Wednesday, 8 July 2020

توفیق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف؟

توفیق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف؟
سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ توفیق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کیجے؟ اور توفیق کی تعریف کے بارے میں تبلیغی حضرات ایک واقعہ نقل کرتا ہے کہ ایک مرتبہ موسی (علیہ السلام) نے اللہ کو فرمایا کہ توفیق کیا ہے تو اللہ نی فرمایا کہ اپنا نام بتاوَ تو موسی (علیہ السلام) نے اپنا نام نہ کہہ سکا، تین مرتبہ اللہ نے اس کو فرمایا لیکن اس نے نہیں بولا، چوتھی مرتبہ اللہ نے فرمایا تو اس نے اپنا نام کہا، تو اللہ نے فرمایا کہ توفیق یہ ہے، کیا یہ واقعہ کوئی صحیح حدیث سے ثابت ہے؟ نیکی کرنے اور برائی سے بچنے کی توفیق اللہ کے ہاتھ میں ہے؟ سوال پیدا ہو تا ہے کہ اگر کوئی گناہ کرتا ہے توفیق گناہ ہے یہ؟ مکمل وضاحت بھیج کر اللہ اپ کوجزائے خیر دے۔
جواب # 147361
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 321-246/D=4/1438
باعتبار لغت کے توفیق کے معنی یہ ہیں، وَفَّقَ اللہُ امرَ فُلانٍ کا مطلب ہے خدا کا کسی کے کام اس کے منشأ کے مطابق بنادینا۔
اور اصطلاح میں توفیق کے معنی ہیں توجیہ الاسباب نحو المطلوب الخیر۔ یعنی اسباب کو مطلوب خیر کی طرف پھیردینا، دوسرے لفظوں میں اس کا مطلب یہ ہے کہ رکاوٹ اور موانع دور کرکے اسباب کو مطلوب کے موافق اورمساعد کردینا۔
جو واقعہ آپ نے دوسروں کے حوالہ سے ذکر کیا ہے ہمارے علم میں نہیں ہے، بیان کرنے والے سے اس کا حوالہ معلوم کریں، جب تک حوالہ کی صحیح تحقیق نہ ہوجائے اسے بیان نہ کیا جائے۔
”نیکی کرنے اور برائی سے بچنے کی توفیق اللہ کے ہاتھ میں ہے، یہ بات صحیح ہے مختصر لفظوں میں اسے اس طرح سمجھئے مثلاً آپ نے نماز کے لیے مسجد جانے کی ساری تیاری کرلی جو اسباب تھے سب اختیار کرلیے لیکن راستہ میں ایک شخص مل گیا جس نے باتوں میں لگالیا اور اور آپ کی جماعت چھوٹ گئی تو آپ نے جو اسباب مسجد جانے کے اختیار کیے وہ نتیجہ سے موافقت نہ کرسکے کیونکہ اللہ کی توفیق شامل حال نہ ہوئی، حاصل یہ کہ بندہ کے اختیار میں تو اسباب کو اپنانا ہے مگر اللہ تعالیٰ کا ان اسباب کو نتیجہ کے موافق کردینا جس سے بندہ کا مقصود پورا ہوجائے توفیق ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند


No comments:

Post a Comment