ایس اے ساگر
ان دنوں ڈینگو بخار کی دہشت نے عوام و خواص کے ذہنوں کو جکڑ لیا ہے۔ دہلی میں چكن گنيا کا قہر بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔ معروف ایمس میں چکن گیا کے ایک اور مریض کی موت ہو گئی ۔ اس کے ساتھ ہی دہلی میں چكن گنيا سے مرنے والوں کی کل تعداد 11 تک پہنچ چکی ہے ۔ دارالحکومت کے اپولو chikungunya-dengueاسپتال میں پانچ ، سری گنگا رام اسپتال میں چار اور ہندو راو اسپتال میں ایک مریض کی موت ہو چکی ہے ۔ دہلی میں چكن گنيا کے تقریبا 1750 کیسز سامنے آ چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ رواں مہینے کے دوران ایمس میں ڈینگو سے 5 مریضوں کی موت ہو چکی ہے ۔ ڈینگو سے مرنے والوں کی تعداد 14 تک پہنچ گئی ہے ۔ دہلی میں فی الحال 1150 لوگ ڈینگو کے شکار ہیں ۔chikungunya-dengue
ڈینگو بخار سے کئی بچوں کے متاثر ہونے کی خبریں بھی اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں ۔ ینگو بخار کیا ہے ؟ ایڈیس ایجپٹی ماسکیوٹو (Aedes Aegypty Mosquito) مچھر کے کاٹنے کے پانچ چھ روز کے بعد اچانک بخار شروع ہو جاتا ہے ۔ چہرہ سرخ ہو جاتا ہے ۔ بخار تیز ، پورے جسم میں درد، شدت کا سر درد، جسم کی ہر ہڈی اور ہر جوڑ میں درد ہوتا ہے ذرا سی حرکت پر درد شدت اختیار کر جاتا ہے چہرہ سرخ، متلی ،قئے ، جسم پر جگہ جگہ سرخ چٹے پڑ جاتے ہیں۔ ایک دو دن تک بخار رہتا ہے پھر تیسرے روز تک بخار کم ہو جاتا ہے تو مریض اپنے آپ کو بہتر محسوس کرتا ہے۔ پھر پانچویں چھٹے روز ڈینگو بخار کی شدت شروع ہوتی ہے ۔ لیمف گلینڈ سوج جاتے ہیں اور جسم پر چٹے آجاتے ہیں۔ جلد پر جگہ جگہ خون کے دھبے پڑ جاتے ہیں۔ بعض اوقات شدت میں جسم کے مختلف حصوں سے خون خارج ہو کر جلد کے نیچے جمع ہو جاتا ہے اور اگر کسی مریض کو یہ مرض شدت اختیار کر لیتا ہے اور اسے کسی بھی قسم کی طبی امداد مہیا نہیں کروائی جاتی ، مچھروں کے چنگل سے چھڑایا نہیں جاتا تو ایسا مریض موت کے جبڑوں تک بھی پہنچ جاتا ہے۔
ڈینگو بخار سے کئی بچوں کے متاثر ہونے کی خبریں بھی اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں ۔ ینگو بخار کیا ہے ؟ ایڈیس ایجپٹی ماسکیوٹو (Aedes Aegypty Mosquito) مچھر کے کاٹنے کے پانچ چھ روز کے بعد اچانک بخار شروع ہو جاتا ہے ۔ چہرہ سرخ ہو جاتا ہے ۔ بخار تیز ، پورے جسم میں درد، شدت کا سر درد، جسم کی ہر ہڈی اور ہر جوڑ میں درد ہوتا ہے ذرا سی حرکت پر درد شدت اختیار کر جاتا ہے چہرہ سرخ، متلی ،قئے ، جسم پر جگہ جگہ سرخ چٹے پڑ جاتے ہیں۔ ایک دو دن تک بخار رہتا ہے پھر تیسرے روز تک بخار کم ہو جاتا ہے تو مریض اپنے آپ کو بہتر محسوس کرتا ہے۔ پھر پانچویں چھٹے روز ڈینگو بخار کی شدت شروع ہوتی ہے ۔ لیمف گلینڈ سوج جاتے ہیں اور جسم پر چٹے آجاتے ہیں۔ جلد پر جگہ جگہ خون کے دھبے پڑ جاتے ہیں۔ بعض اوقات شدت میں جسم کے مختلف حصوں سے خون خارج ہو کر جلد کے نیچے جمع ہو جاتا ہے اور اگر کسی مریض کو یہ مرض شدت اختیار کر لیتا ہے اور اسے کسی بھی قسم کی طبی امداد مہیا نہیں کروائی جاتی ، مچھروں کے چنگل سے چھڑایا نہیں جاتا تو ایسا مریض موت کے جبڑوں تک بھی پہنچ جاتا ہے۔
احتیاطی تدابیر :
گندگی سے بچنا ضروری ہے ۔ ماحول صاف رکھیں، مچھروں کی کثرت میں مچھر دانی کا استعمال کریں۔ مچھر مار دوائوں کا چھڑکاؤ کریں، گھروں کے باہر گندے پانی کے نکاسی کی درستگی ، گھروں کے قریب پانی جمع قریب نہ ہونے پائے ، صاف ستھرا پانی ابال کر (جوش دے کر ) ٹھنڈا کر کے رکھیں اور اور پینے کے لئے استعمال کریں۔ متاثرہ افراد کو فوراْ معالج کے پاس لے جائیں ، ایسے مکین جس علاقں مین مچھروں کی کثرت ہو ، ملیریااور ڈینگو بخار کے شکار ہوتے ہیں اور مکھیوں سے ہیضہ کا مرض لاحق ہوتو بخار سے پہلے ہی علاج و معالجہ کر کے سرکاری یا غیر سرکاری دوا خانوں سے رجوع ہوں تاکہ مزید پریشانیوں سے بچ جائیں۔
ہو میو پیتھک علاج:
اس بیماری میں یو پٹوریم پرف (Eupatorium Perf) خاص دوا ہے جو کافی مفید ہے ، دوسری کار آمد آرسنک البم (Arsenic Alb) ہے اسے بھی علامات کے مد نظر استعمال کیا جاتا ہے مندرجہ بالا ادویات یا دوسری کوئی دوا استعمال کرنے سے پہلے ہومیو پیتھی کے مشورے سے ہی استعمال کریں، اس کے استعمال سے مریض ڈینگو جیسے بخار سے چند روز مین مکمل چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے۔
ستا اور آسان علاج:
سری لنکا کی ایک میڈیکل یونیورسٹی نے ڈینگی بخار کا سستا اور آسان علاج ریافت کیا ہے. ان کے مطابق گنے کے خالص رس کے ایک گلاس میں ایک چمچ چقندر اور ایک ہی چمچ لیموں کا جوس شامل کر کے دن میں دو دفعہ اور مسلسل تین روز تک پلانے سے بخار اتر جاتا ہے۔
سستا اور آسان علاج :
ڈاکٹر شاہین رشیداسسٹنٹ پروفیسرکینسر اسپیشلسٹ گنگا رام اسپتال کے بقول پپیتے کے درخت کے پتوں میں ڈینگو کا علاج پنہاں ہے۔ پپیتے کا درخت ایک عجیب احساس تفاخر لئے بنا کسی خم کے آسمان کی طرف بلند ہوتا ہے تو اس کے پتے بھی نشوونما کے مختلف مراحل سے گزرتے ہیں۔ خوبصورت کٹاﺅ والے یہ پتے اپنے اندر عجیب شفائی خصوصیات رکھتے۔ شکیل صاحب ایک مقامی کالج میں پڑھاتے ہیں گزشتہ برس انہیں بھی ڈینگو نے گھیرلیا، وہ انتہائی خوفزدہ اور پریشان تھے ۔جب پروفیسر ڈاکٹر عابد علی صاحب سے ذکر کیاگیا تو انھوں نے فرمایا کہ انہیں پپیتے کے پتے پلائیں۔ پروفیسرصاحب سے اگرچہ تفصیلات میسر نہیں تاہم مریض کو پپیتے کے پتے کا قہوہ پلانے کیلئے کہا جاتا ہے ۔ اس سے پلٹ لیٹس زیادہ ہوجاتی ہیں۔ کچھ دن کے استعمال کے بعد ان کی پلٹ لیٹس زیادہ ہونے لگیں تو انہوں نے بتایا کہ ایک سال پہلے ان کے خاندان میں بہت سے افراد ڈینگی بخار کا شکار ہوگئے تھے اور پلٹ لیٹس کی کمی کی وجہ سے زیادہ خون بہنے سے دو لوگ تو اللہ کو پیارے ہوگئے تھے لیکن خداکا شکر کہ قدرت کے اس تحفے نے انہیں ایک نئی زندگی عطا فرمائی ۔ اس کے چند دن کے بعد میرے خاوند بھی ڈینگی بخار میں مبتلا ہوگئے کیونکہ وہ خود بھی ڈاکٹر ہیں پہلے ہی دن (تیز بخار اور جسم کی شدید دردوں کی وجہ سے) خون کا نمونہ ٹیسٹ کروانے کیلئے بھیج دیا۔ رپورٹ میںپلٹ لیٹس اور خون کے سفید ذرات دونوں کم ہوچکے تھے۔ اسی دن پپیتے کے پتے منگوا کر ان کو قہوہ شروع کروایا۔ پیراسیٹامول اور معدے کی سوزش کی حفاظتی دوا کے ساتھ چھ دن کے اندر نہ صرف بخار اتر گیا بلکہ خون کے تمام ذرات بھی نارمل ہوگئے۔ اکتوبر کے مہینے میں میرے بیٹے کو تیز بخار ہوگیا۔ جسم کی شدید دردوں اور دوسری علامات نے ڈینگی بخار کا اشارہ دیا۔ پہلے ہی دن خون کے نمونے میں پلیٹ لٹس ایک لاکھ تک گرگئے جبکہ ایک صحت مند انسان کے خون میں پلیٹ لٹس کی تعداد ڈیڑھ سے چار لاکھ تک ہوتی ہے۔نیز سفید ذرات بھی 2000/cmm تک ہوگئے جبکہ نارمل تعداد چار ہزار سے گیارہ ہزار تک ہوتی ہے۔ پلیٹ لٹس جسم سے چوٹ، زخم و آپریشن وغیرہ کی صورت میں خون کے زیادہ بہاﺅ کو روکتی ہیں جبکہ اگر ایک خاص حد تک کمی واقع ہوجائے تو معمولی زخم بھی جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی طرح خون کے سفید ذرات جنہیں خون کی رپورٹ میں W.B.C3یا TLC کے ساتھ لکھا جاتا ہے کی کمی بھی مختلف قسم کے انفیکشن کو جنم دیتی ہے۔میں شفائے مدینہ کی خصوصیات اور افادیت سے بخوبی واقف ہوں۔ اسی دن شفائے مدینہ کا قہوہ اور پپیتے کے پتے استعمال کروانے شروع کیے۔ اس مرتبہ تجربے کی روشنی میں پپیتے کے پتے کا قہوہ بنانے کی بجائے کچھ پتے اچھی طرح دھو کر تھوڑے سے پانی میں Blend کرکے اس کا خالص عرق نکالا اور بیٹے کو دیا۔ ہر چھ گھنٹے کے بعد دو بڑے چمچ دینے سے نتیجہ انتہائی حیرت انگیز اور خوشگوار ہوا اور چوتھے ہی دن بیٹے کانہ صرف بخار اتر گیا بلکہ پلیٹ لٹس بھی 175,000/cmm ہوگئے اور الحمدللہ پانچویں دن امتحان دینے کے بھی قابل ہوگیا۔
اللہ شافی:
آپ بھی قہوہ بھی پلاسکتے ہیں ہر 2 گھنٹے کے بعد ایک کپ۔ اب اپنا ذاتی تجربہ بیان کرتی ہوں۔ بیٹے کے بخار کے چند دن بعد مجھے بھی تیز بخار ہوگیا۔ دس گھنٹے کی شدید دردوں کے ساتھ ہونے والے 103 ڈگری نے پہلے ہی دن ڈینگی بخار کا پتہ دے دیا چوبیس گھنٹوں کے اندر خون کے سفید ذرات آدھے سے کم رہ گئے اور پلیٹ لٹس 102,000/Cmm تک کم ہوگئے ہر چھ گھنٹے کے بعد دو پیرا سیٹامول کھانے سے بخار 104,103 سے 100 تک کم ہوجاتا تھا۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ بخار کم کرنے کی کوئی بھی دوا 102 سے زیادہ بخار کی صورت میں بے اثر ہوتی ہے۔ 102 سے زیادہ بخار کیلئے ضروری ہے کہ ٹھنڈے پانی کی پٹیاں کرکے بخار 102 یا اس سے کم پرلایا جائے اور پھر کوئی دوا استعمال کی جائے۔ کیونکہ میں الحمدللہ دوا کا استعمال بہت کم کرتی ہوں۔ پیراسیٹامول نے اگلے ہی دن معدے میں اتنی سوزش کردی کہ پانی یا کوئی دوا اندر نہیں ٹھہرتی تھی اور قے ہوجاتی تھی۔ اس لئے پپیتے کے پتے کا عرق بہت کم لیا گیا۔ نتیجتاً میرے پلیٹ لٹس چوتھے دن صرف 12000/Cmm رہ گئیں جبکہ بخار کے پانچویں دن پلیٹ لٹس کی کمی کی وجہ سے ناک سے بلیڈنگ شروع ہوگئی۔اسپتال سے پتہ چلا کہ پلیٹ لٹس کیلئے بیگز وغیرہ کہیں دستیاب نہیں ہیں اور خون سے پلیٹ لٹس الگ کرنے کی مشین بھی خراب ہے۔پرائیوٹ لیبز میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال تھی وہاں تو حالات یہ تھے کہ مریضوں کے ناموں کی لٹس آویزاں تھیں اور باری آنے پر بھی پلیٹ لٹس کیلئے ٹائم دیا جارہا تھا۔پریشانی تو ہوئی لیکن قے روکنے کی دوائیوں اور معدے کی سوزش کیلئے مختلف ٹیکے لگانے کے بعد پپیتے کے پتے کا عرق جیسے ہی معدے میں ٹھہرنے لگا تو 2 دن کے بعد پلیٹ لٹس بڑھنا شروع ہوگئے۔ قدرت کے اس انمول تحفے پر احساس ہوا کہ اللہ کی اس دنیا میں کوئی بھی شے بے مقصد پیدا نہیں کی گئی۔ انہی دنوں میرے ایک مریض جو گزشتہ2 سال سے ایک قسم کے کینسرMultiple Myeleriaمیں مبتلا تھے۔ جہلم کے اسپتال میں خون کی الٹیوں اور کالے پاخانوں کے ساتھ داخل ہوئے بہت تشخیص کے باوجود وجہ معلوم نہ ہوسکی۔ ان کی ہیموگلوبن 5.0 جی ایم تک گرگئی۔ خون کی سات بوتلیں لگانے کے باوجود Hb-7.0 gm سے زیادہ نہ بڑھ سکی۔ جب جہلم اسپتال کی میڈیکل وارڈ کی نرس نے فون پر میرے استفسار پر بتایا کہ مریض کے پلیٹ لٹس 40,000/cmm تک کم ہوگئے اور سفید ذرات بھی 2000/Cmm ہیں تو میں نے انہیں پپیتے کے پتوں کا مشورہ دیا۔ اگرچہ ان کا ڈینگو بخار کا ٹیسٹ بھی نگٹیو آیا تھا۔ چند دن انہوں نے اس مشورہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ شاید ایک وجہ وہاںسے پپیتے کے پتے نہ ملنا بھی تھی۔ اب حالت زیادہ خراب ہونے پر وہ مریض کو لاہور لے آئے اور الحمدللہ پپیتے کے پتوں کا عرق پلانے سے صرف چار دن کے اندر پلیٹ لٹس 75000/Cmm تک بڑھ گئے اور وہ تندرست ہونے لگا اور مزید خون لگانے کی ضرورت نہ رہی۔ طریقہ استعمال:پپیتے کے چند پتے لے کر اچھی طرح دھو لیں۔ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے Blenderکے جگ میں ڈالیں تھوڑا سا پانی شامل کرکے ململ کے باریک کپڑے یا باریک سوراخ والی چھلنی سے چھان لیں ہر چھ گھنٹے کے بعد دو بڑے چمچ استعمال کریں۔ کوشش کریں کہ صبح وشام تازہ عرق نکالیں۔ تھوڑی کڑواہٹ کی وجہ سے قے آنیکی صورت بن سکتی ہے۔واضح رہے کہ سیب کے تازہ جوس میں لیمو ں کا رس ملا کر پینے سے بھی پلیٹ لٹس بہتر ہوجاتی ہیں۔
Why Dengue Spreading?
By: S. A. Sagar
Dengue fever, also known as breakbone fever, is a mosquito-borne tropical disease caused by the dengue virus. According to reports, October 2, 2015, as the number of dengue cases rise alarmingly in Delhi, hospitals are also witnessing an increasing number of other viral and bacterial diseases this season. Analysis of several suspected cases of dengue have revealed that many are, in fact, other diseases, especially bacterial infections, according to doctors.
“Bacterial diseases are increasing this year. Besides dengue, there are several other diseases with symptoms similar to dengue. For instance, all sepsis or blood infections cause a fall in platelets, and these might be confused with dengue till further tests and examinations are conducted. Also, several patients with complaints of dengue turn out to be suffering from bacterial diseases like typhoid or B.coli,” said Dr Chand Vattal, chairperson of the microbiology department at Sir Ganga Ram Hospital.
Respiratory diseases with symptoms including fever, nasal discharge and cough are common this season, said doctors.
Lalit Dar, professor of microbiology at AIIMS.
He added, “There has been a conspicuous increase in dengue cases this year. However, there are patients with common seasonal diseases like malaria and typhoid…which occur every year during the monsoons.”
A few cases of co-infections — when a patient suffers from dengue as well as another disease — have also been reported this year, said doctors.
“Co-infections are reported by 8-10 per cent of patients. This is a common phenomenon. This year, because of the dengue outbreak, we are following the first line of testing and treatment for all patients with suspected dengue and treating them accordingly,” said Dr S Chatterjee of Apollo hospital. “But if the test results don’t match, we begin other tests. When other diseases like typhoid or malaria are diagnosed, we treat patients accordingly,” he added.
What is Dengue fever?
Symptoms include fever, headache, muscle and joint pains, and a characteristic skin rash that is similar to measles. In a small proportion of cases, the disease develops into the life-threatening dengue hemorrhagic fever, resulting in bleeding, low levels of blood platelets and blood plasma leakage, or into dengue shock syndrome, where dangerously low blood pressure occurs.
Dengue is transmitted by several species of mosquito within the genus Aedes, principally A. aegypti. The virus has five different types; infection with one type usually gives lifelong immunity to that type, but only short-term immunity to the others. Subsequent infection with a different type increases the risk of severe complications. As there is no commercially available vaccine, prevention is sought by reducing the habitat and the number of mosquitoes and limiting exposure to bites.
Treatment of acute dengue is supportive, using either oral or intravenous rehydration for mild or moderate disease, and intravenous fluids and blood transfusion for more severe cases. The number of cases of dengue fever has increased dramatically since the 1960s, with between 50 and 528 million people infected yearly. Early descriptions of the condition date from 1779, and its viral cause and transmission were understood by the early 20th century. Dengue has become a global problem since the Second World War and is endemic in more than 110 countries. Apart from eliminating the mosquitoes, work is ongoing on a dengue vaccine, as well as medication targeted directly at the virus.
