Wednesday 8 July 2020

بکری کی فضیلت

بکری کی فضیلت

سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ گردش کررہی ہے ۔جس میں بکری کی فضیلت کے حوالہ سے ایک روایت درج ہے کہ:
 گھر میں بکری کا ہونا محتاجی کے ستر دروازے بند کرتا ہے (مسند الفردوس)
 اس روایت کا حوالہ درست ہے؟ اور یہ روایت قابل بیان ہے؟
باسمہ سبحانہ وتعالی 
روایت کا متن:
أنس بن مالك
الشاة في البيت ترد سبعين بابا من الفقر
روایت کی تخریج:
 مذکورہ الفاظ کے ساتھ یہ روایت بلاسند  مسند الفردوس (2/364) میں موجود ہے۔ 
کچھ الفاظ کے فرق کے ساتھ امام سیوطی رحمہ اللہ نے  جمع الجوامع (3/774) میں، امام سخاوی نے الاجوبۃ المرضیۃ (1/263) میں اور شیعہ مصنف  الشیخ طبرسی نے مکارم الاخلاق (ص 129) میں یہ روایت ذکر کی ہے۔
تمام نے مسند الفردوس کے حوالہ سے بلاسند ذکر کی ہے۔
روایت کا حکم:
یہ روایت بالکل غیرمعتبر ہے ۔کیونکہ اس روایت کا اول ماخذ مسندالفردوس ہی مل رہا ہے۔ اور اس میں بھی یہ بلاسند ہے۔ نیز امام سخاوی نے الاجوبۃ المرضیہ میں اس کے بلاسند ہونے کے ساتھ اس کے بلا اصل ہونے کا بھی ذکر کیا ہے۔ چنانچہ وہ فرماتے ہیں:
وذكر أيضًا بلا إسناد عن أنس مرفوعًا: "الشاة ترد سبعين بابًا من الفقر" أحسبه لا يصح.
(الاوجبۃ المرضیۃ 1/263)
تاہم بکری کے حوالہ سے سس کے علاوہ دیگر روایات بھٰی کتب حدیث میں موجود ہیں۔ جن  میں صحیح، ضعیف، شدید ضعیف، موضوع درجہ کی روایات نقل کی گئی ہیں۔ جن پر الگ سے لکھنے کی ضرورت ہے. 
خلاصہ کلام:
پوسٹ میں موجود روایت بلاسند ہے۔ اس لئے اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہ کی جائے تاوقتیکہ اس کی معتبر سند میسر نہ آجائے 
واللہ اعلم بالصواب
---------------
آیتِ مبارکہ:
وَ الۡاَنۡعَامَ خَلَقَہَا ۚ لَکُمۡ فِیۡہَا دِفۡءٌ  وَّ مَنَافِعُ وَ مِنۡہَا  تَاۡکُلُوۡنَ ﴿۪۵﴾
سورہ النحل آیت نمبر 5
ترجمہ: اور چوپائے اسی نے پیدا کیے جن میں تمہارے لیے سردی سے بچاؤ کا سامان ہے، (٣) اور اس کے علاوہ بہت سے فائدے ہیں، اور انہی میں سے تم کھاتے بھی ہو۔
تفسیر: 3: یعنی ان کی کھالوں سے ایسے لباس بنائے جاتے ہیں جو انسان کو سردی سے محفوظ رکھ سکیں۔
وَ لَکُمۡ فِیۡہَا جَمَالٌ حِیۡنَ تُرِیۡحُوۡنَ وَ حِیۡنَ  تَسۡرَحُوۡنَ ﴿۪۶﴾
سورہ النحل آیت نمبر 6
ترجمہ: اور جب تم انہیں شام کے وقت گھر واپس لاتے ہو، اور جب انہیں صبح کو چرانے لے جاتے ہو تو ان میں تمہارے لیے ایک خوشنما منظر بھی ہے۔
 آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
------------------------------------------
حدیثِ مبارکہ :
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا:‏‏‏‏ اتَّخِذِي غَنَمًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ فِيهَا بَرَكَةً.
 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم بکریاں پالو، اس لئے کہ ان میں برکت ہے۔ 
صحیح حدیث (2304: سُنن ابن ماجه‎)
=================================
بھیڑ بکریاں ہر تاریخ میں ابتداء سے ہی انسان دوست کا درجہ رکھتی ہیں۔ 
بھیڑ بکریاں پالنا اور ان سے روزگار کمانا انبیاء و مراسلین اور اولیاء اللّٰہ کی سنت ہے۔ نہ صرف برصغیر ہند-پاک کی آبادی اور خوراک کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ پوری دنیا کی یہی صورت ِحال ہے۔ امید واثق ہے کہ ہمارے محترم قارئین ہماری اس کاوش سے استفادہ کرتے ہوئے بکریوں کی بہتر طریقے سے پرورش کر کے نہ صرف ملکی گوشت اور دودھ کی ضرورت کو پورا کرپائیں گے بلکہ زائد گوشت کی برامد سے اپنے ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ بھی کماسکیں گے۔ انشاءاللہ 
