موقوفہ عیدگاہ میں بازار لگانا
-------------------------------
--------------------------------
السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ
زید کے گاؤں میں ایک تالاب ہے جس میں مچھلیاں ہیں اور وہ مسجد کے لئے وقف ہے، اس کی آمدنی سے گاؤں کے لوگوں نے ایک جگہ کچھ زمین عیدگاہ کے لئے خرید لی اور اس میں عید کی نماز ہو رہی ہے، چند دنوں سے گاؤں والے مشورہ کرکے اس میں ہفتے میں دو دن متعین کرکے بازار لگانے لگے، علماء کے سمجھانے سے وہ نہیں سمجھ رہے ہیں کہ رہے ہیں کہ شراب وغیرہ نہیں بیچیں گے باقی سبزی کپڑے وغیرہ یعنی پاک چیزیں بیچنے میں کیا حرج ہے، کیا گاؤں والوں کا کہنا صحیح ہے؟ اور کیا اس زمین پر ہاٹ بازار لگانا درست ہے؟
مفتیان عظام سے درخوست ہے کہ اس مسئلہ کو دلائل کے ساتھ واضح فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
محمد زید
الجواب وباللہ التوفق:
عیدگاہ کی حیثیت عبادت گاہ کی ہے تفریح یا تماشہ گاہ کی نہیں!
جس طرح مسجد پنج وقتہ نمازوں کی جگہ ہے ویسے ہی عیدگاہ عیدین کی نماز کے لئے عبادت گاہ ہے، تقدس واحترام میں عیدگاہ پنج وقتہ مسجد کے حکم میں ہے، حدیث میں دنیا کی سب سے بدتر جگہ بازار کو قرار دیا گیا ہے، میلہ ٹھیلہ بازار ومارکیٹنگ کا جھمیلا عیدگاہ میں لگانا جائز نہیں ہے، اس سے اس کا احترام وتقدس پامال ہوگا:
ویجنب هذا المکان کما یجنب المسجد احتیاطاً (البحرالرائق، الوقف، فصل في احکام المسجد، 248/5)
واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment