فلاں سے بیٹی کا رشتہ کروں تو میری بیوی کو طلاق کہنے کے بعد اس سے رشتہ کرنے کا حکم
-------------------------------
--------------------------------
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
ایک مسٸلے کی وضاحت درکار ہے
ایک شحص نے یہ کہا ہے کہ اگر میں فلاں جگہ اپنی بیٹی کا رشتہ دوں تو میری بیوی کو طلاق ہے اب وہ شخص اپنی بیٹی کا رشتہ خود نہیں دیتا لیکن اس کی اجازت سے اس کا بھاٸی اسی جگہ رشتہ دے تو کیا طلاق واقع ہوجاۓ گی نیز کون سی طلاق واقع ہوگی؟
الجواب وباللہ التوفق:
وہ خود یا اس کی اجازت سے کوئی بھی اس کی بیٹی کا رشتہ شخص مذکور سے طے کردے تو اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی
دوسرا کوئی ولی اس کے اذن کے بغیر اس سے رشتہ کردے تو اس کی بیوی پہ طلاق واقع نہ ہوگی:
وإذا أضافه إلی شرط وقع عقیب الشرط مثل أن یقول لإمرأته إن دخلت الدار فأنت طالق (ھدایہ باب الأیمان فی الطلاق ج ٢ ص ٣٦٤)
واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment