ایس اے ساگر
کتنی عجیب بات ہے کہ دنیا بھر میں بچوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب نمونیا بتایا گیا ہے. عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ دنیا میں ہلاک ہونے والے پانچ سال سے کم عمر بچوں کی کُل تعداد کا انیس فیصد نمونیے کا شکار ہو کر لقمہء اجل بنتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت عرف ڈبلیو ایچ او نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ نمونیا کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد میزلز یا خسرے، ملیریا اور ایڈز جیسی تین مہلک بیماریوں کے سبب ہونے والی بچوں کی اموات کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ اس سلسلے میں ترقی پذیر یا تیسری دنیا کے ممالک میں ہر سال نمونیا کے 156 ملین نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ ان میں سے 8.7 فیصد کیسز نہایت سنگین نوعیت کے ہوتے ہیں، یعنی اُن میں جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے اور انہیں ہسپتال میں داخل کرانا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ ہر سال بچوں میں نمونیے کے نئے کیسز میں مبتلا ہونے والے پانچ سال سے کم عمر بچوں کی سب سے بڑی تعداد بھارت میں ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی بھارتی شاخ کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال بھارت میں 43 ملین ایسے نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ چین اس سلسلے میں دوسرے نمبر ہے، جہاں ہر سال 21 ملین جبکہ پاکستان میں 10 ملین بچے ملیریا کی لپیٹ میں آتے ہیں۔ محض بھارت میں ہر سال چار لاکھ دس ہزار بچوں کی جانیں نمونیا کے سبب ضائع ہو جاتی ہیں۔
کیا ہے نمونیا؟
نمونیا، یا نظامِ تنفس کے ذیلی راستے میں انفیکشن ، اس اصطلاح کو پھیپھڑوں کے اندر انفیکشن کی وضاحت کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ نمونیا کے زیادہ تر کیس وائرس کے سبب ہوتے ہں اور یہ نزلہ و زکام کی علامات کے بعدظاہرہو سکتے ہیں۔ بیکٹیریا کے سبب نمونیا کے کیسوں کی ٓتعداد کم ہوتی ہے۔
نشانیاں اور علامات :
بچوں میں نمونیا کی علامات مختلف ہوسکتی ہیں۔ وہ نزلہ وزکام یا نظامِ تنفس کے بالائی راستے کی علامات سے مماثلت رکھ سکتی ہیں۔ نمونیا کی عام نشانیاں اور علامات جن میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:
تیز بخار
کھانسی
سانس کا تیز تیز چلنا
سانس لینے میں دشواری پیش آنا
پھپہڑوں میں سے چٹخنےکی سی آوازیں آتی ہوں
بھوک کا نہ لگنا
کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا
عام طورپرتھکن سے چور اور ذہنی، جِسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونا
معدہ(پیٹ)کادرد
آپ کا ڈاکٹر نمونیےکے لئےکیاکرسکتا ہے
اگر آپ کے ڈاکٹر کو نمونیا کا شبہ ہوتا ہے، تو ممکن ہے کہ آپ کے بچےکےسینےکاایکسرےہو۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپکے بچےکا ڈاکٹر کچھ خون کےٹیسٹ بھی کروائے۔ وائرس کے باعث ہونے والے نمونیے کاعلاج اینٹی بائیوٹک سے کرنےکی ضرورت نہیں، لیکن وائرل اور بیکٹیریئل کی الگ الگ وجوہات بتانا مشکل ہوسکتی ہیں۔ اُس کی بہترین طریقے سے دیکھ بھال کرنے سے پہلے آپ کے بچے کا ڈاکٹر بہت سے عوامل کو مدِنظر رکھے گا۔
اسپتال میں داخلہ :
تیز بخار
کھانسی
سانس کا تیز تیز چلنا
سانس لینے میں دشواری پیش آنا
پھپہڑوں میں سے چٹخنےکی سی آوازیں آتی ہوں
بھوک کا نہ لگنا
کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا
عام طورپرتھکن سے چور اور ذہنی، جِسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونا
معدہ(پیٹ)کادرد
آپ کا ڈاکٹر نمونیےکے لئےکیاکرسکتا ہے
اگر آپ کے ڈاکٹر کو نمونیا کا شبہ ہوتا ہے، تو ممکن ہے کہ آپ کے بچےکےسینےکاایکسرےہو۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپکے بچےکا ڈاکٹر کچھ خون کےٹیسٹ بھی کروائے۔ وائرس کے باعث ہونے والے نمونیے کاعلاج اینٹی بائیوٹک سے کرنےکی ضرورت نہیں، لیکن وائرل اور بیکٹیریئل کی الگ الگ وجوہات بتانا مشکل ہوسکتی ہیں۔ اُس کی بہترین طریقے سے دیکھ بھال کرنے سے پہلے آپ کے بچے کا ڈاکٹر بہت سے عوامل کو مدِنظر رکھے گا۔
اسپتال میں داخلہ :
ذیادہ تر بچوں کی نِگہداشت گھر پر ہوسکتی ہے۔ جو بچے زیادہ بیمار ہیں ممکن ہے کہ اُن کو اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑے۔ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ اُن کو آکسیجن اور دوسری ادویات دینے کی ضرورت پیش آئے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ابتداء میں بچے کو اس کی رگ میں درون و ریدی طور پر اینٹی بائیوٹکس دی جائیں، اورغالباً بعد میں منہ کے ذریعے سے جیسے جیسے بچے کی طبیعت بہتری آتی ہے۔
اپنے بچے کی گھر پر نگہداشت
تمام اینٹی بائیوٹکس مکمل طور پرختم کریں
اگر آپ کے بچے کو اینٹی بائیوٹک کا نسخہ تجویز کر دیا گیا ہے، تو اُس کو ساری دوائیں تجویزکردہ نسخے کےحساب سے ضرور لینی چاہئیں۔ اپنے بچے کو اینٹی بائیوٹک کے علاج کاپوراکورس لازماً مکمل کروائیں، اگرچہ وہ بہتر محسوس کر رہا ہو تب بھی۔ اس کو دوبارہ ہونے سے روکنے، مدافعت، اور دوسری پیچیدگیوں کے لئے یہ بہت اہم ہے ۔
بخار کا علاج اور نگرانی
بخار کے لئے
اسیٹامائنوفین یعنی
ٹائلینول، ٹیمپرا، یا دیگر برانڈز،
یا
آئیبیوپروفین یعنی موٹرین، ایڈول، یا دیگر برانڈز
کا استعمال کریں۔ اپنے بچے کو اے ایس اے (اسی ٹائل سیلی سیلک ایسڈ یا ایسپرین) ہرگز نہ دیں۔
اپنے بچےکے جسم میں پانی کی مقدارکو برقرار رکھیں
جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لئے اپنے بچےکو وافر مقدار میں مائعات پلائیں۔ آپ کے بچے کی بھوک کم ہو جانے کا بھی امکان ہے، لیکن اس میں بہتری آئے گی جب ان میں انفیکشن ٹھیک ہونا شروع ہو جائے گی اور وہ بہتر محسوس کرنے لگیں گے۔
شروع میں آپکے بچے کو زیادہ کھانے کی حاجت نہیں ھو گی۔ لیکن جونھی انفیکشن میں آفاقہ ھونا شروع ھو گا تو بچہ اپنے آپ کو بہتر محسوس کرنے لگے گا تو بتدریج اسکی بھوک بژھ جا ئے گی۔
دھوئیں والی جگہوں سے گریز کریں
اپنے بچےکو دھوئیں اور پھیپھڑوں میں سوزش یا خراش پیدا کرنے والی چیزوں سے دور رکھیں
کھانسی کی علامات
اس بات کا بھی امکان ہے کہ آپ کے بچے کی کھانسی صحیح ہونے سے پہلے شدیدترین ہو جائے۔ جیسے ہی نمونیا تحلیل ہوتا ہے، آپ کا بچہ بلغم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کھانسے گا۔ ممکن ہے کہ اس کی کھانسی کچھ ہفتوں تک جاری رہے۔
طبی مدد کب حاصل کریں
اپنے بچہ کے معمول کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں اگر:
آپ کے بچےکی کھانسی تین ہفتے سے زیادہ عرصے تک جاری رہتی ہے
اینٹی بائیوٹکس شروع کرنے کے بعد آپ کے بچے کا بخار 3 دن سے زیادہ عرصے تک رہتا ہے
اپنے بچے کو قریبی ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں لے جائیں، یا اگر ضروری ہو تو911 پر کال کریں، اگر آپ کے بچہ کو :
سانس لینے میں دشواری حد سے زیادہ بڑھ رہی ہو
بہت زرد پڑ جائے یا ہونٹ نیلے ہوجائیں
اینٹی بائیوٹک خوراکوں کی قےکر رہا ہو یا پینے والی چیزیں پینے سے منع کر رہا ہو
دیکھنے میں بہت بیمار نظر آرہا ہو
اہم نکات
نمونیا پھیپھڑوں کی ایک انفیکشن ہے۔ وائرس یا کبھی کبھار بیکٹیریا اِس کا سبب بن سکتے ہیں۔
اگر آپ کے بچےکو اینٹی بائیوٹکس کا نسخہ تجویز کیا جاتا ہے، تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اینٹی بائیوٹکس کا پوراکورس مکمل کرتا ہے، اگرچہ کہ آپکا بچہ بہتر بھی محسوس کر رہا ہو
بچے کو پُرسکون اور جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھیں.
اپنے بچے کی گھر پر نگہداشت
تمام اینٹی بائیوٹکس مکمل طور پرختم کریں
اگر آپ کے بچے کو اینٹی بائیوٹک کا نسخہ تجویز کر دیا گیا ہے، تو اُس کو ساری دوائیں تجویزکردہ نسخے کےحساب سے ضرور لینی چاہئیں۔ اپنے بچے کو اینٹی بائیوٹک کے علاج کاپوراکورس لازماً مکمل کروائیں، اگرچہ وہ بہتر محسوس کر رہا ہو تب بھی۔ اس کو دوبارہ ہونے سے روکنے، مدافعت، اور دوسری پیچیدگیوں کے لئے یہ بہت اہم ہے ۔
بخار کا علاج اور نگرانی
بخار کے لئے
اسیٹامائنوفین یعنی
ٹائلینول، ٹیمپرا، یا دیگر برانڈز،
یا
آئیبیوپروفین یعنی موٹرین، ایڈول، یا دیگر برانڈز
کا استعمال کریں۔ اپنے بچے کو اے ایس اے (اسی ٹائل سیلی سیلک ایسڈ یا ایسپرین) ہرگز نہ دیں۔
اپنے بچےکے جسم میں پانی کی مقدارکو برقرار رکھیں
جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لئے اپنے بچےکو وافر مقدار میں مائعات پلائیں۔ آپ کے بچے کی بھوک کم ہو جانے کا بھی امکان ہے، لیکن اس میں بہتری آئے گی جب ان میں انفیکشن ٹھیک ہونا شروع ہو جائے گی اور وہ بہتر محسوس کرنے لگیں گے۔
شروع میں آپکے بچے کو زیادہ کھانے کی حاجت نہیں ھو گی۔ لیکن جونھی انفیکشن میں آفاقہ ھونا شروع ھو گا تو بچہ اپنے آپ کو بہتر محسوس کرنے لگے گا تو بتدریج اسکی بھوک بژھ جا ئے گی۔
دھوئیں والی جگہوں سے گریز کریں
اپنے بچےکو دھوئیں اور پھیپھڑوں میں سوزش یا خراش پیدا کرنے والی چیزوں سے دور رکھیں
کھانسی کی علامات
اس بات کا بھی امکان ہے کہ آپ کے بچے کی کھانسی صحیح ہونے سے پہلے شدیدترین ہو جائے۔ جیسے ہی نمونیا تحلیل ہوتا ہے، آپ کا بچہ بلغم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کھانسے گا۔ ممکن ہے کہ اس کی کھانسی کچھ ہفتوں تک جاری رہے۔
طبی مدد کب حاصل کریں
اپنے بچہ کے معمول کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں اگر:
آپ کے بچےکی کھانسی تین ہفتے سے زیادہ عرصے تک جاری رہتی ہے
اینٹی بائیوٹکس شروع کرنے کے بعد آپ کے بچے کا بخار 3 دن سے زیادہ عرصے تک رہتا ہے
اپنے بچے کو قریبی ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں لے جائیں، یا اگر ضروری ہو تو911 پر کال کریں، اگر آپ کے بچہ کو :
سانس لینے میں دشواری حد سے زیادہ بڑھ رہی ہو
بہت زرد پڑ جائے یا ہونٹ نیلے ہوجائیں
اینٹی بائیوٹک خوراکوں کی قےکر رہا ہو یا پینے والی چیزیں پینے سے منع کر رہا ہو
دیکھنے میں بہت بیمار نظر آرہا ہو
اہم نکات
نمونیا پھیپھڑوں کی ایک انفیکشن ہے۔ وائرس یا کبھی کبھار بیکٹیریا اِس کا سبب بن سکتے ہیں۔
اگر آپ کے بچےکو اینٹی بائیوٹکس کا نسخہ تجویز کیا جاتا ہے، تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اینٹی بائیوٹکس کا پوراکورس مکمل کرتا ہے، اگرچہ کہ آپکا بچہ بہتر بھی محسوس کر رہا ہو
بچے کو پُرسکون اور جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھیں.
نمونیا نظام تنفس کے
ذیلی راستے میں انفیکشن اس اصطلاح
کو پھیپھڑوں کے اندر انفیکشن کی وضاحت کے لئے
استعمال کیا جاتا تھا۔ نمونیا کے زیادہ تر کیس وائرس کے سبب ہوتے ہیں اور یہ نزلہ و زکام کی علامات کے بعد ظاہر ہو سکتے ہیں۔ بیکٹیریا کے سبب نمانیا کے کیسوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔ بچوں میں نمونیا کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں وہ نزلہ و زکام یا نظام تنفس کے بالائی راستے کی علامات سے مماثلت رکھ سکتی ہیں۔
ذیلی راستے میں انفیکشن اس اصطلاح
کو پھیپھڑوں کے اندر انفیکشن کی وضاحت کے لئے
استعمال کیا جاتا تھا۔ نمونیا کے زیادہ تر کیس وائرس کے سبب ہوتے ہیں اور یہ نزلہ و زکام کی علامات کے بعد ظاہر ہو سکتے ہیں۔ بیکٹیریا کے سبب نمانیا کے کیسوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔ بچوں میں نمونیا کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں وہ نزلہ و زکام یا نظام تنفس کے بالائی راستے کی علامات سے مماثلت رکھ سکتی ہیں۔
ہوجائیے ہوشیار :
تیز، بخار، کھانسی، سانس کا تیز تیز چلنا، سانس لینے میں دشواری پیش آنا، پھیپھڑوں میں سے چٹخنے کی سی آوازیں آتی ہوں، بھوک کا نہ لگنا، کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا، عام طور پر تھکن سے چور اور ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونا، معدہ (پیٹ) کادرد۔
ڈاکٹر نمونیا کے لئے کیا کر سکتا ہے؟ اگر ڈاکٹر کو نمونیا کا شبہ ہوتا ہے ممکن ہے کہ آپ کے بچے کے سینے کا ایکسرے ہو۔ ڈاکٹر آپ کے بچے کے خون کے کچھ ٹیسٹ بھی کروانے کی ہدایت دے سکتا ہے۔ وائرس کے باعث ہونے والے نمونیا کا علاج اینٹی بائیوٹک سے کرنے کی ضرورت نہیں لیکن وائرل اور بیکٹیریل کی الگ الگ وجوہات بتانا مشکل ہو سکتی ہیں۔ اس کی بہترین طریقے سے دیکھ بھال کرنے سے پہلے آپ کے بچے کا ڈاکٹر بہت سے عوامل کو مدنظر رکھے گا۔ اس مرض سے متاثرہ شدہ پھیپھڑے ایکسرے میں سفید آتے ہیں یہ سفید سیایہ پھیپھڑوں کی ہوا کی نالیوں میں مادہ بننے کی وجہ سے نظر آتا ہے۔
زیادہ تر بچوں کی نگہداشت گھر پر ہو سکتی ہے جو بچے زیادہ بیمار ہیں ممکن ہے کہ ان کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ان کو آکسیجن اور دوسری ادویات دینے کی ضرورت پیش آئے ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ابتدا میں بچے کو اس کی رگ میں (درون اور دریدی طور پر) اینٹی بائیوٹک دی جائیں۔ اپنے بچے کی گھر پر نگہداشت میں تمام اینٹی بائیوٹک کا نسخہ تجویز کر دیا گیا ہے تو اس کو ساری دوائیں تجویز کردہ نسخے کے حساب سے ضرور لینی چاہئے اپنے بچے کو اینٹی بائیوٹک کے علاج کا پورا کورس لازما مکمل کروائیں۔ بخار کا علاج اور دوائی کے لئے ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات کا استعمال کروائیں اپنے بچے کے جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھیں جسم کو وافر مقدار میں مائعات پلائیں آپ کے بچے کی بھوک کم ہو جانے کا بھی امکان ہے لیکن اس میں بہتری آئے گی جب ان میں انفیکشن ٹھیک ہونا شروع ہو جائے اور وہ بہتر محسوس کرنے لگے گا۔ اپنے بچے کو دھوئیں اور پھیپھڑوں میں سوزش یا خراش پیدا کرنے والی چیزوں سے دور رکھیں۔
ڈاکٹر نمونیا کے لئے کیا کر سکتا ہے؟ اگر ڈاکٹر کو نمونیا کا شبہ ہوتا ہے ممکن ہے کہ آپ کے بچے کے سینے کا ایکسرے ہو۔ ڈاکٹر آپ کے بچے کے خون کے کچھ ٹیسٹ بھی کروانے کی ہدایت دے سکتا ہے۔ وائرس کے باعث ہونے والے نمونیا کا علاج اینٹی بائیوٹک سے کرنے کی ضرورت نہیں لیکن وائرل اور بیکٹیریل کی الگ الگ وجوہات بتانا مشکل ہو سکتی ہیں۔ اس کی بہترین طریقے سے دیکھ بھال کرنے سے پہلے آپ کے بچے کا ڈاکٹر بہت سے عوامل کو مدنظر رکھے گا۔ اس مرض سے متاثرہ شدہ پھیپھڑے ایکسرے میں سفید آتے ہیں یہ سفید سیایہ پھیپھڑوں کی ہوا کی نالیوں میں مادہ بننے کی وجہ سے نظر آتا ہے۔
زیادہ تر بچوں کی نگہداشت گھر پر ہو سکتی ہے جو بچے زیادہ بیمار ہیں ممکن ہے کہ ان کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ان کو آکسیجن اور دوسری ادویات دینے کی ضرورت پیش آئے ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ابتدا میں بچے کو اس کی رگ میں (درون اور دریدی طور پر) اینٹی بائیوٹک دی جائیں۔ اپنے بچے کی گھر پر نگہداشت میں تمام اینٹی بائیوٹک کا نسخہ تجویز کر دیا گیا ہے تو اس کو ساری دوائیں تجویز کردہ نسخے کے حساب سے ضرور لینی چاہئے اپنے بچے کو اینٹی بائیوٹک کے علاج کا پورا کورس لازما مکمل کروائیں۔ بخار کا علاج اور دوائی کے لئے ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات کا استعمال کروائیں اپنے بچے کے جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھیں جسم کو وافر مقدار میں مائعات پلائیں آپ کے بچے کی بھوک کم ہو جانے کا بھی امکان ہے لیکن اس میں بہتری آئے گی جب ان میں انفیکشن ٹھیک ہونا شروع ہو جائے اور وہ بہتر محسوس کرنے لگے گا۔ اپنے بچے کو دھوئیں اور پھیپھڑوں میں سوزش یا خراش پیدا کرنے والی چیزوں سے دور رکھیں۔
کھانسی کی علامات :
اس بات کا بھی امکان ہے کہ آپ کے بچے کی کھانسی صحیح ہونے سے پہلے شدید ترین ہو جائے جیسے ہی نمونیا تخلیل ہوتا ہے آپ کا بچہ بلغم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کھانسے گا۔ ممکن ہے کہ اس کی کھانسی کچھ ہفتوں تک جاری رہے۔ اگر آپ کے بچے کی کھانسی تین ہفتے سے زیادہ عرصے تک جاری رہتی ہے، اینٹی بائیوٹک شروع کرنے کے بعد آپ کے بچے کا بخار تین دن سے زیادہ عرصے تک رہتا ہے، بچے کو قریبی ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں لے جائیں اگر آپ کے بچے کو سانس لینے میں دشواری حد سے زیادہ بڑھ رہی ہو بہت زرد پڑ جائے یا ہونٹ نیلے ہو جائیں، اینٹی بائیوٹک خوراک کی قے کر رہا ہوں یا پینے والی چیزیں پینے سے منع کر رہا ہو دیکھنے میں بہت بیمار نظر آ رہا ہو تو فوراََ ہسپتال کا رُخ کریں۔
