Sunday 9 July 2017

سلطنت عثمانیہ میں نکاح کے قوانین

ایس اے ساگر

سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ، جسے "دولت علیہ عثمانیہ" بھی کہا جاتا ہے، سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی وہ مسلم سلطنت ہے جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں یعنی 16 ویں – 17 ویں صدی کے دوران یہ سلطنت تین براعظموں پر مشتمل تھی جبکہ جنوب مشرقی یوروپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا، موجودہ یوکرین سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔

1922ء کے دوران نافذ نکاح کا قانون:

کاش اسلامی نظریاتی کونسل اس قسم کا کوئی سنجیدہ اور متوازن بل پیش کرے،
1 ۔ شادی کی عمر 18 سال ہے، 25 سال کی عمر تک جس نے شادی نہیں کی ریاست اس کو شادی پر مجبور کرے گی۔
2 ۔ جو شخص کسی بیماری کا بہانہ کر کے 25 سال کے بعد بھی شادی نہ کرے تو ریاست اس کا میڈیکل چیک اپ کرے گی اگر قابل علاج بیماری ہو تو اس کا علاج کیا جائے گا اگر ناقابل علاج ہو تب اس کا عذر قبول کیا جائے گا۔
3 ۔ بغیر کسی عذر کے جو شخص 25 سال کی عمر کے بعد بھی شادی نہ کرے تو اس کو اپنے آمدن کا 25 ٪ ریاست کو دینا ہو گا جس کو ان لوگوں پر خرچ کیا جائے گا جو شادی تو کرنا چاہتے ہیں مگر پیسوں کی ضرورت ہے۔
4 ۔ جو بھی شخص 25 سال کی عمر کے بعد بھی غیر شادی شدہ ہو وہ کسی بھی سرکاری ملازمت کے لیے نااہل ہو گا اگر پہلے سے ملازم ہو برطرف کیا جائے گا۔
5 ۔ ہر وہ شخص جس کی عمر 50 سال سے اوپر ہو اور وہ صحتمند اور تندرست ہواور ایک ہی شادی کی ہواور مالی لحاظ سے بھی دوسری شادی کے قابل ہو تو اس کو دوسری شادی کی ذمہ داری دی جائے گی تاکہ وہ معاشرے کی ضروریات کو پورا کرنے میں کردار ادا کرے اگر وہ بلاوجہ دوسری شادی سے انکار کرے تو ایک سے تین فقراء کی کفالت کی ذمہ داری اس پر ڈال دی جائے گی۔
6 ۔ جو شخص 18 سے 25 سال کی عمر کے دوران شادی کرے اور وہ مالی لحاظ سے کمزور ہو تو ریاست اس کو اس کے گھر سے قریب تر جگہ میں 150 سے 300 "دونم"تک زمین مفت دے گی، ایک دونم 900 میٹر ہوتا ہے۔
7 ۔ اگر وہ کوئی ہنر مند یا صنعت کار ہو تو اس کو زمین کی بجائے 100 عثمانی لیرہ بلاسود تین سال کے لیے قرضہ دیا جائے گا۔
8 ۔ جو شخص 25 سال سے کم عمر میں شادی کرے اور اس کا کوئی اور تندرست بھائی بھی نہ ہو جو والدین کی خدمت کرتا ہو تو اس کو عسکری خدمت سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا، اسی طرح جس لڑکی کی شادی ہوجائے اور اس کے والدین کی خدمت کرنے والا کوئی نہ ہو تو اس کے شوہر کو عسکری خدمت سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔
9 ۔ ہر وہ شخص جو 25 سال سے کم عمر میں شادی کرے اور اس کے تین بچے بھی ہو جائیں تو ان کی تعلیم کا تمام خرچہ سرکار کا ہو گا اگر تین سے زیادہ ہوں تو تین کو مفت تعلیم باقی کو 13 سال کی عمر تک دس لیرہ ملے گا، جس عورت سے چا ر بیٹے پیدا ہوں اس کو اعزای 20 لیر ہ دیا جائے گا۔
10 ۔ جو شخص ریاست کے اندر یا باہر کہیں بھی تعلیم مکمل کرنے میں مصروف ہو اور شادی کو موخر کرنے کی درخواست کرے تو اس کو تعلیم مکمل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
11 ۔ جو شخص کسی بھی کام کے لئے بیرونی سفر پر جائے تو اپنی بیوی کو ساتھ رکھے گا ورنہ اس کو منا کرجائے گا اور اس ملک میں دوسری شادی کرے گا واپس آکر دونوں بیویوں کو ساتھ رکھے گا۔
عثمانی خلافت میں عائلی قوانین اور خاص کر شادی کا قانون بہت زبردست تھا۔ اکتوبر 1922 میں جس قانون کا اجرا کیا گیا اس کی چند شقیں نظر سے گزری جس کا مذکورہ بالا خلاصہ پیش کیا گیا ہے.

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1666835650025068&id=194131587295489

No comments:

Post a Comment