“Bacterial diseases are increasing this year. Besides dengue, there are several other diseases with symptoms similar to dengue. For instance, all sepsis or blood infections cause a fall in platelets, and these might be confused with dengue till further tests and examinations are conducted. Also, several patients with complaints of dengue turn out to be suffering from bacterial diseases like typhoid or B.coli,” said Dr Chand Vattal, chairperson of the microbiology department at Sir Ganga Ram Hospital.
Respiratory diseases with symptoms including fever, nasal discharge and cough are common this season, said doctors.
Lalit Dar, professor of microbiology at AIIMS.
He added, “There has been a conspicuous increase in dengue cases this year. However, there are patients with common seasonal diseases like malaria and typhoid…which occur every year during the monsoons.”
A few cases of co-infections — when a patient suffers from dengue as well as another disease — have also been reported this year, said doctors.
“Co-infections are reported by 8-10 per cent of patients. This is a common phenomenon. This year, because of the dengue outbreak, we are following the first line of testing and treatment for all patients with suspected dengue and treating them accordingly,” said Dr S Chatterjee of Apollo hospital. “But if the test results don’t match, we begin other tests. When other diseases like typhoid or malaria are diagnosed, we treat patients accordingly,” he added.
What is Dengue fever?
Symptoms include fever, headache, muscle and joint pains, and a characteristic skin rash that is similar to measles. In a small proportion of cases, the disease develops into the life-threatening dengue hemorrhagic fever, resulting in bleeding, low levels of blood platelets and blood plasma leakage, or into dengue shock syndrome, where dangerously low blood pressure occurs.
Dengue is transmitted by several species of mosquito within the genus Aedes, principally A. aegypti. The virus has five different types; infection with one type usually gives lifelong immunity to that type, but only short-term immunity to the others. Subsequent infection with a different type increases the risk of severe complications. As there is no commercially available vaccine, prevention is sought by reducing the habitat and the number of mosquitoes and limiting exposure to bites.
Treatment of acute dengue is supportive, using either oral or intravenous rehydration for mild or moderate disease, and intravenous fluids and blood transfusion for more severe cases. The number of cases of dengue fever has increased dramatically since the 1960s, with between 50 and 528 million people infected yearly. Early descriptions of the condition date from 1779, and its viral cause and transmission were understood by the early 20th century. Dengue has become a global problem since the Second World War and is endemic in more than 110 countries. Apart from eliminating the mosquitoes, work is ongoing on a dengue vaccine, as well as medication targeted directly at the virus.
دعا کیجئے:
بعض نے مندرجہ ذیل دعا کے اہتمام کو مجرب بتایا ہے.
وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلا كَاشِفَ لَهُ إِلا هُوَ وَإِنْ يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
جبکہ بعض نے اس مرض سے نجات کے لئے تعویز پہننے کے کو بھی مفید بتایا ہے.
आजकल दिल्ली और आसपास के क्षेत्रों में डेंगू और वाइरल बुखार बहुत भयानक प्रकार से फैला हुआ है !!!!!चारों और अनेक प्रकार की अफवाहें फ़ैली हुई हैं ,,,,,,थोड़ा सा बुखार होते ही लोग घबरा जाते हैं !!!! अफवाहों के चलते ही बकरी का दूध 2000 रूपये किलो तक बिक रहा है !!!!!डॉ लोग बुरी तरह से लोगो को लूट रहे हैं !!!!! जबरदस्ती के मंहगे टेस्ट कराने को लोग मजबूर हो जाते हैं !!!!! प्लेटलेट्स के टेस्ट पर बिलकुल विशवास ना करें !!!!! सामान्यतः हर बुखार में प्लेटलेट्स गिरती ही हैं !!!!!-------------------देश भर के बड़े बड़े चिकित्सको की सलाह अनुसार निम्नलिखित बातें हर व्यक्ति को जानना चाहिए !!!!!!!
