی کا دل اس طرح مرجائے گا جیسے اس کا بدن مردہ ہوجاتا ہے۔ (الفتن نعیم بن حماد : ا/ ٦٥)
حضرت حذیفہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ فتنے دلوں پر پیش ہوتے ہے، پھر جو دل اس کوقبول کرتا ہے اس پر سیاہ نقطے لگادیئے جاتے ہیں اور جو اس سے انکار کرے سفید نقطے لگادیئے جاتے ہیں،
پھر جو شخص معلوم کرنا چاہے کہ فتنہ میں پڑا ہے یا نہیں تو وہ دیکھ لے کہ اگر وہ حرام چیزوں کو حلال اور حلال چیزوں کو حرام دیکھتا ہے تو سمجھ لو وہ فتنہ میں مبتلا ہوگیا ۔ (حلیة الاولیاء)
فتنوں کے دور کی چار علامتیں ہیں:
(1) اس زمانے میں انسان مال کے پیچھے لگا ہوا ہوگا۔
حضرت حذیفہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ فتنے دلوں پر پیش ہوتے ہے، پھر جو دل اس کوقبول کرتا ہے اس پر سیاہ نقطے لگادیئے جاتے ہیں اور جو اس سے انکار کرے سفید نقطے لگادیئے جاتے ہیں،
پھر جو شخص معلوم کرنا چاہے کہ فتنہ میں پڑا ہے یا نہیں تو وہ دیکھ لے کہ اگر وہ حرام چیزوں کو حلال اور حلال چیزوں کو حرام دیکھتا ہے تو سمجھ لو وہ فتنہ میں مبتلا ہوگیا ۔ (حلیة الاولیاء)
فتنوں کے دور کی چار علامتیں ہیں:
(1) اس زمانے میں انسان مال کے پیچھے لگا ہوا ہوگا۔
(۲) لوگ ہر وقت خواہشات نفس کی پیروری میں لگے ہوں گے۔
(3) دنیا کو آخرت پر ترجیح دی جانے لگے گی۔
(4) ہر انسان اپنی رائے پر گھمنڈ میں مبتلا ہوگا۔
بہرحال جس زمانے میں یہ چار علامتیں ظاہر ہوجائیں تو اس وقت اپنے ایمان اور اپنی ذات کو بچانے کی فکر کریں ۔
(اصلاحی خطبات : ۵/ ۱۲۵ از مفتی تقی عثمانی مدظله العالی)
اللهم اني اعوذبک من الفتن ما ظهر منها وما بطن ۔
اے اللہ! آنے والے فتنوں سے ہم تیری پناہ چاہتے ہیں، ظاہری فتنوں میں بھی اور باطنی فتنوں میں بھی۔
(3) دنیا کو آخرت پر ترجیح دی جانے لگے گی۔
(4) ہر انسان اپنی رائے پر گھمنڈ میں مبتلا ہوگا۔
بہرحال جس زمانے میں یہ چار علامتیں ظاہر ہوجائیں تو اس وقت اپنے ایمان اور اپنی ذات کو بچانے کی فکر کریں ۔
(اصلاحی خطبات : ۵/ ۱۲۵ از مفتی تقی عثمانی مدظله العالی)
اللهم اني اعوذبک من الفتن ما ظهر منها وما بطن ۔
اے اللہ! آنے والے فتنوں سے ہم تیری پناہ چاہتے ہیں، ظاہری فتنوں میں بھی اور باطنی فتنوں میں بھی۔
No comments:
Post a Comment