Friday, 11 August 2017

جمعہ کا خطبہ دیکھ کر پڑھنا

سوال: چند باتوں کا جواب عنایت فرمائیں:
کیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خطبہ دیکھ کر دیا ہے؟
کیا خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین خطبہ دیکھ کر دیتے تھے؟
کیا بقیہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جو امامت کے عہدے پر فائز تھے وہ خطبہ دیکھ کر دیتے تھے؟
کیا ائمہ حرم خطبہ دیکھ کر دیتے ہیں  (چاہے پہلے یا آج کل)
دوسری بات آج کل دیوبند، سہارنپور، ندوہ وغیرہ میں خطبہ دیکھ کر دیا جاتا ہے یا بغیر دیکھے؟
جب وہاں پر وقت کے بڑے بڑے مفتیان کرام موجود ہوتے ہیں؟
تیسری بات کیا جن فقہاء کرام نے خطبہ کے سنن وآداب ذکر فرمائے ہیں: کیا ان میں کہیں دیکھ کر خطبہ پڑھنا مذکور ہے؟

جواب: سنن وآداب کے موقع پر کہیں بھی دیکھ خطبہ پڑھنے کو فقہاء ذکر نہیں فرمایا ہے. 
لہذا فیصلہ خود کرلیجئے.
البتہ کچھ لوگوں نے خطبہ دیکھ پڑھنے کو جائز کہا ہے۔
مثلا محقق عصر حضرت مولانا عبدالشکور صاحب لکھنوی نوراللہ مرقدہ وغیرہ
ہاں جو لوگ بغیر دیکھے خطبہ میں غلطیاں کرتے رہتے ہیں تو ان حضرات کے لئے یقینا دیکھ کر ہی پڑھنا افضل اور بہتر ہوگا
واللہ اعلم وعلمہ اتم
محمد صادق حبیبی مظاہری معروفی
..............
Indiaسوال # 15269

میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ نماز جمعہ کا خطبہ پڑھتے وقت خطبہ کی کتاب میں دیکھ کر پڑھنا ضروری ہے یا کتاب میں دیکھے بغیر، یا کتاب کا ہاتھ میں ہونا ضروری ہے؟
Published on: Aug 20, 2009 جواب # 15269
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی:
1302=1302/1430/م
خطبہ پڑھتے وقت خطبہ کی کتاب کا ہاتھ میں ہونا اور کتاب میں دیکھ کر پڑھنا یا بغیر
دیکھے پڑھنا ان میں سے کوئی امر ضروری نہیں، خطبہ کا کسی کتاب وغیرہ سے دیکھ کر
پڑھنا بھی جائز ہے، اور بغیر دیکھے بھی۔
واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Jumuah--Eid-Prayers/15269
.........
http://www.darulifta-deoband.com/home/qa_ur/Jumuah--Eid-Prayers/20/?page=10
...........................................
خطبے کی سنتیں و مستحبات
١. طہارت یعنی خطیب کا حدثِ اکبر و اصغر سے پاک ہونا محدث و جنبی کو خطبہ پڑھنا مکروہ ہے اور اس کا لوٹانا مستحب ہے
٢. ستر عورت ہونا، یہ اگرچہ فی ذاتہ فرض ہے خواہ نماز میں ہو یا نماز سے باہر ہو لیکن خطبے کے لئے سنت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بغیر خطبہ پڑھا تو کراہت کو ساتھ صحیح ہو جائے گا اگرچہ بلا ستر ہونے کا گناہ اس پر الگ لازم آئے گا اس طرح مسجد میں داخل ہونے کے لئے حدث اکبر سے طہارت ہونا واجب ہے لیکن خطبے کے لئے سنت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ خطبہ کراہت کے ساتھ ادا ہو جائے گا لیکن مسجد میں حدث اکبر کی حالت میں داخل ہونے کا گناہ الگ ہو گا
٣. خطبہ شروع کرنے سے پہلے خطیب کا منبر پر بیٹھنا
٤. خطیب کا منبر پر ہونا اور منبر کا محراب کے بائیں جانب ہونا اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی اقتدا کی نیت سے خطبہ پڑھنا
٥. اگر منبر نہ ہو تو عصا(لاٹھی) ہاتھ میں لینا، اور منبر ہو تو عصا ہاتھ میں لینا سنتِ غیر مئوکدہ ہے
٦. جو شہر تلوار سے فتح ہوا ہو اس میں اگر خطیب امام المسلمین یا اس کا نائب ہو تو خطبے کے وقت تلوار گردن میں لٹکائے، بادشاہِ اسلام یا اس کے نائب کے علاوہ اور کوئی ایسا نہ کرے اور جو شہر تلوار سے فتح نہیں ہوا وہاں ایسا نہ کرے
٧. جب خطیب منبر پر بیٹھ جائے تو دوسری اذان اس کے سامنے دینا، یہ اذان خطیب کے سامنے ہونے چاہئے خواہ منبر کے پاس پہلی صف میں ہو یا ایک دو صفوں کے بعد یا ساری صفوں کے بعد مسجد میں ہو یا باہر ہر طرح جائز ہے
٨. خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا عذر کی حالت میں بیٹھ کر خطبہ پڑھنا بلا کراہت جائز ہے اور بلا عذر کراہت کے ساتھ جائز ہے، خطبہ کا کسی کتاب وغیرہ سے دیکھ کر پڑھنا جائز ہے
٩. حاضرین کی طرف منھ اور قبلے کی طرف پیٹھ کرنا اور حاضرین کا قبلہ رو ہو کر بیٹھنا
١٠. خطبہ شروع کرنے سے پہلے اپنے دل میں اعوذباللّٰہ من الشیطٰن الرجیم پڑھنا
١١. خطبہ جہر سے یعنی ایسی آواز سے پڑھنا کہ لوگ سن سکیں لیکن صحیح روایت کی بنا پر اتنی آواز سے پڑھنا کہ پاس والے سن سکیں فرض ہے جیسا کہ فرائض خطبہ میں بیان ہوا اور مناسب درجہ تک بلند آواز سے پڑھنا دونوں خطبوں میں سنت ہے لیکن دوسرے خطبے میں پہلے کی نسبت آواز پست ہو.
خطبے کی سنتیں و مستحبات
١. طہارت یعنی خطیب کا حدثِ اکبر و اصغر سے پاک ہونا محدث و جنبی کو خطبہ پڑھنا مکروہ ہے اور اس کا لوٹانا مستحب ہے
٢. ستر عورت ہونا، یہ اگرچہ فی ذاتہ فرض ہے خواہ نماز میں ہو یا نماز سے باہر ہو لیکن خطبے کے لئے سنت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بغیر خطبہ پڑھا تو کراہت کو ساتھ صحیح ہو جائے گا اگرچہ بلا ستر ہونے کا گناہ اس پر الگ لازم آئے گا اس طرح مسجد میں داخل ہونے کے لئے حدث اکبر سے طہارت ہونا واجب ہے لیکن خطبے کے لئے سنت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ خطبہ کراہت کے ساتھ ادا ہو جائے گا لیکن مسجد میں حدث اکبر کی حالت میں داخل ہونے کا گناہ الگ ہو گا
٣. خطبہ شروع کرنے سے پہلے خطیب کا منبر پر بیٹھنا
٤. خطیب کا منبر پر ہونا اور منبر کا محراب کے بائیں جانب ہونا اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی اقتدا کی نیت سے خطبہ پڑھنا
٥. اگر منبر نہ ہو تو عصا(لاٹھی) ہاتھ میں لینا، اور منبر ہو تو عصا ہاتھ میں لینا سنتِ غیر مئوکدہ ہے
٦. جو شہر تلوار سے فتح ہوا ہو اس میں اگر خطیب امام المسلمین یا اس کا نائب ہو تو خطبے کے وقت تلوار گردن میں لٹکائے، بادشاہِ اسلام یا اس کے نائب کے علاوہ اور کوئی ایسا نہ کرے اور جو شہر تلوار سے فتح نہیں ہوا وہاں ایسا نہ کرے
٧. جب خطیب منبر پر بیٹھ جائے تو دوسری اذان اس کے سامنے دینا، یہ اذان خطیب کے سامنے ہونے چاہئے خواہ منبر کے پاس پہلی صف میں ہو یا ایک دو صفوں کے بعد یا ساری صفوں کے بعد مسجد میں ہو یا باہر ہر طرح جائز ہے
٨. خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا عذر کی حالت میں بیٹھ کر خطبہ پڑھنا بلا کراہت جائز ہے اور بلا عذر کراہت کے ساتھ جائز ہے، خطبہ کا کسی کتاب وغیرہ سے دیکھ کر پڑھنا جائز ہے
٩. حاضرین کی طرف منھ اور قبلے کی طرف پیٹھ کرنا اور حاضرین کا قبلہ رو ہو کر بیٹھنا
١٠. خطبہ شروع کرنے سے پہلے اپنے دل میں اعوذباللّٰہ من الشیطٰن الرجیم پڑھنا
١١. خطبہ جہر سے یعنی ایسی آواز سے پڑھنا کہ لوگ سن سکیں لیکن صحیح روایت کی بنا پر اتنی آواز سے پڑھنا کہ پاس والے سن سکیں فرض ہے جیسا کہ فرائض خطبہ میں بیان ہوا اور مناسب درجہ تک بلند آواز سے پڑھنا دونوں خطبوں میں سنت ہے لیکن دوسرے خطبے میں پہلے کی نسبت آواز پست ہو
http://www.majzoob.com/1/13/133/1331900.htm

No comments:

Post a Comment