**1--बुखार होने पर ((किसी भी प्रकार का )) लगातार पानी पीते रहे !!
अगर सादा पानी ना पीया जाए ,,तो नारियल पानी ,,शिकंजी ,,,शरबत आदि पीते रहे !!!!!!!,,,,सबसे अधिक प्रयास बुखार उतारने का करें ,,,,,पानी की पट्टियां बदलें !!!!
**2-- अगर डेंगू का टेस्ट पोसिटिव भी आया है तो घबराने की कोई आवश्यकता नहीं है !!!अगर लगातार पानी पीया जा रहा है और ,,रोगी दो तीन घंटे में पेशाब कर रहा है तो तनिक भी घबराने की आवश्यकता नहीं है !!!! बिना दवा के भी ,,डेंगू और अन्य वाइरल बुखार एक से डेढ़ हफ्ते में ठीक हो जाता है अगर ,,,रोगी लगातार पानी पीता रहे !!!!!!!!!
**3-- डेंगू में आम तौर पर खतरनाक स्थिति तब नहीं बनती जब तक रोगी को बुखार रहता है ----असली ख़तरा बुखार उतरने के बाद बढ़ता है ,,जब रोगी लापरवाही से शारीरिक श्रम करने लगता है ---सावधानी रखें ,,,पूर्ण विश्राम करें ,,,पानी लगातार पीते रहे !!!!!अगर बुखार के बाद रोगी उठने तक में असमर्थ अनुभव कर रहा है ,,,,जोड़ों में भयानक दर्द अनुभव कर रहा है ,,तो तुरंत चिकित्सक से सलाह लें !!!!!!
**4--अगर उच्च और निम्न रक्तचाप में 40 से अधिक का अंतर आये ,,लगातार पेट में दर्द बना रहे ,,,शरीर पर लाल चकत्ते बन रहे हो तब चिकित्सक से अवश्य परामर्श करें !!!!!!लेकिन उस अवस्था में भी अगर रोगी लगातार पानी पी रहा है और घंटे दो घंटे में पेशाब करने जा रहा है तो घबराने की तनिक भी आवश्यकता नहीं है !!!!
**5-- गिलोय की बेल लगभग 8 इंच का टुकडा ,,एक गिलास पानी में उबाले ,,,आधा रहने पर रोगी को पिलायें ,,,,अगर पीने में असुविधा हो रही हो तो उसे शरबत में मिला कर पिला दें ,,,लाभ अवश्य होगा !!!!!!
**6-- डेंगू की कोई वेक्सीन नहीं बनी है ,,,इसलिए किसी डॉ के पास धन और समय की बर्बादी ना करें !!!!,,,,अगर बुखार उतारने के लिए कोई अंगरेजी दवा लेनी ही हो तो केवल "" पेरासीटामोल "" ही लें ,,,अन्य कोई भी दवा किसी भी हालत में ना लें !!!!!
***सबसे महत्वपूर्ण बात ** अभी डेंगू फैलने का सबसे अधिक अनुकूल समय आना बाकी है ----वो समय है ,,सितम्बर के अंतिम सप्ताह से अक्टूबर के अंत तक !!!!अतः कृपया इस विषय में समाज में जागरूकता अवश्य फैलाए !!!!!!
प्रिय बन्धुओं ! यदि किसी को डेगूँ या साधारण बुखार के कारण प्लेटलेट्स कम हो गयी है तो एक होमोपेथिक दवा है।
EUPATORIUM PERFOIAM 200
liquid dilution homeopathic medicine.
इसकी 3 या 4 बूँदें प्रत्येक 2-2 घँटें में साधारण पानी में ड़ाल कर मात्र 2 दिन पिलायें । प्लेटलेट्स कम नहीं होगीं। यदि आप पुण्यं कमाना चाहते हैं तो यह संदेश धर्म-प्रसाद मान कर सभी को प्रेषित करे
अललाह हम सब को शीफा दे ईस बिमारी से आमीन ।
Assalam Alaikum Wa Rehmatullahi Wa Barakatahu
ReplyDeleteYe ju dua sab se last me likhi hai hazrat isko kaise istemaal karna hai
Isko padh ke dum karne hai ya phir print karwa ke gale me dalna hai