معذرت قبول نہ کرنا گناہ ہے
راوی: وعن جابر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من اعتذر إلى أخيه فلم يعذره أو لم يقبل عذره كان عليه مثل خطيئة صاحب المكس. رواهما البيهقي في شعب الإيمان وقال المكاس العشار
"اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی سے اپنے کسی قصور پر عذر خواہی کرے اور وہ مسلمان شخص اس کو معذور قرار نہ دے یا اس کے عذر کو قبول نہ کرے یعنی یوں کہے کہ تم عذر تو رکھتے ہو مگر میں تمہارے عذر کو قبول نہیں کرتا تو وہ اسی درجہ گنہ گار ہوگا جس درجہ کا صاحب مکس گنہ گار ہوتا ہے ان دونوں حدیثوں کو بہیقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ مکاس عشر لینے والے کو کہتے ہیں۔
تشریح: مکس کے معنی ہیں محصول لینا اسی اعتبار سے عشر لینے کا مکاس کہا جاتا ہے اور عام طور پر صاحب مکس کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے جو از راہ ظلم و تعدی ناحق محصولات وصول کرے ناحق اور خلاف شرع محصولات لگانے اور وصول کرنے کا گناہ بہت سخت ہے ایک حدیث میں یہ فرمایا گیا ہے کہ صاحب مکس جنت میں نہیں جائے گا عذرخواہی کو قبول نہ کرنے والے اور صاحب مکس کے درمیان مشابہت کی وجہ شاید یہ ہے کہ مذکورہ شخص کی طرح مکس بھی محصول دہندہ کے کسی عذر اور دلیل کو قبول نہیں کرتا کوئی تاجر لاکھ کہے کہ مجھ پر اس قدر محصول عائد نہیں ہوتا میرے پاس مال تجارت کا نہیں ہے بلکہ امانت کا ہے اور یا یہ کہ میں قرض دار ہوں یہ محصول ادا نہیں کرسکتا وغیرہ مگر وہ اس کی بات کو تسلیم نہیں کرتا اس سے زبردستی محصول وصول کر لیتا ہے۔
عذر خواہی کو قبول نہ کرنے کی مذمت اور اس سے گناہ کے بارے میں حدیث بھی منقول ہے کہ چنانچہ طبرانی نے وسط میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
من اعتذر الی اخیہ المسلم فلم یقبل عذرہ لم یرد علی الحوض۔
اگر کسی شخص نے اپنے کسی مسلمان بھائی سے عذر خواہی کی اور اس نے اس کے عذر کو قبول نہیں کیا تو اس کو حوض کوثر پر آنا نصیب نہیں ہوگا۔طبرانی اور دوسرے محدثین نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی یہ روایت نقل کی ہے کہ حضور نے فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں برا شخص کون ہے صحابہ رضی اللہ عنہم نے یہ سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ہاں اگر آپ اس کو بہتر سمجھیں تو ضرور بتائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں برا شخص وہ ہے جو تنہا کسی منزل پر اترے اپنے غلام کو کوڑے مارے اور اپی عطا و بخشش سے محروم رکھے پھر فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اس سے بھی برا شخص کون ہے صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ہاں اگر آپ اس کو بہتر سمجھیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جو قصور کرنے والے کے عذر کو تسلیم نہ کرے معذرت کو قبول نہ کرے اور خطا کو معاف نہ کرے پھر فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اس سے بھی برا شخص کون ہے صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ بتائیں اگر آپ بہتر سمجھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص کہ جس سے خیر و بھلائی کی توقع نہ کی جائے اور اس کی فتنہ انگیزیوں سے امن ملتا نہ ہو۔
حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو عورتوں کے تئیں پاک دامن رکھو یعنی تم دوسروں کی عورتوں پر بری نظر نہ رکھو تمہاری عورتیں دوسرے لوگوں سے اپنے دامن عفت کو محفوظ رکھیں گیں۔ تم اپنے باپ سے اچھا سلوک کرو تمہارے بیٹے تم سے اچھا سلوک کریں گے اور جس شخص کے پاس اس کا کوئی مسلمان بھائی عذر خواہ بن کر آئے تو چاہیے کہ وہ اس کے عذر کو قبول کرے اور خواہ اس کا عذر صحیح ہو یا غلط۔ اگر اس نے اس مسلمان بھائی کے عذر خواہی کو قبول نہیں کیا تو وہ یاد رکھے اس کو حوض کوثر پر آنا نصیب نہیں ہوگا۔ (حاکم نے اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔)
عذرخواہی کو قبول کرو - مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم۔ معاملات میں احتراز اور توقف کرنے کا بیان۔ حدیث 980
http://saagartimes.blogspot.com/2020/07/blog-post_70.html?m=1
No comments:
Post a Comment