Tuesday, 13 September 2016

تکبیر تشریق کے مسائل

یہ تکبیرہر فرض اورجمعہ کی نمازکے بعدمردوعورت،مقیم ومسافر،حاجی وغیرحاجی، تنہا اور جماعت سے نماز پڑھنے والے ہر ایک پرواجب ہے، اور مسبوق ولاحق مقتدی پر بقیہ نماز سے فراغت پر تکبیر کہنا واجب ہے۔احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ عید الاضحی کی نماز کے بعد بھی تکبیرِ تشریق پڑھی جائے۔
٭...  یہ تکبیر مرد درمیانی آواز سے اور عورت آہستہ پڑھے۔ بہت سی خواتین اور مرد حضرات یہ تکبیر نہیں پڑھتے، حالانکہ اس کا پڑھناواجب ہے۔ اسی طرح بعض مرد حضرات آہستہ یا بہت بلند آواز سے پڑھتے ہیں، یہ دونوں باتیں قابل اصلاح ہیں۔
٭... فرض نماز کے سلام پھیر نے کے فوراً بعد یہ تکبیر پڑھنی چاہئے۔
٭...  سلام کے فوراً بعد اگر کوئی یہ تکبیر پڑھنا بھول جائے تو اگر نماز کے خلاف کوئی کام مثلا ًبات چیت نہیں کی اور یاد آگیا تو تکبیر کہہ دینی چاہئے۔
٭...  ایام تشریق کی کوئی فوت شدہ نماز اسی سال ایام تشریق کے اندرہی قضاء کرے تو اس نماز کے بعد بھی یہ تکبیر کہنا واجب ہے، البتہ اگر ایام تشریق سے پہلے کی کوئی نماز ان دنوں میں ادا کرے یا ایام تشریق کی فوت شدہ نماز ان دنوں کے گزر جانے بعد قضاء کرے تو پھر تکبیر نہ کہے۔
٭... اگر کسی نماز کے بعد امام یہ تکبیر کہنا بھول جائے تو مقتدیوں کو چاہئے کہ فوراً خود تکبیر کہہ دیں امام کے تکبیر کہنے کا انتظار نہ کریں۔
٭... ہر فرض نماز کے بعد صرف ایک مرتبہ کہنے کا حکم ہے اور صحیح قول کے مطابق ایک سے زیادہ مرتبہ کہنا سنت کے خلاف ہے۔

جامعہ کراچی
*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*الجـــواب حامداومصلیا*

''تکبیراتِ تشریق''
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مسئلہ :٩/ذی الحجہ کی فجرسے ١٣/ذی الحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد ایک بار تکبیرات تشریق یعنی '' اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہ اَکْبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَر وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ''کہنا واجب ہے،اور یہ تکبیریں ہر مسلمان پر واجب ہیں خواہ امام ہو یا مقتدی یا منفرد اور خواہ مقیم ہو یا مسافر،مرد ہو یا عورت ،شہری ہو یا دیہاتی۔البتہ عورت آہستہ آواز سے کہے اور مرد درمیانی آواز سے ،یہ تکبیریں جمعہ اور ہر فرض نماز کے بعد بھی کہیں ۔صحیح قول کے مطابق عید کی نماز کے بعد بھی کہی جائیں۔مسبوق و لاحق بھی بقیہ نماز سے فراغت پر تکبیریں کہیں گے۔
(البحرالرائق٢/٢٨٧تا٢٩٠،ط:رشیدیہ،الشامیہ ٢/١٧٩،ط:سعید)

مسئلہ :یہ تکبیریں سلام پھیرنے کے متصل بعد واجب ہیں اس لیے اگر سلام پھیر کر کوئی ایسا کام کر لیا جو نماز کے منافی ہے مثلاً آواز سے ہنس پڑا یا عمداً وضو توڑ دیا یا کلام کر لیا۔ خواہ عمداًہویا سہواً یا مسجد سے نکل گیا یا کھلے میدان میں نماز پڑھی اور صفوں سے باہر نکل گیا ا ن تمام صورتوں میں تکبیریں ساقط ہو جائیں گی اس پر استغفار ضروری ہے۔
(البحرالرائق٢/٢٨٨،ط:رشیدیہ،الشامیہ ٢/١٧٩،ط:سعید)

مسئلہ :اگر سلام پھیر کر چہرہ قبلے سے پھیر لیا اور مسجد سے نہیں نکلا یا میدان میں نماز پڑھ کر صفوں کی حدود سے ابھی نہیں نکلا یا سلام کے بعد بلا قصد وضو ٹو ٹ گیا تو تکبیریں کہنے کے لیے وضو کرنا ضروری نہیں۔
(البحرالرائق٢/٢٨٩،ط:رشیدیہ،فتح القدیر٢/٥٠،ط:رشیدیہ قدیم)

مسئلہ :مقتدی امام کے ساتھ تکبیریں کہیں،اگر امام بھول جائے تو مقتدی تکبیر کہہ دیں۔

(البحرالرائق٢/٢٩٠،ط:رشیدیہ،الشامیہ ٢/١٨٠،ط:سعید)

مسئلہ :اگر ایامِ تشریق کی کوئی نماز قضاء ہو گئی اور ایامِ تشریق ہی میں اس کی قضا ء کی تو اس کے بعد بھی تکبیریں کہنا ضروری ہے البتہ اگر سابقہ ایام کی قضاء نمازیں ایامِ تشریق میں پڑھیں یا ایامِ تشریق کی قضاء نمازیں ان ایام کے گزر جانے کے بعد پڑھیں تو تکبیریں نہ کہے۔

(البحرالرائق٢/٢٩٠،ط:رشیدیہ،الشامیہ ٢/١٧٩،ط:سعید)

مسئلہ : تکبیریں ایک بار کہی جائیں یا زائد بار؟ اس میں اختلاف ہے،ایک سے زائد بار کہنے کو بعض خلافِ سنت فرماتے ہیں اور بعض جائز،اختلاف سے بچنے کے لئے ایک بار سے زیادہ نہیں کہنا چاہیے۔
(الشامیہ ٢/١٧٨،ط:سعید،تبیین الحقائق ١/٢٢٧،ط:امدادیہ)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نقلہ محمد مصروف مظاھری
از فضائل قربانی ومسائل

No comments:

Post a Comment