Monday, 27 July 2020

نیک عورتوں کو جنت میں حوروں کے بدلے کیا ملے گا؟

نیک عورتوں کو جنت میں حوروں کے بدلے کیا ملے گا؟

سوال: جنت میں مردوں کے نیک اعمال کے بدلے میں حوروں کا وعدہ ہے، جب کہ کئی خواتین کہتی ہیں کہ ہمیں کیا ملے گا؟
جواب: نیک عورت اگر شادی شدہ ہے تو جنت میں اپنے جنتی  شوہر کے ساتھ رہے گی اور شوہر کو ملنے والی حوروں کی سردار ہوگی، اور اللہ تعالیٰ اس عورت کو ان سب سے حسین وجمیل بنائیں گے اور  وہ میاں بیوی آپس میں ٹوٹ کر محبت کرنے والے ہوں گے۔
اور اگر دنیا میں عورت کے متعدد شوہر ہوں یعنی عورت  نے اپنے شوہر کے انتقال یا اس کے طلاق دینے کے بعد دوسری شادی کرلی ہو  یعنی اس عورت نے دو یا اس سے زیادہ شادیاں کی ہوں تو وہ جنت میں اپنے کس شوہر کے ساتھ رہے گی؟ اس بارے میں  مختلف اقوال ہیں:
(1)   اس عورت کو اختیار دیا جائے گا  کہ جس کے ساتھ اس کی زیادہ موافقت ہو اس کو اختیار کرلے۔
(2)   وہ عورت آخری شوہر  کے ساتھ رہے گی۔ حضرت  ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت  کو اس کا آخری شوہر ملے گا۔
(3) عورت اس شوہر کے ساتھ رہے گی جس نے دنیا میں اس کے ساتھ اچھے اخلاق کا برتاؤ کیا ہو اور وہ شوہر جس نے  عورت پر ظلم کیا ہوگا، اس کو تنگ کیا ہوگا وہ اس عورت سے محروم رہے گا۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا کی ایک روایت میں ہے کہ  انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کسی کے دو شوہر ہوں تو وہ جنت میں کس کے ساتھ رہے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اختیار دیا جائے گا، پس وہ اس شوہر کو اختیار کرے گی جس نے دنیا میں اس کے ساتھ اچھے اخلاق کا برتاؤ کیا ہو، اور وہی اس کا جنت میں شوہر ہوگا، اے ام سلمہ! اچھے اخلاق والے دنیا اور آخرت کی بھلائی لے گئے۔
(4) بعض حضرات نے یوں تطبیق دی ہے کہ اگر سب شوہر حسن خلق میں برابر ہوں تو آخری شوہر کو ملے گی ورنہ اسے اختیار دیا جائے گا۔
اور اگر عورت  کنواری ہو یعنی اس کا شادی سے پہلے ہی انتقال ہوگیا ہو، یا شادی شدہ تو ہو، لیکن اس کا شوہر جنتی نہ ہو تو جنت میں جس مرد کو بھی وہ پسند کرے گی، اس کے ساتھ اس کا نکاح ہوجائے گا، اور اگر موجودہ لوگوں میں کسی کو بھی پسند نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک مرد جنت میں پیدا فرمائیں گے جو اس کے ساتھ نکاح کرے گا۔ (فتاویٰ عبدالحی)
باقی یہ خواہش کہ ایک عورت بیک وقت کئی مردوں کی بیوی ہو خلافِ فطرت بھی ہی اور جنت میں یہ خواہش پیدا بھی نہیں ہوگی۔
''المعجم الأوسط للطبرانی''  میں ہے:
'' قال: خطب معاوية بن أبي سفيان أم الدرداء بعد وفاة أبي الدرداء، فقالت أم الدرداء: إني سمعت أبا الدرداء يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أيما امرأة توفي عنها زوجها، فتزوجت بعده فهي لآخر أزواجها»۔ وما كنت لأختارك على أبي الدرداء''۔ (3/ 275، من اسمہ بکر، برقم: 3130،  ط: دارالحرمین، القاہرہ)
''المعجم الكبير للطبراني'' میں ہے:
''عن أم سلمة، قالت: قلت: يا رسول الله أخبرني عن قول الله: ﴿حُوْرٌعِيْنٌ﴾ [الواقعة: 22]، قال: "حور: بيض، عين: ضخام العيون شقر الجرداء بمنزلة جناح النسور"، قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿كَاَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُوْنٌ﴾ [الطور: 24] ، قال: «صفاؤهم صفاء الدر في الأصداف التي لم تمسه الأيدي». قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿فِيْهِنَّ خَيْرَاتٌ حِسَانٌ﴾ [الرحمن: 70]، قال: «خيرات الأخلاق، حسان الوجوه» . قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿كَاَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُوْنٌ﴾ [الصافات: 49]، قال: «رقتهن كرقة الجلد الذي رأيت في داخل البيضة مما يلي القشر وهو العرفي». قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿عُرُباً اَتْرَاباً﴾ [الواقعة: 37] ، قال: «هن اللواتي قبضن في دار الدنيا عجائز رمضاء شمطاء خلقهن الله بعد الكبر، فجعلهن عذارى عرباً متعشقات محببات، أتراباً على ميلاد واحد». قلت: يا رسول الله أنساء الدنيا أفضل أم الحور العين؟ قال: «بل نساء الدنيا أفضل من الحور العين، كفضل الظهارة على البطانة». قلت: يا رسول الله وبما ذاك؟، قال: "بصلاتهن وصيامهن وعبادتهن الله، ألبس الله وجوههن النور، وأجسادهن الحرير، بيض الألوان خضر الثياب صفراء الحلي، مجامرهن الدر، وأمشاطهن الذهب، يقلن: ألا نحن الخالدات فلا نموت أبداً، ألا ونحن الناعمات فلا نبؤس أبداً، ألا ونحن المقيمات فلا نظعن أبداً، ألاونحن الراضيات فلا نسخط أبداً، طوبى لمن كنا له وكان لنا"، قلت: يا رسول الله المرأة منا تتزوج الزوجين والثلاثة والأربعة ثم تموت فتدخل الجنة ويدخلون معها، من يكون زوجها؟ قال: "يا أم سلمة إنها تخير فتختار أحسنهم خلقاً، فتقول: أي رب إن هذا كان أحسنهم معي خلقاً في دار الدنيا فزوجنيه، يا أم سلمة ذهب حسن الخلق بخير الدنيا والآخرة'' ۔(23/ 367، ازواج رسول اللہ ﷺ،  ام سلمۃ، ط: مکتبہ ابن تیمیہ، القاہرہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر: 143909201595
دارالافتاء: جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

No comments:

Post a Comment