Tuesday, 27 August 2019

كیا حافظہ لڑكی تراویح میں صرف عورتوں كی امامت كرسكتی ہے؟

كیا حافظہ لڑكی تراویح میں صرف عورتوں كی امامت كرسكتی ہے؟

سوال: کیا ایک حافظہ لڑکی اگر قرآن کریم کی حفاظت کے لئے نماز تراویح میں مکمل قران سنانا چاہے تو کیا گھر میں عورتوں کی جماعت بناکر تراویح پڑھاسکتی ہے؟ قرآن و حدیث کے روشنی میں اس کی وضاحت کردیں۔
جواب:
بسم الله الرحمن الرحيم
تنہا عورتوں کی جماعت کہ جس میں امام بھی عورت ہی ہو ناجائز ہے، خواہ یہ جماعت تراویح کی ہی ہو تب بھی مکروہ تحریمی ہے، فتاوی شامی وغیرہ میں صراحت ہے۔ رہا حفاظت کا معاملہ تو وہ تراویح میں امامت پر ہی منحصر نہیں بلکہ سال بھر تلاوت کا اہتمام کرنا، گھر میں والد بھائی بہن والدہ کو سنانا بچیوں کو پڑھاتے رہنا، نوافل وافرائض میں طویل طویل قرأت کرتے رہنا وغیرہ امور کو اختیار کرنے سے ان شاء اللہ پوری طرح محفوظ رہے گا، اور بے شمار برکات کا موجب ہوگا۔
الجواب صحیح وجید  
حوالہ: ''عن عائشة أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم قال: لاخیر في جماعة النساء إلا في المسجد أو في جنازة قتیل''۔ (رواه أحمد والطبراني في الأوسط) إلا أنه قال: لا خیر في جماعة النساء إلا في مسجد جماعة''۔ (مجمع الزوائد ۲؍۳۳ بیروت)
'' فعلم أن جماعتهن وحدهن مکروهة''۔ (إعلاء السنن ۴؍۲۲۶)
''عن علی بن أبي طالب رضي اللّٰه عنه أنه قال: لا تؤم المرأة. قلت: رجاله کلهم ثقات''۔ (إعلاء السنن ۴؍۲۲۷ دار الکتب العلمیۃ بیروت)
''ویکره تحریماً جماعة النساء ولو في التراویح - إلی قوله - فإن فعلن تقف الإمام وسطهن، فلو قدمت أثمت، قال الشامي: أفاد أن الصلاة صحیحة وأنها إذا توسطت لا تزول الکراهة، وإنما أرشد والی التوسط لأنه أقل کراهة التقدم''۔ (شامي  ۲؍۳۰۵ )
والله أعلم بالصواب 
محمد اشتیاق احمد قاسمی 
جمشید پوری  جھارکھنڈ 
خادم التدریس جامعہ اشاعت العلوم 
ہلدر پور، شکرپاڑہ، کٹک، اڈیشا
رابطہ نمبر: 7906859774
-----------------------------------------
سوال: یہاں پر محلے میں نماز تراویح کے لیے ایک حافظہ لڑکی کو بلایا جارہا ہے ، کیا وہ امامت کرسکتی ہے؟ اگر ویسا نہیں تو کیا وہ لائن میں سب کے برابر کھڑی ہوکر پڑھاسکتی ہے؟ اگر خواتین چار رکعت خود پڑھ لے اور پھر قرآن کی تلاوت سنے توکیا یہ صحیح ہوگا؟
جواب:
بسم الله الرحمن الرحيم
(۱) باہر سے حافظہ لڑکی کو نماز پڑھانے کے لیے بلانا جائز نہیں ہے۔
(۲) اگر مقتدی صرف مرد ہوں یا مرد وعورت دونوں ہوں تو لڑکی کا امامت کرنا جائز نہیں ہے اوراس صورت میں نماز درست نہ ہوگی، اور اگر مقتدی صرف عورتیں ہی ہیں تو بھی لڑکی کا امامت کرنا مکروہ تحریمی ہے، چنانچہ درمختار میں ہے ”ویکرہ تحریما جماعة النسا، ولو في التراویح (الدر المختار ج۱ ص۸۳ دار الکتاب دیوبند) اگر بالفرض عورتیں کبھی اتفاق سے کراہت تحریمی کا ارتکاب کرتے ہوئے جماعت کریں تو حکم یہ ہے کہ عورت امام بالکل لائن میں سب کے برابر بیچ میں کھڑی ہو۔ 
(۳) اگر خواتین چار رکعت پڑھ لیں پھر قرآن کی تلاوت سنیں، اس کا مطلب واضح نہیں ہے، چار رکعت سے مراد کونسی نماز ہے واضح کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
----------------------------------------------------
