Tuesday, 27 August 2019

درد یا تکلیف کی وجہ سے رونے کی آواز نکل جائے تو کیا نماز فاسد ہوجائے گی؟

درد یا تکلیف کی وجہ سے رونے کی آواز نکل جائے تو کیا نماز فاسد ہوجائے گی؟

الجواب وباللّٰہ التوفیق:
اگر نماز میں درد یا تکلیف کی وجہ سے رونے کی آواز قصداً نکالی جائے تو نماز فاسد ہوجائے گی؛ لیکن اگر سخت تکلیف کی وجہ سے بے اختیار آواز نکل گئی یا جنت و جہنم کے ذکر سے بے اختیار رونا آجائے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔
عن مطرف عن أبیہ قال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یصلي، وفي صدرہ أزیز کأزیز الرحی من البکاء۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۱۳۰ رقم: ۹۰۴، سنن النسائي ۱؍۱۳۵ رقم: ۱۲۱۰، الأحادیث المنتخبۃ ۱۲۷ رقم: ۴۲۹)
والبکاء بصوت یحصل بہ حروف لوجع أو مصیبۃ قید للأربعۃ إلا لمریض لا یملک نفسہ عن إنین وتأوّہ … لا لذکر جنۃ ونار۔ (درمختار مع الشامي ۲؍۳۷۷-۲۷۸ زکریا)
و لو أن في صلا تہ أو تأوّہ أو بکی فارتفع بکائہ، وفي الخانیۃ: فحصل لہ حروف فإن کان من ذکر الجنۃ أو النار فصلا تہ تامۃ، وإن کان من وجع أو مصیبۃ فسدت صلا تہ عند أبي حنیفۃ ومحمد رحمہما اللّٰہ، وعند أبي یوسف: إذا کان یمکنہ الامتناع یقطع الصلاۃ وإذا کان لا یمکنہ لا یقطع الصلاۃ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۲؍۲۲۴ رقم: ۳۳۳۲ حاشیۃ الطحطاوي ۱۷۸، باقیات فتاویٰ رشیدیۃ ۱۷۵) 
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۰؍۱؍۱۴۳۴ھ
الجواب صحیح: شبیر احمد عفااﷲ عنہ ۔۔۔۔۔✍️ ✍️#نقلہ_العبد_✍️✍️
 
#_محمد_جنید_امینی_پالنپوری_
#منتظم_امت_کے_مسائل_اور_انکا_حل_ #گروپ
-----------------------------------------
http://saagartimes.blogspot.com/2019/08/blog-post_63.html


No comments:

Post a Comment