Sunday, 4 June 2017

خواتین پر شرمناک ظلم

ایس اے ساگر

اسلام میں حیا کو ایمان کا شعبہ قرار دیا گیا ہے لیکن اس کا کیا کیجئے کہ ملٹی میڈیا سیل فون کے بعد انٹرنیٹ کے بیجا استعمال کی بدولت فحش فلموں یا تصاویر دیکھنے کے رجحان میں خطرناک اضافہ ہوچکا ہے یوں تو اس کے ذریعے پھیلنے والی تباہی میں:

1۔ شرعی طریقے کے خلاف حیوانی طریقے سے جماع پر ابھار کا ذریعہ جیسے:
بیوی سے پیچھے کی طرف آنا، شرمگاہ کا چاٹنا، شرم اور عفت کا جاتے رہنا اور دوسرے قبیح اعمال کا ذریعہ بنتا ہے۔
ان میں سے پیچھے کی طرف جماع ملعون اور شرمگاہ کا چاٹنا کافروں اور جانوروں کا فعل ہے۔

2۔ نامحرم عورتوں کی طرف متوجہ ہونا، انھیں بُری نظر سے دیکھنا، تعلقات کا بنانا اور زنا کیلئے اسباب پیدا کرنا یعنی دوسروں کے عزت کے درپے ہونا۔

3۔ دل کی سختی، چڑچڑا پن، عبادات میں سستی، اسلامی شعائر سے نفرت (نعوذ باللہ من ذالک)، گناہ اور حرام کاموں کی طرف میلان۔

4۔ اپنی سب سے قیمتی اور چند روزہ زندگی کو ضائع اور برباد کرنا۔

5۔ ایک بے حیا اور شہوت پرست گھرانے کی تشکیل، اہل و عیال کے دینی تربیت میں سستی اور شہوانی خیالات کی زیادتی، والدین اور شوہر کی بے احترامی اور بغاوت۔

6۔ اپنے گھر سے شیطانی اڈہ بنانا، اس لئے کہ جس گھر میں موسیقی، فلمیں، ناچ گانا ہو اس گھر میں شیطان داخل ہوتا ہے، فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے۔

7۔ اپنے آپ کو گناہوں کے سمندر میں ڈبونا، اس لئے کہ فلمیں اور ڈرامے گناہوں کا مجموعہ ہیں۔

8۔ فقط شہوانی خیالات کا ہونا اور اس میں اپنے آپ کو مصروف رکھنا، اللہ تعالیٰ کی عبادت اور زکر سے غفلت برتنا۔
شامل ہے جبکہ خانگی زندگی شدید مشکلات سے دوچار ہے کہ مرد حضرات اپنی بیوی کو مطمئن کرنے سے قاصر ہیں جبکہ عورتوں کا ارضا یعنی آرگیزم حاصل کرنا ایک اہم مسئلہ ہے۔

حمل سے محرومی:

لیکن بہت سے لوگ اس مسئلہ کو نہیں سمجھتے۔ جنسی ابھار اور شہوت کے وقت عورتوں کے آلہ تناسل سے پانی کا خارج ہونا قدرتی امر ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ عورت آرگیزم اور شہوت کی انتہاء کو پہنج چکی ہے۔ اسی طرح مرد کے منی کے بغیر عورت کے حاملہ ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔

عورت کا ارضا ہونا یا ارگیزم کو پہنچنا شاید ہمارے معاشرے میں انجانا مسئلہ ہو۔ اور شاید بہت سی ایسی عورتیں ہوں جو کہیں کہ عورت کیلئے ارگیزم کیا چیز ہوتی ہے؟ اور کیسے ایک عورت ارضا ہو سکتی ہے؟ جبکہ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ جنسی تعلق زندگی کا وہ شعبہ ہوتا ہے جو تکرار نہیں رکھتا اور ہر بار شوہر اور بیوی کیلئے نیا ہوتا ہے۔ لیکن اس شرط پر کہ دونوں آرگیزم کو پہنج جائے۔ ایسی حالت میں پھر کبھی بھی جنسی تعلق تکرار نہیں ہوتا۔ جنسی تعلق میں میاں بیوی کا رول مساوی اور ایک جیسا ہونا چاہئے۔ یہ بات ٹھیک نہیں ہے کہ صرف عورتیں مرد کو ارضا کیلئے ہوتی ہیں۔ بلکہ دونوں جانب سے جنسی تعلق میں خیال رکھا جانا ضروری ہے کہ ایکدوسرے کو ارضا کریں اور چاہئے کہ دونوں جانب سے مناسب سیکس ہو۔ اگر ایک جانب سے آرام کے ساتھ سیکس اور دوسری جانب سے سیکس کی خواہش زوروں پر ہو تو ایسی صورت میں جنسی تعلق دونوں کیلئے تسکین کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ایک فریق تو آرگیزم کو پہنچ جائے لیکن دوسرے کیلئے یہ تعلق سر درد ثابت ہو۔ اس لئے میاں بیوی دونوں کو چاہئے کہ ایکدوسرے کی شخصیت کے پہلوؤں کو جانیں تاکہ دونوں احسن جنسی تعلق قائم کر سکیں۔

اگر میاں بیوی اچھا اور مناسب جنسی تعلق استوار کریں تو زندگی میں پیش آنے والے بہت سے مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کر سکتے ہیں۔ ایک باحیا عورت جتنے بھی غم سہہ لے اور شرم کی وجہ کچھ نہ کہے لیکن ایسا نامناسب جنسی تعلق اس کی زندگی میں ایک قسم کی تنہائی اور بے چینی پیدا کرتی ہے۔ اس لئے یہ بات بہت ضروری ہے کہ مرد کی طرح بیوی بھی ارضا یا ارگیزم کو پہنچ جائے۔ ماہرین نے کچھ علامات بتائئ ہیں جن کی بدولت ہمیں معلوم ہو جائے کہ عورت ارگیزم یا لذت کی عروج کو پہنچ چکی ہے۔۔ اگر درج زیل علامات اس میں پائی جائے تو یہ اس کی دلیل ہے کہ عورت ارضا ہو چکی ہے:

اس کے سینوں کے نپل سخت ہو جائے اور جلدی جلدی سانس لے، احساسات بیدار ہو جائیں، بعض اوقات اس قدر حساسی ہو جائے کہ رو پڑے۔ لیکن یہ علامت زیادہ تر مغربی عورتوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں خواتین شرم و حیا کی وجہ سے بہت سی باتیں نہیں کہتی اور یا اپنے احساسات ظاہر نہیں کرتی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بعض عورتوں کو نیند آجائے، یہ بات اکثر مردوں میں پائی جاتی ہیں لیکن عورتیں میں بھی پائی جا سکتی ہیں۔ اسی طرض بعض عورتیں جب ارضا ہو جائے تو انکا دل چاہتا ہے کہ انکا خاوند انھیں گود میں لے لے۔ بعض اس حالت کے بعد ٹھیک طریقے سے راستے پر نہیں چل سکتی، اس لئے کہ جب وہ آرگیزم کو پہنچ جائے تو ان کے پیر لرزتے ہیں اور یہ بات انکے ارضا کی دلیل ہوتی ہیں۔ اگر میاں بیوی ایکدوسرے کے ساتھ کچھ بے ججک ہو تو ممکن ہے کہ جنسی تعلق کے بعد بھی عورت چاہے کہ اس بارے میں بات کرے یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ارضا ہو گئی ہے۔ اگر کچھ بھی نہ کہے تو ممکن ہے کہ عورت کے چہرے پر رضایت کا ایک تبسم ہو۔ یہ بھی ارضا ہونے کی دلیل ہے

عورت کے شہوت کی تحریک کیلئے اور پھر آرگیزم تک پہنچنے کیلئے چند مراحل ہوتے ہیں جو درج زیل ہیں:

پہلا مرحلہ ابھارنے کا مرحلہ ہوتا ہے۔ بیوی کی جنسی ابھار کے نتیجے میں جنسی عضو کے گلیٹورس میں خون جمع ہو جاتا ہے اور اس چھوٹے سے عضو کو سخت کر دیتا ہے اور اس کے ساتھ ویجنا یا مھبل سے سیال اور چکنی مادہ خارج کرتا ہے اور ویجنا کا داخلی حصہ اس مادے سے تر ہوتا ہے۔ مھبل کا ورید خون سے بھر جاتا ہے اور اسکا رنگ گہرا سبز ہو جاتا ہے۔ اسی اثنا میں عورت کا نبض اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ جنسی اعضاء گرم اور پھول جاتے ہیں۔ اسطرح عورتوں میں تحریک یا ابھارنے کا مرحلہ دوسرے مرحلے میں جاتا ہے:

اس مرحلہ میں اندام نہانی یا ویجنا کے دیواریں خون سے بھر جاتی ہیں اور اسکے نتیجے میں مھبل کا منہ تنگ ہو جاتا ہے۔ اسے ارگیزم کا پلیٹ فارم بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں کلیٹورس ڈھانپ جاتا ہے، یہ چھوٹا عضو تحریک کا کام کرتا ہے۔ اس مرحلے میں رحم، رحم کی نلکی، اور تخمدانیاں پھولتی ہیں۔ سانس پھول جاتی ہے اس کے ساتھ بنض بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔

تیسرا مرحلہ آرام کا ہوتا ہے اس مرحلے میں ویجنا میں خون کا جمع ہونا کم ہو جاتا ہے۔ نبض پھر سے آہستہ ہو جاتی ہے۔ اور پھولنا کم ہوجاتا ہے۔ ویجنا کا گہرا سبز رنگ دوبارہ اپنی اصلی حالت میں آتا ہے۔ بدن آرام اور سست ہو جاتا ہے، بعض اوقات عورت کے بدن سے پسینے آنے شروع ہو جاتے ہیں۔ اور یہ بات بھی یاد رہے کہ کبھی غیر جنسی اعضاء جیسے سینوں میں تبدیلی نمودار ہوتی ہیں۔ بعض اوقات عورت چاہتی ہے کہ پیشاب کرے، پسینہ زیادہ ہو جاتا ہے، بدن کی گرمی بڑھتی ہے۔ البتہ بعض عورتیں ٹھنڈک کا احساس کرتی ہیں۔ بدن کے بعض حصوں سے پسینہ آنا شروع ہو جاتا ہے۔

ہر عورت اس قابل ہوتی ہے کہ آرگیزم کو پہنچ جائے۔ شاید بہت سی خواتین یہ کہے کہ انھوں نے یہ احساس نہیں پایا ہے۔ ان خواتین کو چاہیئے کہ اسے سیکھے کہ کیسے ارگیزم کو پہنچے۔ صرف تھوڑی سی محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تو اس بات کو جان جائے گی کہ خواتین بھی انزال ہوتی ہیں۔ خواتین جب جنسی لذت کے چوٹی کو پہنچ جائے تو ان کے مھبل میں کچھ پانی نکلتا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ عورتیں جنسی تقلقات کے وقت ہر قسم کی شرم کو ایک طرف رکھ کر اچھی زندگی کیلیئے بہتر جنسی تعلقات استوار کریں۔

عورتوں کا ارضا ہونا مردوں کے مقابلے پیچیدا عمل ہے۔ کافی حد تک یہ عمل عورتوں کے روحانی اور عاطفی حالات پر منحصر ہے۔ میاں بیوی کچھ طریقوں کے سیکھنے کے نتیجے میں ایک ساتھ ارگیزم پاسکتے ہیں۔ مردوں میں ارگیزم جسمانی تحاریک اور تعلقات سے واقع ہوتی ہے۔  خواتین میں یہ کام کچھ پیچیدا ہوتا ہے۔ البتہ یہ بات کہ عورت آرگیزم کو نہیں پہنچتی، اس کی وجوہات میں جنسی تعلقات میں عدم دلچسپی، خوف، اور نا مناسب روحانی پریشر یا نامناسب طریقے سے جنسی مقاربت ہو سکتی ہیں۔ بعض خواتین ایسی بھی ہو سکتی ہیں کہ ہر جنسی مقاربت کے نتیجے میں آرگیزم کو نہ پہنچے چاہے اس کی خواہش بھی ہو کہ اپنے خاوند کے ساتھ ایک جنسی مقاربت میں کئی آرگیزم کو پہنچ جائے۔ البتہ وہی بات پھر دہرا رہے ہیں کہ مرد اور عورتوں کے ارگیزم میں فرق ہوتا ہے۔ عورتوں میں محض جنسی لذت کو آرگیزم نہیں کہہ سکتے۔ عورتوں کے عاطفی حالات جنسی تعلقات کے وقت بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر ان عاطفی خواہشات کو توجہ دی جائے تو لذت اور خوشیوں سے لبریز زندگی ہوگی۔ بعض نکات ایسے ہیں کہ جس کے ذریعے عورت آرگیزم کو پہنچے اور جنسی تعلقات کے نتیجے میں میاں بیوی دونوں ایک جیسی لذت حاصل کریں:

سب سے اہم بات یہ ہے کہ مرد کو چاہئے کہ بیوی کی مکمل تحریک سے پہلے جنسی مقاربت یا جماع (دخول) نہ کریں یعنی اس وقت تک دخول نہ کرے جب تک بیوی ارگیزم کو نہ پہنچی ہو۔ جنسی اور روحانی تعلقات کے زریعے سے اپنے آپکو جنسی تعلق کے لئے تیار کریں۔ اگر سیکس پر توجہ مرکوز رہے تو یہ جنسی ابھار میں مدد دیتا ہے۔ اگر انھی خیالات کے ساتھ جوشیلی محبت اور جنسی تعلق قائم کریں تو بہت جلد ارضا ہو جائے گے۔ سب سے اہم بات یہ کہ بیوی مطمئن اور ہر خوف سے پاک ہو۔ یہ روحانی دباؤ جنسی لذت کو کم کرتی ہیں۔ لہذا جنسی تعلقات کے وقت اگر آرام طلب ہو تو چاہیئے کہ اس سے پہلے گرم پانی سے نہایا جائے یا مطالعہ کرے یا ہر وہ کام جو آپ کو آرام اور ریلکس کریں اس کے بعد جنسی مقاربت بہت لذت بھری ہوتی ہے۔ وہ چیزیں جو آپ کے پریشانی کا بعث بنتی ہیں انھیں دور کریں۔ بعض عورتیں جب اپنے شوہر کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتی ہیں تو دوسرے چیزوں کے بارے میں سوچتی ہیں جیسے گھر کے کام کاج، بچوں کے مسائل، کمرے کی زیادہ روشنی اور شوہر سے حیا، ساس سے جھگڑے، گھر کی آمدن وغیرہ جیسے خیالات آپکو اچھے تعلقات سے دور کرتی ہیں۔
چند منٹ کیلئے یہ افکار و خیالات اپنے زہین سے نکالے اور محض جنسی تعلقات کی لذت حاصل کریں۔ اس کے بعد یہ صحیح جنسی تعلق آپکے اعصاب کو ایک خاص سکون اور راحت پہنچاتی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ آپکی قوت مدافعت اور قوت برداشت بھی ناخوشگوار کاموں کے بارے میں بڑھاتی ہے۔ عصبانیت کو آپ سے دور کرتی ہے۔ اچھے جنسی تعلق کے لئے ضروری ہے کہ اس سے پہلے اپنے ساتھی سے دل سے پیار و محبت کریں۔ اس کے بغیر جنسی تعلق لذت نہیں دیتی۔ جنسی مقاربت کے دوران بیوی کو چاہیئے کہ وہ اپنی فکر شہوانی کرے۔ صرف ان امور پر توجہ دے جو اسکا شوہر انجام دے دہا ہے۔ بہتر ہے شوہر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھے اور صرف جنسی مقاربت پر کفایت نہ کرے کہ اپنی بیوی کو ارضا کرنا ہے، بہتر ہے کہ ہاتھ پھیرنے، بوس و کنار اور دوسرے زرائع سے بھی استعفادہ کرے تاکہ بیوی بھی لذت کے عروج کو پہنچ جائے۔ بہت سے میاں بیوی ایسے وقت میں جنسی مقاربت کرتے ہیں کہ جب جسم کو نیند کی سخت ضرورت ہوتی ہیں اور جنسی روابط کے زریعے سے لذت حاصل نہیں کر سکتے۔ تو بہتر ہے کہ تھوڑا جلدی پہلا پیار و محبت اور بوس و کنار ہو جائے اور اسکے بعد جب بیوی تیار ہو جائے  جنسی تعلق قائم کرنا چاہیئے۔ شرم و حیا کو ایک طرف رکھ کر اپنے جسم پر حاکم بنے اور دیکھے کہ آپکے شوہر کی کونسی حرکت آپکے جنسی ابھار کو زیادہ متحرک کرتی ہے۔ پھر اس سے کہے کہ وہی عمل جاری رکھے۔ شوہر کے ساتھ بے باک اور جنسی باتیں کرے۔ اسلام کی طرف سے بھی آپکو اجازت ہے۔ پست آواز میں بات کرے۔ اگر اور کچھ نہ ہو تو اشاروں کی مدد سے اپنے شوہر کو سمجھائے کہ کونسی حرکت لذت والی ہے۔

جب بیوی اپنے شوہر کے ساتھ جنسی باتیں کرتی ہے، اس دوران شوہر کو بتا سکتی ہے کہ کون سا عمل اسے متحرک کر سکتی ہے۔ اسکے ساتھ اپنے اعضاء کو منقبض اور سخت کرے اور جتنا ہو سکے اپنے عضلات کا دباؤ بڑھائے۔ پھر جب اپنے شوہر کے ساتھ پیار کرتی ہے تو ایسے میں اس کی جنسی تمایل بڑھتی ہے، اپنی سانس مختلف انواع میں لے، جب آپکا شوہر آپکا جسم چھوتا ہے تو آپ بھی اس کے ساتھ مدد کرے یعنی آپ بھی اپنے بدن پر ہاتھ پھیرے اور ارگیزم کو پہنچنے کی مشق کرے۔ اسکے ساتھ کھانے کی چیزوں کو بھی بروئے کار لائے جیسے کھجور اور دودھ، اس میں شوہر کیلئے بڑی طاقت ہے، انڈے، سلاد پتہ، پیاز، گاجر، انجیر، آپ اور آپکے شوہر کے ساتھ تعاون کرتی ہیں

یہ اعمال آپ کیلئے مفید ثابت ہو سکتی ہیں تاکہ شوہر سے ایک ساتھ آرگیزم کو پہنچ جائے۔ لیکن اس کا کیا کیجئے کہ اکثر لوگ ان مسائل کو نہیں سمجھتے اور نہ ہی کوئی ایسا ذریعہ ہوتا ہے کہ جس سے لوگ رہنمائی حاصل کریں۔

سات وجوہات :

مرد کے جلد فارغ ہونے کی 7 وجوہات ہوتی ہیں، 
اگر مرد جلد فارغ ہو جاۓ تو یہ اس کے لیے بڑے شرم کی بات ہوتی ہے- اس کی کچھ وجوہات ہیں-
# ہر وقت سیکس کے بارے میں سوچنا اور غلط تصویریں موویز دیکھنا-
# 25 سال کی عمر کے بعد بھی کولا بوتل اور مٹھائیاں کھانے سے باز نہ آنا
# روزانہ ورزش نہ کرنا
# بیوی کو تیار نہ کرنا اور فوری کام شروع کرنے کی کوشش کرنا
# نہ وقت پے کھانا نہ سونا
# ٹینشن لینا
# موٹاپا آ جانا

مرد کے آلہ تناسل کا طبعی اندازہ:

جس طرح اکثر مرد حضرات اس بات کو جانتے ہیں کہ آلہ تناسل کا سائز مختلف لوگوں میں مختلف ہوتا ہے لیکن بد قسمتی سے اب بھی جنسی طاقت اور خواہش کو آلہ تناسل کے سائز سے جوڑتے ہیں۔ ایسی حالت میں کہ جنسی طاقت مختلف علتوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

البتہ عمر کے مختلف حصوں میں نوجوانوں کو یہ تشویش لاحق ہوتی ہیں۔ لیکن بعض اوقات یہ تشویش بہت بڑھ جاتی ہے اور کسی بیماری کا سبب بن سکتی ہے ۔ہمارے معاشرے میں ایسے لوگوں کو پچتاوے کا احساس ہوتا ہے۔ اسی طرح بعض نوجوان کا خیال ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو راضی نہیں کر پائے گے۔ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ویجنا یا بیوی کا مھبل ایک خلا کی مانند ہے جسے بھرنا ہوتا ہے۔ حالانکہ یہ بات درست نہیں ہے، مھبل ایک ایسا عضو ہے جو سکڑنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ بہت سے ایسے مرد دیکھے گئے ہیں جو چھوٹے عضو تناسل کے باوجود اپنی بیوی سے  ایسی صحبت کرتے ہیں کہ انھیں ارضا اور خوش کریں۔ اور خوشحال زندگی گزارتے ہیں۔ لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ مرد کے عضو تناسل کا بڑا ہونا جنسی تعلقات  اور بیوی کے ارضا پر سو فیصد اثر انداز نہیں ہوتا۔ امریکہ میں اس بارے میں بہت سی تحقیقات ہوئی ہیں اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ جو لوگ اپنے آلہ تناسل کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں ان میں سے اکثریت نارمل اور طبعی اندازے کے مطابق آلہ تناسل رکھتے ہیں

عام حالت میں عضو تناسل کی لمبائی 3 سے 4 انچ تک ہوتی ہے۔ لیکن استادگی(عضو کے کھڑے ہو جانے کے وقت) اس کی لمبائی 5 سے 7 انچ تک ہوتی ہے۔
اُن مردوں کا عضو تناسل جو 3 انچ سے کم ہو، انکے ازدواجی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا اسلیئے کہ عورت کے عضو تناسل کی گہرائی 3 انچ اور چوڑائی ڈیڑھ ( 1/2 1) انچ ہوتی ہے۔

عضو تناسل کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے اولاد کی پیدائش پر اثر انداز سکتا ہے کہ نہیں اس حوالے سے یہ بات یاد رہے کہ آلہ تناسل کا چھوٹا ہونا اولاد کی پیدائش کے ساتھ تعلق نہیں رکھتا بلکہ یہ "سپرم" ہوتے ہیں جو کروڑوں میں سے ایک ماں کے انڈے کے ساتھ یکجا ہوتا ہیں اور حمل ٹھہرتا ہے۔

