لاک ڈاؤن میں کرایہ؟
ان دونوں سوالوں کا جواب مطلوب ہے
۱) کارخانے وغیرہ میں کپڑوں کی جو مشینیں چلتی ہیں وہ لاک ڈاؤن میں بند تھیں تو اس کا کرایہ کرایہ دار کو دینا ہوگا یا نہیں؟
۲) کارخانے میں کرایہ پر مشین چلانے کا کرایہ چوبیس گھنٹے کے حساب سے طے ہوتا ہے فی الحال صرف بارہ گھنٹے چلتے ہیں. تو آیا اس کا کرایہ چوبیس گھنٹے کے حساب سے دینا ہوگا یا بارہ گھنٹے کے حساب سے؟
الجواب وباللہ التوفق:
عام اور معتدل احوال میں مالک اور کرایہ دار کے درمیان مدت اجارہ اور اجرت کے حوالے سے باہمی رضامندی سے جو چیزیں باہم طے ہوں ان کا پاس ولحاظ موجر و مستاجر ہر دو فریق پہ لازم وضروری ہے:
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ} [المائدة: 1]
المسلمونَ على شُروطهِم
(أخرجه أبوداؤد (3594)، والدارقطني (3/27)، والحاكم (2309)
لیکن کورونا جیسی بحرانی کیفیت جس نے عالمی معیشت اور انسانی ترقی کو بری طرح ریورس گئیر لگادی ہے، ایسی شدید بحرانی کیفیت کے احکام مقصد شرع کے پیش نظر استثنائی طور پہ جداگانہ ہونگے
اگر مستاجر کی آمدن کورونا کی وجہ سے متاثر نہ ہوئی ہو تو اسے حسب معاہدہ مشین کا کرایہ مالک کو دینا ہوگا
لیکن اگر کارخانہ بند تھا. مستاجر نے مشین سے منفعت وصول نہیں کی اور اس کے دیگر مستقل ذرائع آمدن بھی نہ ہوں تو 'الضرر یزال' اور 'وضع جائحہ' کے پیش نظر مستاجر کو فسخ اجارہ کا حق حاصل ہوگا. جب تک کارخانہ کورونا کی وجہ سے بند رہا اور مشینیں بھی بند رہیں اس مدت کی اجرت مالک مشین ساقط کرے:
أن إنكار الفسخ عند تحقق العذر خروج عن العقل والشرع، و"إن العذر قد يكون في جانب المستأجر، نحو أن يفلس، فيقوم من السوق أو يريد سفرا أو ينتقل من الحرفة إلى الزراعة أو من الزراعة إلى التجارة أو ينتقل من حرفة إلى حرفة؛ لأن المفلس لا ينتفع بالحانوت فكان في إبقاء العقد من غير استيفاء المنفعة إضرار به ضررا لم يلتزمه العقد فلا يجبر على عمله"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع) (4/ 197)
"وفي الخلاصة: تكارى على دخول عشرين يوما إلى موضع كذا فما دخل إلا في خمسة وعشرين يوما. قال: يحط عنه من الأجرة بحساب ذلك ويستقيم على قول أبي يوسف ومحمد". ا.هـ (البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق) (8/ 15)
"وفي المضمرات وإذا ضمن عندهما إن كان الهلاك قبل العمل ضمن قيمته غير معمول ولا أجر عليه، وإن كان بعد العمل فرب الثوب إن شاء ضمنه قيمته غير معمول ولا أجر عليه وإن شاء أعطاه قيمته معمولا ويعطيه أجرته، قال في شرح الطحاوي معناه يحط عنه قدر الأجرة".ا.هـ
البحرالرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق: (8/ 31)
چوبیس گھنٹے کے حساب سے مشین کرائے پر لی جائے اور اسی کی مجموعی اجرت طے کی گئی ہو تو بارہ گھنٹے کام موقوف رہنے سے اجرت کم نہیں ہوسکتی
ہاں فی گھنٹہ کے حساب سے مشین کی اجرت طے ہوئی ہو تو صورت مسئولہ میں دورانیہ عمل کے لحاظ سے ہی اجرت واجب ہوگی
واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment