غزوہ ہند کو کیوں غزوہ سے تعبیر کیا جاتا ہے؟
السلام علیکم
غزوہ
اس کو کہا جاتا یے
جس میں آپ علیہ السلام نے شرکت کی ہو تو پھر غزوہ ہند کو کیوں غزوہ سے تعبیر کیا جاتا ہے سریہ نہیں کہا جاتا ہے؟
اس کا معقول جواب عنایت فرمائے
الجواب وباللہ التوفیق:
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
غزوہ اور سریہ کی یہ تقسیم اہل سیر نے بعد میں کی ہے ‘ وگرنہ ہر معرکہ کو غزوہ کہا جاتا تھا خواہ اس میں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم خود شریک ہوئے ہوں یا نہ ‘ اور سریہ اس گروہ کو کہا جاتا تھا جسے لشکر سے جدا کرکے کسی خاص مشن پر بھیجا جائے ۔
اور بھی اس کے بہت سے جوابات دیے گئے ہیں۔
در اصل اس میں وسعت ہے کہ بسااوقات سریہ پر بھی غزوہ کا اطلاق کردیا جاتا ہے جیسے غزوہ موتہ۔ اور کبھی اس کے برعکس بھی ہوتا ہے۔
وہ دوسرے جوابات تشفی بخش نہیں ہیں۔
1: حضور صلی اللہ علیہ وسلم روحانی طور پر اس غزوے میں شریک ہوں گے۔
2: حضرت مہدی کے زمانے میں یہ غزوہ ہوگا، اور حضرت مہدی چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب ہوں گے، وہ اس میں شرکت کریں گے اس لیے غزوہ کہہ دیا گیا ہے۔
سب سے بہتر جواب یہی معلوم ہوتا ہے کہ اہل سیر کے یہاں غزوہ سریہ وغیرہ کی یہ اصطلاح اکثری ہے۔ ایسا کوئی حتمی اور یقینی نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس بھی اطلاق ہوا ہے کہیں کہیں جیسے غزوہ موتہ بھی اس کی ایک مثال ہے۔
(مرتب: ایس اے ساگر)
http://saagartimes.blogspot.com/2019/08/blog-post_16.html
No comments:
Post a Comment