اگر دیکھا جائے تو بکرے کا گوشت رغبت سے کھایا جاتا ہے۔ اور بکری کا دودھ اکسیر سے کم نہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں فرزندان توحید قربانی کا فریضہ بھی سرانجام دیتے اس کیلئے عید کے موقع پر بھی بکرے دستیاب ہوں گے۔ 
اگر چھوٹے پیمانے پر بھی بھیڑ بکریاں پالی جائیں تو ایک نفع بخش کاروبار شروع کیا جاسکتا ہے۔ اور ہمارے خیال میں یہ ایک قومی۔فریضہ بھی ہے۔ اور معیشت کی بہتری کیلئے اچھا قدم بھی ہے۔
=================================
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم                      
------- 30 ٹیڈی بکریوں کی فزیبلٹی رپورٹ -----
نوٹ: قابلیت اور پیشہ وارانہ مہارت سب سے بڑا سرمایا اور انوسٹمنٹ ہے۔ 
کسی بھی کام میں کامیابی محنت علم اور مینجمنٹ پر منحصر ہے۔ نئے حضرات ان امور پر خاص توجہ دیں۔
------------------------------------------ 
نئے شروع کرنے والے مارچ میں جانور خریدیں۔ 
فی بکری قیمت 12000 روپے                                                                     بکریوں کی قیمت
30*12000= 360000 روپے
                                         2 ایکڑ زمین کا ٹھیکہ
30000*2=60000 روپے
                                       2 ایکڑ زمین کی بیجائی
30000*2=60000 روپے
ویکسینیشن 
                                        20000 روپے
ایک ملازم کی سالانہ تنخواہ 
10000*12= 120000 روپے
سالانہ اخراجات کا کل تخمینہ 
6,00,000 روپے 
------------------------------------------
مارچ-اپریل 2018 ::
تیس بکریوں نے 50 بچے دیے
جنوری 2019 ::
تیس بکریوں نے بچے 50 دیے
اپریل 2019 میں بچے جن کی عمریں ایک سال ہے سیل کیے 
50*7000= 350000 روپے
------------------------------------------
اب آپ کے پاس تیس بکریاں اور 50 بچے موجود ہیں۔ 
********************************************
اگر آپ کی زمین اپنی ہے اور کام خود کرنا چاہتے ہیں تو::
بچوں کی فروخت                              
350000 روپے 
زمین کا ٹھیکہ اور ملازم کی تنخواہ 
 180000 روپے 
کل تخمینہ 
350000 + 180000 = 530000 روپے منافع
نوٹ: رہائش کیلئے شیڈ کے ماڈل اور طریقۂ کار پیج پر گزشتہ پوسٹ میں دیا جا چکا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں
مستقل قیمت ایک ہی بار کی ہے۔ اس کے بعد رننگ کاسٹ ہے۔ پہلے سال میں مستقل قیمت پوری ہوگی۔ پھر منافع کی شرح بڑھ جائے گی۔    
------------------------------------------
ان پری فیزیبیلیٹیز کا مقصد مختلف کاروباری تجاویزی و تخمینی دستاویزات کو کاروباری حضرات کے لئے پیش کرنا ہے.
اگرچہ ان دستاویزات کی تیاری میں جو مواد استعمال ہوا ہے وہ مختلف قابل اعتبار ذرائع سے جمع کیا گیا ہے اور مختلف بنیادی کاروباری تصورات پر مبنی ہے ،جو کہ ہر پری فیزیبیلیٹی کے حوالے سے مختلف ہو سکتا ہے – یہ معلومات "جو ہے جیسے ہے." کی بنیاد پر بغیر کسی گارنٹی یا ذمہ داری کے فراہم کی جارہی ہیں-
یہ کہ ان پری فیزیبیلیٹیز کی تیاری میں بنیادی احتیاط کے اصول کو خصوصی طور پر مدِنظر رکھتے ہوئے جو معلومات فراہم کی جا رہی ہیں وہ بنیادی کاروباری عناصر تبدیل ہو نے کی صورت میں مختلف ہوسکتی ہیں لہٰذا ہم ان معلومات کے نتیجے سے ہونے والے کسی قسم کےپیداشدہ نقصان کے صورت میں ہرگز ذمہ دار نہ ہوں گے- ان معلومات کا ہرگز یہ مطلب نہ لیا جائے کہ کسی مزید ماہرانہ کاروباری رائے کی ضرورت نہیں ہے لہٰذا کاروباری حضرات سے التماس ہے کہ کسی آخری فیصلے سے پہلے وہ ان معلومات کے علاوہ ایسی معلومات خود بھی جمع کریں جو انکو بہتر فیصلے میں مددگار ہوسکیں.
ایس اے ساگر
http://saagartimes.blogspot.com/2020/07/blog-post_88.html?m=1

No comments:

Post a Comment