Saturday, 18 July 2020

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی عمر کتنی ہے؟

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی عمر کتنی ہے؟ 
-------------------------------
--------------------------------
علماء کرام توجہ دیں 
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی عمر ایک قول کے مطابق 250 سال ہے اور ایک قول کے مطابق 350 سال ہے مگر پہلا قول زیادہ صحیح ہے. بقول شاہ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے حضرت عیسی کا زمانہ بھی پایا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش 571 عیسوی کے بعد ہے تو تطبیق کی کیا صورت ہوگی کہ انہوں نے حضرت عیسی کا زمانہ بھی پایا؟ علماء کرام توجہ فرمائیں 
الجواب وباللہ التوفیق: 
صحابی رسول حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی طول ِ عمر کے بارے میں متضاد روایتیں وارد ہوئی ہیں. کسی میں دو سو پچاس کسی میں تین سو پچاس کا ذکر آیا ہے. دو سو پچاس والی روایت کو اکثر علماء اصح کہتے ہیں؛
لیکن امام ذہبی نے ان کی عمر اسّی 80 سال کے قریب ہونے کی ہی تصحیح فرمائی ہے، دو سو پچاس یا تین سو پچاس کو وہ صحیح نہیں سمجھتے ہیں. بعض تاریخی روایتوں میں ان کا حضرت عیسی علیہ السلام یا ان کے تلامذہ سے ملنے کی بات بھی آئی ہے لیکن یہ سب ناقابل اعتبار روایات ہیں: 
وقد ذكرت في (تاريخي الكبير) أنه عاش مائتين وخمسين سنة، وأنا الساعة لا أرتضي ذلك، ولا أصححه.اهـ (سيراعلام النبلاء (1 / 556) ومجموع أمره وأحواله وغزوه وهمته وتصرفه وسفه للجريد وأشياء مما تقدم ينبئ بأنه ليس بمعمر ولاهرم فقد فارق وطنه وهو حدث ولعله قدم الحجاز وله أربعون سنة أو أقل فلم ينشب أن سمع بمبعث النبي  ثم هاجر فلعله عاش بضعاً وسبعين سنة وما أراه بلغ المئة , فمن كان عنده علم فليفدنا وقد نقل طول عمره أبو الفرج ابن الجوزي وغيره وما علمت في ذلك شيئاً يركن إليه " ا.هـ سير أعلام النبلاء 1/555)
حافظ ابن حجر دو سو پچاس والی روایت کو خرق عادت پہ محمول فرماتے ہوئے اس طول عمر کا اگرچہ انکار تو نہیں کیا ہے؛ لیکن ان کا رجحان بھی امام ذہبی کی طرف ہی ہے، لکھتے ہیں:
ولم يذكر مستنده في ذلك ... لكن إن ثبت ما ذكروه: يكون ذلك من خوارق العادات في حقه، وما المانع من ذلك .ا.هـ. والنفس تميل إلى قول الإمام الذهبي - رحم الله الجميع - الإصابة (4/224) قال أبونعيم: كان سلمان من المعمرين، يقال أنه أدرك عيسى بن مريم وقرأ الكتابين (أسدالغابة 2 / 332) وقال ابن الأثير: وكان عمره مائتين وخمسين سنة، هذا أقل ما قيل فيه. وقيل ثلاثمائة وخمسون سنة، وكان قد أدرك بعض أصحاب المسيح عليه السلام. (الكامل 3 / 287) وقال ابن عبدالبر: يقال أنه أدرك عيسى بن مريم، وقيل بل أدرك وصي عيسى ، ثم عقب قائلاً: قال الذهبي: وجدت الأقوال في سنه كلها دالة على أنه تجاوز المائتين وخمسين، والاختلاف إنما هو في الزائد (الإصابة 2 / 62)
واللہ اعلم بالصواب


No comments:

Post a Comment