سوال # 146490
صیہونی سازشیں اور کدّو کے فوائد
اے مسلمانوں خدارا کچھ کھانے سے پہلے تحقیق کرلیجئے۔ عراق پر امریکی حملے کے دوران بغداد کی ایک قدیم عمارت بمباری سے ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ عراق پر امریکی قبضے کے بعد شہر کی صفائی شروع ہوئی تو اس عمارت کا ملبہ ہٹاتے ہوئے گہرائی سے ایک قدیم عمارت کے آثار دریافت ہوئے۔ یہ کسی درس گاہ کے آثار تھے۔ وہاں سے ایک قدیم قلمی نسخہ مکمل حالت میں دستیاب ہوا جس کا نام \"تحفة الاغانی\" تھا۔ مصنف کا نام عبداللہ بن طاہر البغدادی رضوی تھا۔ کتاب سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنف عالم دین اور صوفی تھے۔ یہ کتاب ان کے کشف پر مبنی پیشینگوئیوں پر مبنی ہے۔ اس میں ایک باب خاص طور پر ہند یعنی ہندوستان کے بارے میں ہے۔ اس میں حضرت لکھتے ہیں کہ ہند کے کچھ علاقوں پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوگی لیکن ایک طویل عرصہ تک یہ ملک افراتفری اور بے چینی کا شکار رہے گا۔ اس کی جو وجہ اس کتاب میں بیان کی گئی وہ بہت ہولناک ہے۔ حضرت لکھتے ہیں کہ اس علاقے کے مسلمان خنزیر نما خوراک کھانے کے عادی ہوں گے اور یہی سبب ہوگا کہ وہ بتدریج دین سے دور ہوتے جائیں گے۔ یہ بہت عجیب بات تھی کیونکہ پاکستان میں لوگ بظاہر ایسی کوئی چیز نہیں کھاتے۔ 2011 میں یونیورسٹی آف مشیگن کے پروفیسر سٹورٹ جونز جو ڈپارٹمنٹ آف بائیو ٹکنولوجی کے سربراہ ہیں، انھوں نے اپنی ریسرچ میں ثابت کیا کہ برائلر چکن اور خنزیر کے گوشت میں بنیادی طور پر کوئی فرق نہیں۔ برائلر جس ٹکنالوجی سے پیدا کیا گیا، اس میں خنزیر کے ماڈل کو ہی فالو کیا گیا تھا۔ اس تحقیق کے سامنے آتے ہی اس پر پابندی لگا دی گئی اور ڈاکٹر جونز کو نفسیاتی مریض قرار دے کر ذہنی امراض کے ہسپتال میں ڈال دیا گیا۔ نومبر 2015 میں ڈاکٹر سٹورٹ جونز کا اسی ہسپتال میں پراسرار حالات میں انتقال ہوگیا۔ اگر یہ تحقیق منظر عام پر آجاتی تو مغرب کی ملٹی بلین ڈالر برائلر چکن انڈسٹری تباہ ہوجاتی۔ اس انڈسٹری کے بَل پر انھوں نے مسلم ممالک میں اپنے ایجنٹس کو جیسے ارب پتی کیا، وہ سلسلہ بھی ختم ہوجاتا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ مسلمان حرام گوشت کھاکے جن روحانی امراض کا شکار ہورہے ہیں اس سے نجات مل جاتی۔ انہی دنوں تل ابیب یونیورسٹی میں کدّو کے خواص پر ایک ریسرچ پیش کی گئی۔ ڈاکٹر موشے ڈیوڈ جو پولینڈ سے ہجرت کرکے اسرائیل میں آئے تھے، وہ پچھلے بائیس برس سے کدّو کے خواص پر تحقیق کررہے تھے۔ 2014 کے موسم گرما میں یہ تحقیق مکمل کرکے یونیورسٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں پیش کی گئی۔ اس ریسرچ پیپر میں یہ انکشاف کیا گیا کہ کدّو ایک ایسی مکمل غذا ہے جس کی مثال کسی اور غذا میں نہیں ملتی۔ اگر ایک انسان روزانہ دو وقت کدّو کھائے تو اس کی غذائی ضروریات بالکل پوری ہوجاتی ہیں۔ کدّو میں ایسے اجزاء شامل ہیں جو انسان کو ہر قسم کی بیماری سے بچالیتے ہیں۔ کینسر اور ایڈز کے مریضوں کو تجرباتی طور پر ایک مہینہ کدّو کھلائے گئے تو وہ بالکل بھلے چنگے ہوگئے۔ کدّو کے جوہر سے ہر قسم کی بیماری کے علاج کی ویکسین تیار کرنے کا تجربہ بھی کیا گیا اور نتائج حیران کن تھے۔ کسی بھی بیماری کے آخری اسٹیج کے مریض کو بھی کدّو ویکسین لگائی گئی تو وہ ایک دن کے اندر پوری طرح صحت مند ہوگیا۔حیران کن بات یہ ہے کہ ڈاکٹر موشے ڈیوڈ کو بھی اس کے بعد منظر عام سے غائب کردیا گیا۔ تل ابیب ٹائمز میں ڈاکٹر ڈیوڈ کی بیوی مارشا ڈیوڈ کا انٹرویو بھی چھپا جس میں انھوں نے اپنے خاوند کی پراسرار گمشدگی پر سوالات اٹھائے اور اس کا تعلق ان کی ریسرچ سے جوڑتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اصل حقائق کو سامنے لایا جائے۔ یہ معاملہ بھی بعد میں وقت کی گرد میں گم ہوگیا۔ اس ریسرچ کو اگر آفیشلی طور پر سامنے لایا جاتا تو اسلام کی حقّانیت کھل کر پوری دنیا کے سامنے واضح ہوجاتی اور یہود و ہنود کا کفر روزِ روشن کی طرح واضح ہوجاتا۔
درج بالا دو واقعات سے ہر مسلمان مرد و زن پر لازم ہے کہ وہ اس تحریر کو سبحان اللہ کہہ کے شئیر کرے اور اپنے مسلمان بھائی بہنوں کو حرام کھانے سے بچائے اور کدّو کے فوائد سے رو شناس کروائے۔
جزاکم اللہ
بشکریہ: شاہراہ ہدایت
بخدمت گرامی قدر مفتی صاحب۔ امید ہے کہ مزاج گرامی بعافیت ہونگے؟ اوپر کا میسیج میرے عزیز دوست مولوی راشد اعظمی (ابن مولانا افضال الحق جوہر القاسمی) نے بھیجا ہے۔ اسے ملاحظہ فرمائیں اور بتائیں کہ برائلر چکن کے بارے میں جس تحقیق کا ذکر کیا گیا ہے، اس کے بارے میں ایک مسلمان کیا رخ اختیار کرے؟
صیہونی سازشیں اور کدّو کے فوائد
اے مسلمانوں خدارا کچھ کھانے سے پہلے تحقیق کرلیجئے۔ عراق پر امریکی حملے کے دوران بغداد کی ایک قدیم عمارت بمباری سے ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ عراق پر امریکی قبضے کے بعد شہر کی صفائی شروع ہوئی تو اس عمارت کا ملبہ ہٹاتے ہوئے گہرائی سے ایک قدیم عمارت کے آثار دریافت ہوئے۔ یہ کسی درس گاہ کے آثار تھے۔ وہاں سے ایک قدیم قلمی نسخہ مکمل حالت میں دستیاب ہوا جس کا نام \"تحفة الاغانی\" تھا۔ مصنف کا نام عبداللہ بن طاہر البغدادی رضوی تھا۔ کتاب سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنف عالم دین اور صوفی تھے۔ یہ کتاب ان کے کشف پر مبنی پیشینگوئیوں پر مبنی ہے۔ اس میں ایک باب خاص طور پر ہند یعنی ہندوستان کے بارے میں ہے۔ اس میں حضرت لکھتے ہیں کہ ہند کے کچھ علاقوں پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوگی لیکن ایک طویل عرصہ تک یہ ملک افراتفری اور بے چینی کا شکار رہے گا۔ اس کی جو وجہ اس کتاب میں بیان کی گئی وہ بہت ہولناک ہے۔ حضرت لکھتے ہیں کہ اس علاقے کے مسلمان خنزیر نما خوراک کھانے کے عادی ہوں گے اور یہی سبب ہوگا کہ وہ بتدریج دین سے دور ہوتے جائیں گے۔ یہ بہت عجیب بات تھی کیونکہ پاکستان میں لوگ بظاہر ایسی کوئی چیز نہیں کھاتے۔ 2011 میں یونیورسٹی آف مشیگن کے پروفیسر سٹورٹ جونز جو ڈپارٹمنٹ آف بائیو ٹکنولوجی کے سربراہ ہیں، انھوں نے اپنی ریسرچ میں ثابت کیا کہ برائلر چکن اور خنزیر کے گوشت میں بنیادی طور پر کوئی فرق نہیں۔ برائلر جس ٹکنالوجی سے پیدا کیا گیا، اس میں خنزیر کے ماڈل کو ہی فالو کیا گیا تھا۔ اس تحقیق کے سامنے آتے ہی اس پر پابندی لگا دی گئی اور ڈاکٹر جونز کو نفسیاتی مریض قرار دے کر ذہنی امراض کے ہسپتال میں ڈال دیا گیا۔ نومبر 2015 میں ڈاکٹر سٹورٹ جونز کا اسی ہسپتال میں پراسرار حالات میں انتقال ہوگیا۔ اگر یہ تحقیق منظر عام پر آجاتی تو مغرب کی ملٹی بلین ڈالر برائلر چکن انڈسٹری تباہ ہوجاتی۔ اس انڈسٹری کے بَل پر انھوں نے مسلم ممالک میں اپنے ایجنٹس کو جیسے ارب پتی کیا، وہ سلسلہ بھی ختم ہوجاتا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ مسلمان حرام گوشت کھاکے جن روحانی امراض کا شکار ہورہے ہیں اس سے نجات مل جاتی۔ انہی دنوں تل ابیب یونیورسٹی میں کدّو کے خواص پر ایک ریسرچ پیش کی گئی۔ ڈاکٹر موشے ڈیوڈ جو پولینڈ سے ہجرت کرکے اسرائیل میں آئے تھے، وہ پچھلے بائیس برس سے کدّو کے خواص پر تحقیق کررہے تھے۔ 2014 کے موسم گرما میں یہ تحقیق مکمل کرکے یونیورسٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں پیش کی گئی۔ اس ریسرچ پیپر میں یہ انکشاف کیا گیا کہ کدّو ایک ایسی مکمل غذا ہے جس کی مثال کسی اور غذا میں نہیں ملتی۔ اگر ایک انسان روزانہ دو وقت کدّو کھائے تو اس کی غذائی ضروریات بالکل پوری ہوجاتی ہیں۔ کدّو میں ایسے اجزاء شامل ہیں جو انسان کو ہر قسم کی بیماری سے بچالیتے ہیں۔ کینسر اور ایڈز کے مریضوں کو تجرباتی طور پر ایک مہینہ کدّو کھلائے گئے تو وہ بالکل بھلے چنگے ہوگئے۔ کدّو کے جوہر سے ہر قسم کی بیماری کے علاج کی ویکسین تیار کرنے کا تجربہ بھی کیا گیا اور نتائج حیران کن تھے۔ کسی بھی بیماری کے آخری اسٹیج کے مریض کو بھی کدّو ویکسین لگائی گئی تو وہ ایک دن کے اندر پوری طرح صحت مند ہوگیا۔حیران کن بات یہ ہے کہ ڈاکٹر موشے ڈیوڈ کو بھی اس کے بعد منظر عام سے غائب کردیا گیا۔ تل ابیب ٹائمز میں ڈاکٹر ڈیوڈ کی بیوی مارشا ڈیوڈ کا انٹرویو بھی چھپا جس میں انھوں نے اپنے خاوند کی پراسرار گمشدگی پر سوالات اٹھائے اور اس کا تعلق ان کی ریسرچ سے جوڑتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اصل حقائق کو سامنے لایا جائے۔ یہ معاملہ بھی بعد میں وقت کی گرد میں گم ہوگیا۔ اس ریسرچ کو اگر آفیشلی طور پر سامنے لایا جاتا تو اسلام کی حقّانیت کھل کر پوری دنیا کے سامنے واضح ہوجاتی اور یہود و ہنود کا کفر روزِ روشن کی طرح واضح ہوجاتا۔
درج بالا دو واقعات سے ہر مسلمان مرد و زن پر لازم ہے کہ وہ اس تحریر کو سبحان اللہ کہہ کے شئیر کرے اور اپنے مسلمان بھائی بہنوں کو حرام کھانے سے بچائے اور کدّو کے فوائد سے رو شناس کروائے۔
جزاکم اللہ
بشکریہ: شاہراہ ہدایت
بخدمت گرامی قدر مفتی صاحب۔ امید ہے کہ مزاج گرامی بعافیت ہونگے؟ اوپر کا میسیج میرے عزیز دوست مولوی راشد اعظمی (ابن مولانا افضال الحق جوہر القاسمی) نے بھیجا ہے۔ اسے ملاحظہ فرمائیں اور بتائیں کہ برائلر چکن کے بارے میں جس تحقیق کا ذکر کیا گیا ہے، اس کے بارے میں ایک مسلمان کیا رخ اختیار کرے؟
Published on: Jan 31, 2017
جواب # 146490
بسم الله الرحمن الرحيم
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 431-405/Sn=5/1438
اس طرح کے میسیج کو نہ تو مکمل طور پر جھٹلایا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس پر یقین کرکے اسے کسی حکم شرعی کا مدار بنایا جاسکتا ہے؛ البتہ خواصِّ اشیاء میں ماہر دین داردو مسلمان ڈاکٹروں سے اگر ”برائلر“ چکن کا تجزیہ کروالیا جائے اور وہ پوری ایمان داری کے ساتھ تحلیل وتجزیہ کرکے اس تحقیق کی تصدیق کردیں تو احتیاطا اور از روئے تقویٰ لوگوں کو نہ کھانے کی ترغیب دی جاسکتی ہے؛ لیکن برائلر چکن کے ناجائز ہونے کا فتوی پھر بھی نہیں دیا جاسکتا؛ کیوں کہ یہ از قبیل ”مرغ“ ہے اور مرغی ہی کا سہارا اس کو پیدا کرنے میں لیا گیا ہے؛ لہٰذا اس پر مرغ، مرغی ہی کا حکم لگے گا اگرچہ پیدا کرنے کے طریقہٴ عمل میں غیرشرعی چیزوں کا بھی استعمال کیا گیا ہو۔
یستفاد مما في الفتاوی الہندیة وغیرہ: فإن کان متولّدًا من الوحشي والإنسي فالعبرة للأمّ، فإن کانت أہلیة تجوز وإلا فلا، وقیل: إذا نزا ظبي علی شاة أہلیة فإن ولدت شاةً تجوز التضحیة وإن ولدت ظبیًا لا تجوز (فتاوی ہندیة ۵/ ۲۹۷، ط: زکریا) وفي الدر مع الرد․․․ لأن المعتبر في الحلّ والحرمة الأم فیما تولد من مأکول وغیر مأکول (درمختار مع الشامي ۹/ ۴۴۲، ط: زکریا) وفیہ (۹/ ۴۹۱) ․․․ حلّ أکل جدي غذي بلبن خنزیر؛ لأن لحمہ لا یتغیر وما غذي بہ یصیر مستہکلا لا تبقی لہ أثرً إلخ (درمختار مع الشامي ۹/ ۴۹۱، ۴۹۲، ط: زکریا)
اس طرح کے میسیج کو نہ تو مکمل طور پر جھٹلایا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس پر یقین کرکے اسے کسی حکم شرعی کا مدار بنایا جاسکتا ہے؛ البتہ خواصِّ اشیاء میں ماہر دین داردو مسلمان ڈاکٹروں سے اگر ”برائلر“ چکن کا تجزیہ کروالیا جائے اور وہ پوری ایمان داری کے ساتھ تحلیل وتجزیہ کرکے اس تحقیق کی تصدیق کردیں تو احتیاطا اور از روئے تقویٰ لوگوں کو نہ کھانے کی ترغیب دی جاسکتی ہے؛ لیکن برائلر چکن کے ناجائز ہونے کا فتوی پھر بھی نہیں دیا جاسکتا؛ کیوں کہ یہ از قبیل ”مرغ“ ہے اور مرغی ہی کا سہارا اس کو پیدا کرنے میں لیا گیا ہے؛ لہٰذا اس پر مرغ، مرغی ہی کا حکم لگے گا اگرچہ پیدا کرنے کے طریقہٴ عمل میں غیرشرعی چیزوں کا بھی استعمال کیا گیا ہو۔
یستفاد مما في الفتاوی الہندیة وغیرہ: فإن کان متولّدًا من الوحشي والإنسي فالعبرة للأمّ، فإن کانت أہلیة تجوز وإلا فلا، وقیل: إذا نزا ظبي علی شاة أہلیة فإن ولدت شاةً تجوز التضحیة وإن ولدت ظبیًا لا تجوز (فتاوی ہندیة ۵/ ۲۹۷، ط: زکریا) وفي الدر مع الرد․․․ لأن المعتبر في الحلّ والحرمة الأم فیما تولد من مأکول وغیر مأکول (درمختار مع الشامي ۹/ ۴۴۲، ط: زکریا) وفیہ (۹/ ۴۹۱) ․․․ حلّ أکل جدي غذي بلبن خنزیر؛ لأن لحمہ لا یتغیر وما غذي بہ یصیر مستہکلا لا تبقی لہ أثرً إلخ (درمختار مع الشامي ۹/ ۴۹۱، ۴۹۲، ط: زکریا)
اسلام میں خنزیر کا گوشت کھانے کا ممانعت کیوں ہے ؟؟
جرمنی میں مقیم ایک عرب ڈاکٹر (مذہبی اسکالر) کا کہنا ہے کہ ایک جرمن شخص نے ان سے اسلام میں خنزیر کا گوشت کھانے کی ممانعت کی وجہ دریافت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجھے اس بات پر مطمئن کرے ۔
جرمنی میں مقیم ایک عرب ڈاکٹر (مذہبی اسکالر) کا کہنا ہے کہ ایک جرمن شخص نے ان سے اسلام میں خنزیر کا گوشت کھانے کی ممانعت کی وجہ دریافت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجھے اس بات پر مطمئن کرے ۔
لیکن سائل کاتقاضا تھا کہ وجہ سائنسی ہونی چاہئے مذہبی نہیں کیونکہ وہ لامذہب تھا ۔۔
میں نے اس شخص سے ایک گھنٹے کی مہلت طلب کرنے کے بعد انٹرنیٹ پر انگریزی اور جرمن زبانوں میں خنزیر کے گوشت کے مضرصحت اور منفی اثرات سے متعلق تحقیقات پڑھنی شروع کیں ۔
مجھے سب سے زیادہ جس تحقیق نے متاثر کیا وہ تھی جرمن فوڈ اسٹینڈرڈز سپروائزری بورڈ کی اپنی تحقیق ،جسے ادارے نے اپنی ویب سائٹ پربھی شائع کیا تھا ۔۔
میں نے اس شخص سے ایک گھنٹے کی مہلت طلب کرنے کے بعد انٹرنیٹ پر انگریزی اور جرمن زبانوں میں خنزیر کے گوشت کے مضرصحت اور منفی اثرات سے متعلق تحقیقات پڑھنی شروع کیں ۔
مجھے سب سے زیادہ جس تحقیق نے متاثر کیا وہ تھی جرمن فوڈ اسٹینڈرڈز سپروائزری بورڈ کی اپنی تحقیق ،جسے ادارے نے اپنی ویب سائٹ پربھی شائع کیا تھا ۔۔
۱۔جرمن ادارے نے خنزیر کی جن طبعی خصلتوں کا تعارف کرایا تھا ان میں سے چند یہ ہیں ۔ خنزیرکی مرغوب غذا مردار ہے ۔ وہ مردار گوشت سے پیٹ بھرنا پسند کرتا ہے خواہ وہ مرا ہوا اس کا ہم جنس جانور یہاں تک کہ اس کا باپ کیوں نہ ہو ۔
۲۔خنریز تقریبا ہر چیز کھاتا ہے ۔ اپنا بول و براز اور دیگر جانوروں کا فضلہ میل کچیل اور نشہ آور بیل بوٹیاں بھی نہیں چھوڑتا۔
۳۔غیر معمولی مردار خوری کے باعث خنزیر کے جسم میں دیگر جانوروں کے مقابلے میں 30فیصد زائد زہریات پائی جاتی ہیں۔
۴۔َ خنزیرکو پسینہ نہیں آتا ،بلکہ اس کا گوشت اسنفج کی طرح ہرپاک و ناپاک کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے مضر صحت اور زہریلے نمکیات کا خارج نہ ہونا ایک المناک امر ہے ۔
۵۔دنبے کا گوشت انسانی معدے میں 6 سے 9گھنٹوں کے دوران ہضم ہوتا ہے اس کا جگرکو فائدہ یہ ہوتا ہے کہ گوشت میں موجود زہریلے اثرات وقت زیادہ ہونے کے سبب انسانی جگر کم زیادہ متاثر نہیں کرتے ، اس کے برعکس خنزیر کاگوشت ایک سے دو گھنٹوں میں ہضم ہوجاتا ہے اس کی یہ زود ہضمی مفید ہونے کے بجائے نقصان دہ ہے کیونکہ ایسے میں اس کی چربی بھی جلد پھگل کر جگر پر غیرمعمولی سرعت کے ساتھ حاوی ہونے لگتی ہے جگر زیادہ سے زیادہ زہریلے اثرات سے آلودہ ہوجا تا ہے جوطبی لحاظ سے ایک خطرناک امر ہے ۔
۶۔خنزیر شہوانی خصلت سے مجبور جانور ہے وہ اس خواہش کی تکمیل کے لئے اپنی ہم جنسوں کے علاوہ دیگر جانوروں بلکہ مادہ جانور کی طرح نرجانوروں کے ساتھ بھی میل ملاپ سے گریز نہیں کرتا ۔ یہ ایک خطرناک عمل متعدی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔
۷۔ خنزیر کے جسم میں قتل کے تین گھنٹے بعد ایسے کیڑے پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو ابالنے اور بھننے سے بھی نہیں مرتے۔
۸۔خنزیرکے بال آگ کے بغیر صاف نہیں ہوسکتے ۔
۸۔خنزیرکے بال آگ کے بغیر صاف نہیں ہوسکتے ۔
۹۔خنزیر کا گوشت آسانی سے نہیں بھنا جاتا بلکہ یہ پگھل جاتا ہے ،اس خاصیت کے سبب یہ انسانی گوشت کا مشابہہ ہے ۔
۱۰۔خنزیر کا گوشت کاسمیٹکس پروڈکٹس میں انسانی جلد کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا تا ہے ۔
۱۱۔خنزیر کے سر میں پایا جانے والا خون منجمد خلیات سے متشکل ہوتا ہے جس کے باعث اس کے سرپر غیر معمولی بوجھ ہوتا ہے اور نتیجتاً یہ واحد حیوان ہے جو سر اٹھا کر دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہے ۔
۱۲۔خنزیر طبعی و خلقی طور پر گندگی پسند جانور ہے ، وہ گندی غذا پسند کرتا ہے اور اگر اسے کوئی صاف غذا دی جائے تو وہ کھانے سے قبل اس کھانے پر ناک کی غلاظت پھینک کر اسے آلودہ کرکے کھا تا ہے۔
بحثیت مسلمان ہمیں کسی بھی دلیل کی ضرورت نہیں اسلام میں حرام ہے تو بس حرام ہے ... لیکن ہمیں کچھ دلائل کا علم رکھنا بھی ضروری ہے کہ اگر کسی غیر مسلم سے مناظرہ ہو تو ان کو قائل بھی کرسکیں... کیونکہ وہ اسلام کو نہیں مانتے لیکن سائینس اور تحقیقات پہ یقین رکھتے ہیں...
Allaah Subhanhua Tala allows us to enjoy all the good
lawful things and forbids us to partake of those things that are harmful
to our beliefs, health, well being, or morals. According to Aisha
Stacey, Islam is a holistic way of life, taking into account physical,
spiritual, and emotional well-being, each a separate but overlapping
part of the structure of a human being. God created us with a purpose;
to worship Him, (Quran 51:56) but He did not abandon us to a world of
instability and insecurity. He gave us a book of guidance, the Quran,
and the example of Prophets and Messengers to explain that trusting in
God was the way for us to achieve success in this life and in the
hereafter.
. A Muslim spends his or her life endeavouring to please
God by worshipping Him and obeying His laws, or rules. One of those
rules is that the eating pork, or pork products is forbidden.
At first, one might wonder what harm could come from pork, a
product eaten in many parts of the world, and the fact that pork
contains parasites and diseases harmful to man may spring to mind as a
justifiable reason for abstaining. However, when analysing why Muslims
are forbidden to eat pork, this becomes a secondary reason. Muslims
simply do not eat pork or pork products because God has prohibited it.
“He has forbidden you only dead animals, and blood, and the
swine, and that which is slaughtered as a sacrifice for other than
God.” (Quran 2:173)
Sometimes we may never know or understand why God has
ordained some things and prohibited others. In the case of pork, no
specific reason for the prohibition is given except in Quran 6: 145 when
God says, in reference to the flesh of swine (pig), “for that surely is
impure”. A Muslim submits to God’s commands willingly, without needing
to know the reason behind the divine rule. Moreover, God has expressly
stated that a believer hears the words of his Lord and obeys them.
“‘We hear and we obey.’ And such are the successful (who will live forever in Paradise).” (Quran 24:51)
“When God and His Messenger have decreed a matter, they
(the believers) should not have any option in their decision. And
whoever disobeys God and His Messenger; he has indeed strayed into a
plain error.” (Quran 33:36)
A believer understands that God is the Most Wise and the
Most Just; therefore, His rules are designed to benefit us in our daily
needs, be they physical, emotional, or spiritual. The Creator knows the
best way for His creation to live in this world and prepare for the
next. It is not permissible for a Muslim to consume pork under any
circumstances except in cases of dire necessity, such as, if a person’s
life depends on eating it. In cases of dire necessity, prohibited
things are permitted.
God allows us to enjoy all the good lawful things and
forbids us to partake of those things that may be harmful to our
beliefs, health, well being, or morals.[1] Consequently, Muslims are
acutely aware of the dangers of eating things that are forbidden and
therefore make concerted efforts to seek out permissible food, even if
it involves extra effort or expense.
If a believer consumes pork unknowingly or by mistake,
there is no sin of him or her. God does not punish anyone for lack of
knowledge, nor for unintentional mistakes or forgetfulness. However if a
believer is certain, or thinks that any pork, or pork products may be
in his food, drinks or medicines then it is not permissible for him or
her to consume it. If he has doubts then he must make an effort to
inquire about the ingredients or ask for details.[2] Nowadays knowledge
about ingredients and the manufacturing process is readily available
and the prohibition applies whether there is a small amount of pork or
pork products, or a large amount.
The scholars of Islam differ over the issue of whether or
not changing the form of the impurity (in this case pork products) lifts
the prohibition. The Islamic Organisation for Medical Sciences is of
the opinion that changing the form (for example, food, and medicine
additives) so that it becomes something different, does lift the
prohibition. However, there is no doubt and no difference of opinion
that it is forbidden to consume meat derived from the pig, including ham
and bacon.
No comments:
Post a Comment