اہم نکات :
نمونیا پھیپھڑوں کی ایک انفیکشن ہے وائرس یا کبھی کبھار بیکٹیریا اس کا سبب بن سکتے ہیں۔ اگر آپ کے بچے کو اینٹی بائیوٹک کا نسخہ تجویز کیا جاتا ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اینٹی بائیوٹک کا پورا کورس مکمل کرے۔
احتیاط کی ضرورت :
اکثر لوگ کھانسی کی عام شکایت دور کرنے کے لیے چند سادہ اور گھریلو نسخوں کا سہارا لیتے ہیں، جو کارآمد بھی ثابت ہوتے ہیں، لیکن بعض صورتوں میں یہ نظامِ تنفس میں خرابیوں کا سبب بن سکتے ہے۔ اس کی وجہ سے حلق کی سوزش، سانس کی نالی میں انفیکشن یا پھیپھڑوں کے مسائل جنم لیتے ہیں اور موٓثر علاج نہ کیا جائے تو یہ مسئلہ خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق شدید کھانسی کی شکایت تین ہفتے سے زائد عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ عام طور پر بازار میں دست یاب ادویہ کے استعمال سے افاقہ ہو جاتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں کھانسی سے نجات حاصل کرنے میں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔ کھانسی کا تعلق نظام تنفس کی پیچیدگیوں سے ہوتا ہے۔ یہ خشک اور شدید قسم کی ہو یا اس کی وجہ سے حلق کی سوزش کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہو متآثرہ فرد کو فوراً طبی علاج کی طرف توجہ دینا چاہیے۔ جب پھیپھڑوں کی مخصوص نالیوں میں خرابی پیدا ہو جائے تو برونکائیٹس کا عارضہ جنم لیتا ہے اور اس کے ابتدائی مرحلے پر مریض کو خشک کھانسی کا سامنا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں مکمل علاج کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ پھیپھڑوں کی نالیوں میں بلغم جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے اور یہ اپنا کام معمول کے مطابق انجام نہیں دے پاتے۔ اس سے متآثرہ فرد کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہونے لگتی ہے۔ مختلف وجوہ کی بنا پر ہونے والی کھانسی کے علاوہ سانس کے مریضوں میں یہ مسئلہ نہایت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ انہیں بدلتے ہوئے موسم کے ساتھ بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سانس کی تکلیف یا دائمی کھانسی میں مبتلا مریضوں کو کھانے پینے میں احتیاط کے ساتھ موسمی اثرات سے محفوظ رہنے کی تدبیر کرنی چاہیے، کیوں کہ ان کے پھیپھڑوں کی نالیوں میں پیدا ہونے والا بلغم مزید مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ ان نالیوں میں بلغم کی وجہ سے نزلے زکام کے جراثیم تیزی سے نشوونما پاتے ہیں۔ ان میں سے بلغم شدید کھانسی کی صورت میں بھی باہر نہیں نکلتا اور پھیپھڑوں کے مہلک انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔
پھیپھڑوں کے ورم یا برونکائیٹس کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ ۰۴ سال کی عمر سے زائد کے ہر دوسرے تمباکو نوش کو یہ شکایت ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی کی کثرت اس مرض کی شدت میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہے۔ اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے تمباکو نوشی ترک کر کے طبی علاج کی طرف توجہ دینا ضروری ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے چار ہفتوں بعد کھانسی ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے افراد جو کان کنی، دھاتی اور کیمیائی فضلے سے متعلق کارخانوں اور روزانہ دھول مٹی میں کام کرتے ہیں۔ ان میں پھپپھڑوں کی خرابی اور کھانسی کی تکلیف عام ہے۔ اس کا موٓثر اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں پھیپھڑوں کے سرطان کا مسئلہ لاحق ہو سکتا ہے۔ کھانسی کا زور توڑنے کے لئے حلق کو خشکی سے بچانا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ پھیپھڑوں کی نالیوں میں جمع شدہ بلغم کو مخصوص ادویہ کے استعمال اور دیگر طبی طریقوں کے ذریعے نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ناک اور گلے کی سوزش میں افاقے کے لئے معمولی مقدار میں نمک ملے گرم پانی کی بھاپ لینا چاہئے۔ اس طرح کھانسی پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق شدید کھانسی کی شکایت تین ہفتے سے زائد عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ عام طور پر بازار میں دست یاب ادویہ کے استعمال سے افاقہ ہو جاتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں کھانسی سے نجات حاصل کرنے میں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔ کھانسی کا تعلق نظام تنفس کی پیچیدگیوں سے ہوتا ہے۔ یہ خشک اور شدید قسم کی ہو یا اس کی وجہ سے حلق کی سوزش کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہو متآثرہ فرد کو فوراً طبی علاج کی طرف توجہ دینا چاہیے۔ جب پھیپھڑوں کی مخصوص نالیوں میں خرابی پیدا ہو جائے تو برونکائیٹس کا عارضہ جنم لیتا ہے اور اس کے ابتدائی مرحلے پر مریض کو خشک کھانسی کا سامنا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں مکمل علاج کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ پھیپھڑوں کی نالیوں میں بلغم جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے اور یہ اپنا کام معمول کے مطابق انجام نہیں دے پاتے۔ اس سے متآثرہ فرد کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہونے لگتی ہے۔ مختلف وجوہ کی بنا پر ہونے والی کھانسی کے علاوہ سانس کے مریضوں میں یہ مسئلہ نہایت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ انہیں بدلتے ہوئے موسم کے ساتھ بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سانس کی تکلیف یا دائمی کھانسی میں مبتلا مریضوں کو کھانے پینے میں احتیاط کے ساتھ موسمی اثرات سے محفوظ رہنے کی تدبیر کرنی چاہیے، کیوں کہ ان کے پھیپھڑوں کی نالیوں میں پیدا ہونے والا بلغم مزید مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ ان نالیوں میں بلغم کی وجہ سے نزلے زکام کے جراثیم تیزی سے نشوونما پاتے ہیں۔ ان میں سے بلغم شدید کھانسی کی صورت میں بھی باہر نہیں نکلتا اور پھیپھڑوں کے مہلک انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔
پھیپھڑوں کے ورم یا برونکائیٹس کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ ۰۴ سال کی عمر سے زائد کے ہر دوسرے تمباکو نوش کو یہ شکایت ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی کی کثرت اس مرض کی شدت میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہے۔ اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے تمباکو نوشی ترک کر کے طبی علاج کی طرف توجہ دینا ضروری ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے چار ہفتوں بعد کھانسی ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے افراد جو کان کنی، دھاتی اور کیمیائی فضلے سے متعلق کارخانوں اور روزانہ دھول مٹی میں کام کرتے ہیں۔ ان میں پھپپھڑوں کی خرابی اور کھانسی کی تکلیف عام ہے۔ اس کا موٓثر اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں پھیپھڑوں کے سرطان کا مسئلہ لاحق ہو سکتا ہے۔ کھانسی کا زور توڑنے کے لئے حلق کو خشکی سے بچانا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ پھیپھڑوں کی نالیوں میں جمع شدہ بلغم کو مخصوص ادویہ کے استعمال اور دیگر طبی طریقوں کے ذریعے نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ناک اور گلے کی سوزش میں افاقے کے لئے معمولی مقدار میں نمک ملے گرم پانی کی بھاپ لینا چاہئے۔ اس طرح کھانسی پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
حالیہ تحقیق پر ایک نظر :
طبی ماہرین کے متعدد تحقیقی جائزوں کے مطابق افسوس ناک امر یہ ہے کہ نمونیا سے بچوں کی اموات پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس کے بہت سے طریقے ہیں۔ مثلاً نمونیا سے بچاؤ کے لئے بچوں کو ایسے ٹیکے لگائے جا سکتے ہیں، جن سے ان کے اندر اس موذی بیماری کے خلاف Immunization یا قوتِ مدافعت پیدا ہو جائے۔ اس کے علاوہ اگر بچے کے اندر نمونیا کے مرض کی تشخیص وقت پر ہو جائے تو بچے کو ممکنہ علاج کے ذریعے بچایا جا سکتا ہے۔ طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ شیر خوار بچوں کو مائیں اگر چھ ماہ تک اضافی طور پر اپنا دودھ پلائیں تو بھی بچے پر نمونیا کے حملے کے امکانات بہت کم ہو سکتے ہیں اور گھروں کے اندر ہوا میں آلودگی کم ہونے سے بھی بچوں کو نمونیے سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے. اس سلسلے میں طبی ماہرین نے ایک نہایت اہم نکتہ پیش کیا ہے اور وہ یہ کہ دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹکس کا استعمال عام ہونے کے سبب مریضوں کے اندر، جن میں بچے بھی شامل ہیں، ان اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مدافعت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ اِس کا نتیجہ یہ ہے کہ بہت سی بیماریوں کا علاج غیر مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔ اس تناظر میں محققین اس امر پر غیر معمولی زور دے رہے ہیں کہ نمونیا سے بچاؤ کے لئے بچوں کے اندر اس موذی بیماری کے خلافقوتِ مدافعتت پیدا کی جانی چاہئے۔ اس کے لئے Pneumococcal vaccines (PCV) ٹیکے ایجاد ہو چکے ہیں۔ تاہم تیسری دنیا کے ممالک کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں اب تک عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں اور مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے لئے دستیاب ادویات اور ٹیکے وغیرہ اتنے گراں ہیں کہ بہت کم لوگ ان سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ 2015ء تک دنیا بھر میں بچوں کی اموات میں دو تہائی کمی کا ہزاریہ ہدف تبھی پورا ہو سکے گا، جب زیادہ سے زیادہ بچوں کو Pneumococcal vaccines (PCV) دی جائے۔
No comments:
Post a Comment