سوال: میں ۳۴/ سال کی ایک عورت ہوں۔ جب میں ۱۲/ سال کی تھی تب میں نے قرآن پاک حفظ کیا تھا۔ الحمد للہ ابھی تک میں روزانہ پڑھتی ہوں اور کوشش کرتی ہوں کہ اپنے شوہر کو روزانہ آدھا پارہ سنالوں، لیکن میرا آپ سے ایک سوال تھا۔ 
مجھے بچپن سے اتنا اچھا قرآن مجید یاد نہیں ہے جیسے بہت بڑے عالموں کو یاد ہوتا ہے، اگر مجھ سے کوئی بولے کہ اس آیت سے پہلے کون سی آیت آتی ہے تو مجھے نہیں پتا ہوگا۔ اور اگر بولے یہ آیت کون سی سورة کی ہے تو بھی مجھے نہیں پتا ہوگا۔ کوئی بولے یہ والی سورت شروع کرو تو کافی دیر سوچنے کے بعد شاید میں پڑھ سکوں، لیکن جب بھی میں اپنے یا کسی کو ایک پارہ یا اس سے زیادہ سناتی ہوں تو غلطیاں نہیں آتی، اور میں بہت اچھا سنا دیتی ہوں۔ ہاں! سنانے سے پہلے میں ضرور تین مرتبہ پارہ پڑھ لیتی ہوں۔ 
سوال یہ ہے کہ اب اس حالت میں خود کو حافظ قرآن بول سکتی ہوں؟ ۲۰/ سال ہو گئے ہیں اور جتنا پہلے یاد تھا اتنا ابھی تک یاد ہے، لیکن ایسے نہیں یاد کہ میں ایک مرتبہ ۳۰/ پارہ زبانی سنادوں بغیر کسی غلطی کے۔ جب میں چھوٹی تھی اور ابھی قرآن حفظ نہیں کیا تھا تب میں نے والد صاحب کو بولا تھا کہ میرا دماغ اتنا نہیں ہے کہ بہت اچھی حافظہ بن سکوں۔ مہربانی کرکے مجھے حافظہ مت بنائیے کیونکہ یہ نہ ہو کہ بعد میں بھول جاوٴں۔ والد صاحب کی ضد میں آکر میں نے خفظ مکمل کرلیا، لیکن مجھے کبھی ۱۰۰/ فیصد پکانہیں ہوا۔ اب گناہ کس پر جائے گا؟ لیکن مجھے بالکل بھی قرآن بھولا نہیں ہے، لیکن کبھی بھی بہت پکا یاد نہیں ہوا۔ ویسے میں دس منٹ میں ایک پارہ پڑھ لیتی ہوں، اتنی تیزی سے اتنا پکا ہے مجھے۔
اب آپ مجھے بتائیں کہ میں حافظ قرآن ہوں؟ اور کوئی دعا بتائیں کہ کبھی نہ بھولے۔ میں بہت ڈرتی ہوں کہ جب میری عمر ۶۰/ سال کو پہنچ جائے گی تو بڑھاپے کی وجہ سے کہیں بھول نہ جائے۔ 
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
ماشاء اللہ آپ حافظہ قرآن ہیں اللہ تعالیٰ کی نعمت کے اظہار کے طور پر یا لوگوں کو بتلانے کے لیے اپنے کو حافظہ کہہ سکتی ہیں، آپ نے قرآن سنانے اور پڑھنے کی جو تفصیل اور کیفیت لکھی ہے قابل ستائش ہے، مثلاً روزانہ تلاوت کرنا، شوہر کو روزانہ آدھ پارہ سنانا۔ دو تین مرتبہ پڑھ کر ایک پارہ دس منٹ میں سنادینا، اور ایک پارہ سنانے میں غلطیاں نہ آنا وغیرہ۔ باقی مشق اور امتحان کے لیے جو حافظ لڑکوں سے کہا جاتا ہے کہ اس لفظ سے پہلے کیا ہے۔ یا آیت کا ایک ٹکڑا بتلاکر آگے پڑھنے کے لیے کہہ دیا یا کہا کہ فلاں پارہ کا دسواں رکوع پڑھو تو یہ طریقے لڑکوں کی مشق کے لیے کیے جاتے ہیں اس میں بھی کچھ ہی کامیاب ہوتے ہیں لہٰذا آپ اس کے بارے میں اپنے لیے مت سوچیں، آپ پابندی سے جس قدر ہوسکے قرآن دیکھ کر یا زبانی تلاوت کرلیا کریں۔ ایک مرتبہ میں پورا قرآن سنانا تو ہزار میں دو ایک کرسکتے ہیں وہ بھی جن کی خوب مشق ہوتی ہے رات دن اسی کا پڑھنا پڑھانا رہتا ہے۔ آپ کے ذمہ گھریلو کام بھی ہیں دوسری ذمہ داریاں ہیں لہٰذا اس کے بارے میں نہ سوچیں آپ قرآن بھول نہیں رہیں یہ اللہ تعالیٰ کا انعام ہے، بڑھاپے میں اگر آدمی کوئی عمل نہ کرسکے کمزوری اور ضعف کی وجہ سے تو اس کا گناہ نہیں ہے، لہٰذا اگر بڑھاپے میں حافظہ کمزور ہوگیا تو آپ پر گناہ نہ ہوگا آپ معمول کے مطابق پڑھنے اور تلاوت کرنے کا عمل جاری رکھیں، ہرنماز کے بعد بایاں ہاتھ سر پر رکھ کر گیارہ مرتبہ یا قَوِیُّ پڑھ لیا کریں۔

No comments:

Post a Comment