آلہ تناسل 10 سال کی عمر سے لیکر 14 سال کی عمر تک بڑھتا ہے۔ ہر لڑکے میں یہ مختلف ہو سکتا ہے بعض میں جلدی اور بعض میں دیر سے بڑھتا ہے۔ سب سے پہلے تھیلی منی بڑھنا شروع ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ وہاں بال اگنے لگتے ہیں، اسکے بعد آلہ تناسل بڑھنا شروع ہوتا ہے۔ پہلے لمبائی میں اور پھر چوڑائی میں بڑھتا ہے۔ ایک بالغ لڑکے  کا اندازتا 5 سے 11 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔ بعض کی 4 سینٹی میٹر بھی ہو سکتی ہیں۔ لیکن نوجوانوں میں عضو تناسل کا سائز اس وقت تک بڑھتا ہے جب تک کہ ان کا قد نہیں رکھ جاتا۔ جب قد بڑھنا رُک جائے تو عضو تناسل 1 یا دو سال کے بعد بڑھنا رک جاتا ہے۔
مرد کے جسمانی لحاظ سے بھی عضو تناسل کی سائز پر اثر انداز ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو موٹے ہو اور زیادہ وزن رکھتے ہو انکا آلہ تناسل چھوٹا معلوم ہوتا ہیں اسلیئے کہ بدن کے گوشت اور چربی نے چھپایا ہوتا ہے۔ بعض حالات یا ایسے جینیٹک بیماریاں بھی ہیں جو آلہ تناسل کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور ایسے لوگ چھوٹے عضو رکھتے ہیں۔ اسی طرح جس کا ختنہ نہ ہوا ہو، اور طرح کے امراض جو اس مسئلے سے دو چار ہیں ان کا یہ مسئلہ آپریشن کے زریعے سے ٹھیک ہو سکتا ہے۔ اسی طرح 20 ملین لوگوں میں سے ایک بچہ ایسا بھی پیدا ہو سکتا ہے جو آلہ تناسل سے محروم ہو۔ یہ ایک الگ بحت ہے۔
آلہ تناسل کے سائز سے متعلق کسی بھی جگہ ایک جیسی رائے نہیں پائی جاتی۔ قوم، نسلیں اور جگہوں کے مختلف ہونے سے آرا بھی مختلف ہوتی ہیں۔ ایسی کوئی دوا یا کریم ابھی تک نہیں دیکھی گئی جو آلہ تناسل کے سائز کو بڑھائے۔ بازاروں میں مختلف قسم کی دوائیں ملتی ہیں۔ لیکن یہ بے جا پیسوں کا ضیاع ہے۔

بعض آپریشن ایسے ہیں کہ جس سے عضو کی لمبائی میں اضافے کیا جاتا ہیں۔ لیکن یہ آپرشنز بھی خطرے سے خالی نہیں ہیں۔ اور بہت سے لوگ اس سے احتراز برتتے ہیں۔ اس کے ساتھ ایسے آپریشنز سے جنسی لذت اور دوسرے مسلہ حل نہیں ہوتے۔ عملیات یا آپریشن اس وجہ سے نہیں کرنا چاہیئے کہ عضو خوبصورت نظر آئے ۔ البتہ اگر کسی دوسری بیماریوں میں مبتلا ہو تو آپریشن کیا جا سکتا ہے۔ ایک بات جو بہت اہم ہے وہ یہ کہ عضو تناسل جتنا بھی چھوٹا ہو کوئی فرق نہیں کرتا اسلیئے کہ عورت کے مھبل کے عضلات ایسی خاصیت کے حامل ہوتے ہیں جو عضو تناسل کے اردگر حلقہ بناتے ہیں اور عورت کبھی یہ احساس نہیں کرتی کہ وہ ارضا نہیں ہوئی ہے۔ لہذا آلہ تناسل کی فکر میں پڑنے کی بجائے اپنی بیوی کو خوش رکھنے کی فکر میں پڑے۔

بعض لوگ کہتے ہیں کہ سپورٹ سے آلہ تناسل کی لمبائی میں اضافہ ممکن ہے۔ لیکن انھیں یہ بات ذہن نشین کرنی چاہئے کہ عضو تناسل کوئی ایسے عضلات نہیں رکھتے جو سپورٹ کے ذریعے سے بڑھے۔
لہذا آج سے فیصلہ کیجئے کہ آپ فحش تصاویر اور ویڈیو سے نہ صرف خود کو بچائیں گے بلکہ دوسروں کو بھی بچنے کی ترغیب دیں گے!

No comments:

Post a Comment