کھال خراب کیوں ہوتی ہے اور اسے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟
عیدقربان پرلاکھوں جانور ذبح کئے جاتے جن میں چھوٹے بڑے سبھی قسم کے مویشی ہوتے ہیں۔ قربانی کی یہ کھالیں چمڑے کے کارخانوں میں سپلائی کی جاتی ہیں جہاں ان کھالوں سے چمڑا تیار ہوتا ہے۔ بھیڑ بکری کی کھال سے 3 تا 6 مربع فٹ جبکہ گائے کی کھال سے 10 تا 20 مربع فٹ تک چمڑا حاصل ہوسکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان کھالوں سے جو چمڑا تیار کیا جاتا ہے اس کی عالمی منڈی میں قدر 20 ارب روپے سے زائد ہے۔ جب اس چمڑے سے جیکٹیں، جوتے، پرس اور دیگر مصنوعات تیار ہوتی ہیں تو اس کی قدر میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ لیکن یہ سب اسی صورت ممکن ہوتا ہے اگر کھالوں کو جانور کے جسم سے اتارتے وقت انھیں مناسب طریقے سے محفوظ کیا جاسکے۔ بصورت دیگر یہ کھالیں ضائع ہوسکتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کھال کو محفوظ کیسے بنایا جاسکتا ہے؟ اس بات سمجھنے کے لئے ماہرین کی رائے کا جاننا ضروری ہے کہ کھال خراب کیوں ہوتی ہے؟ ہوسکتا ہے آپ کو یہ بات جان کر حیرانی ہو کہ وہ ہوا جس میں ہم سانس لیتے ہیں ان میں لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ لیکن یہ جراثیم اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں کرتے جب تک انہیں اپنی نشوونما کے لئے مطلوبہ ماحول میسر نہ آئے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے گندم کے دانے سال ہا سال تک بوریوں میں پڑے رہنے کے باوجود اس وقت تک اگنے کی کوشش نہیں کرتے جب تک انہیں مناسب پانی، گرمائش اور جڑیں داخل کرنے کے لئے مٹی میسر نہ آئی۔ جیسے ہی گندم کے بیج کو یہ تینوں چیزیں میسر آتی ہے، بیج فوراََ حرکت میں آتا ہے اور اپنا اگاؤ شروع کر دیتا ہے۔ لہذا جیسے ہی ہم قربانی کے جانور کی کھال اتارتے ہیں، ہوا میں موجود جراثیم فوراََ اس کھال کے ساتھ چمٹ کر اپنا کام شروع کردیتے ہیں۔ تازہ کھال میں 65 فیصد پانی اور 35 فیصد پروٹین (ماس) ہوتا ہے۔ ان دو چیزوں کے ساتھ ساتھ اگر ان جراثیموں کو 4 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرمائش میسر آجائے تو یہ جراثیم کھال کے اوپر اور اندر داخل ہو کر نشوونما شروع کردیتے ہیں۔ مناسب ماحول میسر آتے ہی یہ جراثیم انتہائی تیزی کے ساتھ اپنی آبادی میں اضافہ کرنے لگتے ہیں۔ ایک جراثیم (بیکٹریا) بغیر کسی جنسی ملاپ کے ہر20 منٹ کے بعد ایک بچہ پیدا کردیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر 20 منٹ کے بعد کھال پر موجود جراثیم کی آبادی دو گنی ہو جاتی ہے۔ اس حساب سے 24 گھنٹے کے اندر اندر ایک جراثیم اپنی افزاءش نسل کے ذریعے 4 ارب جراثیم پیدا کر یتا ہے۔
کھال پر نشوونما پاتے ہوئے جراثیم:
ذرا سوچئے کہ جس کھال کو 4 ارب جراثیم کھا رہے ہوں اس کھال کا حشر کیا ہوتا ہو گا۔ یہ جراثیم اپنی نشوونما کے دوران خاص قسم کی گیسیں چھوڑتے ہیں جس کی وجہ سے کھال میں سے ایک ضاص قسم کی بدبو آنا شروع ہوجاتی ہے۔ واضح رہے کہ اگر ایک دفعہ یہ جراثیم کھال میں گھس جائیں تو پھر چھوٹے موٹے ٹوٹکے سے ان کی افزائش کو روکا نہیں جاسکتا۔ اس لئے کھال کو ان جراثیموں سے بچانے کا سب سے موثر طریقہ یہ ہے کہ جیسے ہی جانور کی کھال اتاری جائے فوراََ کھال کو اچھی طرح سے نمک لگا دیں۔ نمک لگانے سے جراثیم کھال پر اپنی کارروائی شروع ہی نہیں کرسکیں گے۔ خیال رہے کہ اگر ایک دفعہ کھال جراثیم سے متاثر ہوجائے تو پھر اس سے معیاری چمڑا پیدا نہیں کیا جا سکتا۔ عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ کھال کو اتارنے کے فوراََ بعد اگر نمک نہ لگایا جائے تو چار گھنٹے کے بعد کھال خراب ہوجاتی ہے۔ اس لئے جتنی جلدی ہو سکے کھال کو نمک لگا دینا چاہئے۔
کھال کو کتنا نمک لگانا چاہئے؟
کھال کو کتنا نمک لگانا چاہئے؟ اس بات کا دارومدار کھال کے وزن پر ہے۔ کھال کے وزن کے 40 فیصد وزن کے برابر نمک کھال کو لگانا چاہئے۔ بھیڑ بکری کی تازہ کھال کا وزن 3 سے 5 کلوگرام اور گائے کی تازہ کھال کا وزن 10 سے 20 کلوگرام تک ہوسکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 10 کلوگرام وزنی کھال کو 4 کلوگرام اور 5 کلو وزنی کھال کو 2 کلوگرام نمک لگانا چاہئے۔
کھال کو نمک کیسے لگانا چاہئے؟
یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں کہ کھال کے بالوں والے حصے کی طرف نمک لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نمک لگانے کے لئے کوشت والے حصے کو اوپر کر کے کھال کو زمین پر بچھا دیں۔ اب پسا ہوا نمک لے کر کھال کے اوپر چھڑکتے جائیں۔ خیال رہے کہ کھال کا کوئی بھی حصہ ایسا نہ رہے جس پر نمک چھڑکنے سے رہ گیا ہو۔
کھال کو زمین پر بچھاکر اچھی طرح نمک چھڑک دیا گیا ہے:
اب اپنے ہاتھوں سے نمک کو اچھی طرح کھال کے اوپر مسلتے جائیں۔ خاص طور پر کھال کے گردن، ٹانگوں اور دم والے حصوں پر نمک کو اچھی طرح رگڑیں۔ کھال کے کناروں پر بھی اچھی طرح نمک کو ملیں۔ ہاں اگر کھال اتارتے ہوئے آپ سے کھال پر کوئی کٹ لگ گیا ہو تو کٹ والی جگہ پر اچھی طرح سے نمک رگڑیں۔ پوری تسلی کرنے کے بعد کھال کو ایک طرف پھیلا کر رکھ دیں۔ خیال رہے کہ کھال کو پلاسٹک کے شاپر میں نہ ڈالیں اور جلدی ممکن ہو پیوپاری یا فلاحی ادارے وغیرہ کے حوالے کردیں۔ آپ کی معلومات کے لئے بتاتے چلیں کہ نمک کھال کے پانی کو چوس لیتا ہے۔ نمک لگانے کے بعد آپ کی کھال کا وزن 15 فیصد تک کم ہو جاتا ہے جس سے جراثیم کو اپنی نشوونما میں مشکل پیش آتی ہے۔ اب آپ کو بتاتے ہیں کہ اگر کھال کو صحیح وقت پر اور صحیح طریقے سے نمک نہ لگایا جائے تو اس کے کیا نقصانات ہوتے ہیں۔ دنیا میں بہترین کوالٹی کا چمڑا دانے دار چمڑا سمجھا جاتا ہے۔
یہ دانے دار چمڑا ہے جس میں دانے نمایاں طور پر نظر آرہے ہیں:
دانے دار چمڑا وہ ہوتا ہے جو کھال کے بال اتار کر ہلکی سی صفائی کرکے تیار کیا جاتا ہے۔ لیکن جراثیم کے حملے کی وجہ سے کھال کی اوپر والی تہہ جس پر دانے بنے ہوتے ہیں ضائع ہوجاتی ہے جس سے چمڑے پر نظر آنے والے دانے ختم ہوجاتے ہیں۔ بین الاقوامی منڈیوں میں دانے کے بغیر والے چمڑے کے دام بہت کم ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ جو مسائل آتے ہیں ان میں چمڑے کی رنگائی، چمڑے کی لچک میں کمی اور چمڑے کی پائیداری میں کمی آنا شامل ہیں۔ ظاہر ہے غیر معیاری چمڑا پیدا کرنے سے نہ صرف یہ کہ چمڑا بدنام ہوتا ہے بلکہ کارخانہ دار بھی قربانی کی کھال کے زیادہ دام دینے کو تیار نہیں ہوتا۔ جبکہ چمڑا پوری دنیا میں مقبول ہے۔ لہذا اپنے معیار کو قائم رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم کھال جیسے قدرت کے انمول عطیہ کو نمک لگاکر اچھی طرح سے محفوظ بنائیں تاکہ قربانی کی کھال اپنے بہترین مصرف کی شکل میں سامنے آئے اور نقصان سے حفاظت ہوسکے!
ایس اے ساگر
No comments:
Post a Comment