Sunday, 11 August 2019

حرام آمدنی سے قربانی کا حکم

دریافت کرنا ہے کہ ایک شخص وارڈ ممبر ہے. آمدنی کا ذریعہ صرف صرف اندرا اواس اور بیت الخلا وغیرہ کی نکاسی کرواکے  روپیہ حاصل کرنا ہے. کیا ایسی رقم سےقربانی کرسکتا ہے؟ فرض یا نفلی؟ مہربانی فرماکر جواب عنایت فرمائیں

الجواب وباللہ التوفیق:
رشوت وغیرہ کے ذریعہ حاصل شدہ آمدن شرعا حلال وطیب نہیں ہے ، حرام ذرائع سے حاصل شدہ آمدن سے صدقات وخیرات اور مالی تقربات صحیح نہیں ہوتے ہیں
جس کی پوری کی پوری آمدنی شرعاً ناجائز ہو اور وہ کسی حلال ذریعہ یا کسی سے قرض وغیرہ لیکر قربانی نہ کرے تو اس کی قربانی صحیح نہ ہوگی :
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّ اﷲَ طَیِّبٌ لَا یَقْبَلُ إِلَّا طَیِّبًا وَإِنَّ اﷲَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِینَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِینَ فَقَالَ {یٰٓـاَیُّهَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًاط اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ} [المؤمنون: 23: 51] وَقَالَ {یاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰـکُمْ} [البقرۃ، 2: 172] ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ یَمُدُّ یَدَیْهِ إِلَی السَّمَاءِ یَا رَبِّ یَا رَبِّ وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّی یُسْتَجَابُ لِذَلِکَ؟
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پاک ہے اور وہ پاک چیز کے سوا اور کسی چیز کو قبول نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو وہی حکم دیا ہے جو رسولوں کو حکم دیا تھا اور فرمایا: {اے رُسُلِ (عظام!) تم پاکیزہ چیزوں میں سے کھایا کرو (جیسا کہ تمہارا معمول ہے) اور نیک عمل کرتے رہو، بے شک میں جو عمل بھی تم کرتے ہو اس سے خوب واقف ہوں}، اور فرمایا: {اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں} پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے، اس کے بال غبار آلود ہیں وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہتا ہے یا رب! یا رب! اور اس کا کھانا پینا حرام ہو، اس کا لباس حرام ہو اور اس کی غذا حرام ہو تو اس کی دعا کہاں قبول ہو گی؟
(مسلم، الصحیح، 2: 703، رقم: 1015، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
أحمد بن حنبل، المسند، 2: 328، رقم: 8330، مصر: مؤسسة قرطبة
ترمذي، السنن، 5: 220، رقم: 2989، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي)
فقط
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment