Thursday 17 May 2018

روزہ افطار کروانے کی فضیلت

روزہ افطار کروانے کی فضیلت
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عل نے فرمایا جو کسی کا روزہ افطار کروائے تو اس کو بھی اس (روزدار) کے برابر ثواب ملے گا اور روزدار كے ثواب میں کمی بھی نہیں ہوگی.
سنن اِبْن ماجہ، جلد ١ حدیث ١٧٤٦ صحیح
عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: »مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا«
(الترمذي:3/162رقم 807وقال:»هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ«وھو کذالک)۔
اس حدیث میں‌ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ افطار کرانے کی فضیلت بیان کی ہے اوراس کا فائدہ یہ بتلایا ہے کہ روزہ افطار کرانے والے کوبھی اتنا ثواب ملتا ہے جتنا روزہ افطارکرنے والے کو ملتاہے۔
اس حدیث سے متعلق چند باتوں کو سمجھ لینا چاہے:
اولا:
پہلی بات یہ ہے کہ اس حدیث میں‌ روزہ افطار کرانے کا جوثواب بتلایا گیا وہ اسی صورت میں حاصل ہوگا جب افطار حلال کمائی سے کرایا جائے، چنانچہ اس سلسلے میں ایک صریح روایت میں یہ شرط بھی ہے ’’مِنْ كَسْبٍ حَلَالٍ ‘‘ یعنی حلال کمائی سے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔
تاہم دیگرعمومی آیات واحادیث سے یہ بات مستنبط ہے۔
ثانیا:
اس حدیث سے متعلق دوسری بات یہ کہ اس میں مطلقا کسی بھی شخص کو افطار کرانے کی بات کہی گئی ہے، اس کے لئے غرباء ومساکین کی تخصیص نہیں ہے، اس لئے اس حدیث‌ میں مذکورثواب حاصل کرنے کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ صرف غرباء ومساکین ہی کو افطار کرایا جائےتبھی مطلوبہ ثواب ملے گا، بلکہ اگر مالدار اورامیرشخص کوافطار کروادیں تب بھی یہ ثواب حاصل ہوجائے گا،
تاہم بہتر یہی ہے کہ افطارکروانے کے لئے غرباء ومساکین ہی کا انتخاب کیا جائے کیونکہ اس میں دو فائدہ ہے ایک تو افطار کرانے والے کو ثواب مل جاتا ہے اوردوسرا غریب ومسکین کا بھلا بھی ہوجاتا ہے، لیکن اگر غرباء ومساکین نہ ملیں تو یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ اب اس حدیث پر عمل کرنے کا موقع ہی نہ رہا بلکہ ایسی صورت میں کسی کو بھی افطار کراکریہ ثواب حاصل کیا جاسکتاہے۔
ثالثا:
بعض حضرات اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ اگر ہم نے کسی دوسرے کے یہاں افطار کرلیا تو ہمارے روزے کا ثواب افطارکرانے والے کو مل جائے گا یہ سراسر غلط فہمی بلکہ جہالت ہے کیونکہ اس حدیث میں افطار کرانے والے کے لئے جس ثواب کی بات کہی گئی ہے وہ ثواب اسے الگ سے ملے گا، اس کے لئے اس کے لئے افطار کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔
حدیث میں باقائدہ اس چیز کی صراحت ہے ’’غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا‘‘ یعنی افطار کرنے والے روزہ دارکے ثواب میں کچھ بھی کمی نہیں کی جائے گی۔
رابعا:
جو شخص کسی کے یہاں افطار کرے تو افطار کے بعد اسے درج ذیل دعاپڑھنی چاہئے:
أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ، وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ [سنن أبي داود:3/ 367رقم 3854 واسنادہ صحیح]۔


----------------------------

Mafhum e hadith: Jo kisi Rozedar ka roza iftar karaye to usko bhi
uske barabar sawab milega
----------------------------
Hazrat Zaid bin Khalid radi-allahu-anha se rivayat hai ki Rasool-Allah Sallallahu-Alaihi-Wasallam ne farmaya Jo kisi Rozeydar ka roza iftar karaye to usko bhi uske barabar sawab milega aur rozedar ke sawab mein kami bhi nahi hogi
Sunan Ibn Majah, Vol 1 , # 1746-Sahih
...............
हज़रत ज़ैद बिन खालिद रदी-अल्लाहू-अन्हु से रिवायत है की रसूल-अल्लाह सललल्लाहू-अलैही-वसल्लम ने फ़रमाया जो किसी रोज़ेदार का रोज़ा इफ़्तार कराए तो उसको भी उसके बराबर सवाब मिलेगा और रोज़ेदार के सवाब में कमी भी नही होगी
सुनन इब्न माजा, जिल्द 1 , हदीस 1746-सही
----------------------------
Narrated by Zaid bin Khalid may ALLAH be pleased with him said: The prophet peace be upon him said Whoever gives food to a fasting person
with which to break his fast, will have a reward equal to his, without it detracting in the slightest from the reward of the fasting person.
Sunan Ibn Majah, Book 7, # 1746
..........


No comments:

Post a Comment