Sunday 13 May 2018

سماع موتی اور احوال قبر

سماع موتی اور احوال قبر
سوال
سماع موتی سے متعلق علماء دیوبند کا کیا عقیدہ ہے، قائلینِ سماع موتی کو کافر اور مشرک کہنا کیسا ہے؟ قبر میں عذاب وثواب دنیا والی قبر میں ہوتا ہے یا برزخ میں کوئی اور جگہ ہے؟ قبر میں روح کا جسدِ عنصری کے ساتھ کوئی تعلق ہوتا ہے یا نہیں؟ عذاب وثواب صرف روح کو ہوتا ہے یا جسدِ عنصری اور روح دونوں کو؟ یا پھر روح کو جسمِ مثالی کے ساتھ ہوتا ہے؟ ان عقائد میں سے غلط عقیدہ رکھنے والے شخص کا کیاحکم ہے؟ اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیاحکم ہے؟
جواب
انبیاء کرام علیہم السلام کے بارے میں تو حیات وسماع کا ثبوت جمہور امّت کا اجماعی عقیدہ ہے جبکہ عام اموات کے بارے میں سماع کا مسئلہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے زمانہ سے اختلافی چلا آرہا ہے، دونوں طرح کے اقوال ثابت ہیں اس لئے اس مسئلہ میں شدّت کرنا اور ایک فریق کا دوسرے کی تکفیر تو کجا تجہیل وتفسیق کرنا تک ٹھیک نہیں ہے
۲۔: قبر کا عذاب وثواب صرف روح کو نہیں ہوتا بلکہ میّت کا جسم عنصری بھی اس سے متاثر ہوتا ہے اور اس عذاب وثواب کا محلّ یہی حسّی قبر ہے جس میں مردہ دفن کیا جاتا ہے مگر چونکہ یہ عذاب وثواب دوسرے عالم کی چیز ہیں اس لئے جو حالات قبر میں گذرتے ہیں، زندوں کو ان کا ادراک وشعور عموما نہیں ہوتا
۳ : روح کا جسم کے ساتھ مرنے کے بعد تعلق اس طرح نہیں ہوتا جس طرح دنیا میں تھا مگر ایک گونہ تعلق رھتا ضرور ہے، بہرحال روح رہتی برزخ میں ہے۔ بہرحال سماع موتے کا مسئلہ تو مختلف فیہ ہے البتہ عذاب وثواب وغیرہ کی جو تفصیل زکر کی اس میں کسی قسم کے وشبہ کی گنجائش نہیں ، اس پر ایمان لانا فرض ہے اور اس کے منکر کے حق میں اندیشہ کفر ہے اور اس کی اقتداء میں نماز کی ادائیگی درست نہیں۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143503200035
.....
سوال # 64636
میں لیٹا ہوا ہوں مجھے سفید چادر اڑھا دیا گیا ہے ، میرے ارد گرد میرے سارے رشتہ دار بیٹھے ہوئے ہیں، سب مغموم ہیں، بالکل نظارہ موت کا ہے اور میت میں ہوں، مجھے حلق میں ایک تیز جلن محسوس ہوتی ہے جسے بیان نہیں کیا جا سکتا، میں چیخنا چاہتا ہوں مگر صرف اس لئے نہیں چیختا کہ لوگ کہیں گے کہ بہت ہی گناہگار تھا اس لئے روح بڑی تکلیف سے نکلی، میں نے ساری تکلیف برداشت کرلی ، اب میں سبھوں کی باتیں سن رہا تھا ، سمجھ رہا تھا مگر میں حرکت کرنے اور کلام کرنے سے قاصر تھا۔برائے کرم تعبیر بتائیں اور کیا سماع موتی کا زکر قرآن و حدیث میں ہے ۔

Published on: May 11, 2016
جواب # 64636
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 691-639/Sn=7/1437
(۱) اس خواب میں اس بات کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ سے احکامِ شرعیہ پر عمل درآمد کرنے میں کوتاہی ہورہی ہے؛ اس لئے آپ اس کی طرف دھیان دیں اور احکامِ شرعیہ پرپورے طورپر عمل کرنے کی مکمل کوشش کریں۔
(۲) قرآن کریم کی سورہٴ فاطر میں ہے:
وما یستوي الأحیاء ولا الأموات ،إن اللہ یُسمع من یشاء، وما أنت بمسمع من في القبور (فاطر:۲۲) اسی طرح سورہٴ نمل میں ہے إنک لاتسمع الموتی ولاتسمع الصم الدعاء إذا ولّوا مدبرین (نمل:۸) اور سورہٴ روم میں ہے: فإنک لاتسمع الموتی ولاتسمع الصم ا لدعاء إذا ولوا مدبرین (الروم:۳۰) ان آیتوں سے سماعِ موتی کی نفی ہوتی ہے، اس کے بر عکس بخاری شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
العبد إذا وضع في قبرہ وتولی وذہب أصحابہ حتی إنہ یسمع قرع نعالہم أتاہ ملکان الحدیث (بخاری، باب المیت یسمع خفق النعال ،رقم:۳۳۸)
اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے: ․․․․نافع أن بن عمر أخبرہ قال: اطلع النبي صلی اللہ علیہ وسلم علی أہل القلیب، فقال: وجدتم ما وعد ربکم حقا؟ فقیل لہ: تدعو أمواتا ؟ فقال: ما أنتم بأسمع منہم ؛ولکن لایجیبون الحدیث(بخاری،۱۳۷،باب ما جاء فی عذاب القبر)
یہ اور ان کے علاوہ بعض دیگر احادیث سے ”سماعِ موتی“ کا ثبوت ہوتا ہے؛ اسی لئے یہ مسئلہ حضرات صحابہ کے زمانے سے ہی مختلف فیہ چلا آرہا ہے، بعض حضرات (مثلا حضرت عبد اللہ بن عمر) سماعِ موتی کے قائل ہیں جب کہ بعض (مثلا حضرت عائشہ(رضی اللہ تعالٰی عنہا)) اس کی نفی کرتے ہیں،چونکہ قرآن کریم میں جہاں بھی اِس (سماعِ موتی) کا ذکر آیا ہے، وہاں ہر جگہ اس بات کی نفی کی گئی ہے کہ مردوں کو تم سنا نہیں سکتے، کسی بھی آیت میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ مردے سنتے نہیں ہیں، جب کہ احادیث میں سننے کا اثبات ہے؛ اس لئے بعض علماء نے یہ تطبیق بیان فرمائی کہ مردوں میں سننے کی صلاحیت تو ہوسکتی ہے؛ لیکن ہم اپنے اختیار سے انھیں سنا نہیں سکتے؛ بلکہ اللہ تعالی جس کو چاہے سنادیتے ہیں، جس کو چاہے نہیں سناتے، جن احادیث میں سننے کا ذکر ہے، وہ اسی پر محمول ہیں، بس جن مواقع میں حدیث کی روایات صحیحہ سے سننا ثابت ہے، وہاں سننے پر عقیدہ رکھنا چاہئے اور جہاں ثابت نہیں ہے وہاں دونوں احتمال ہیں؛ اس لئے نہ قطعی اثبات کی گنجائش ہے نہ قطعی نفی کی۔ تفصیل کے لئے دیکھیں: معارف القرآن (۶/۶۰۲،تفسیر سورہٴ نمل) احکام القرآن از مفتی محمد شفیع صاحب عثمانی (رح)، (تفسیر سورہٴ روم) اور فتاوی عثمانی ( ۱/۶۶،ط:نعیمیہ دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
........

No comments:

Post a Comment