Friday 23 June 2017

لیلۃ الجائزہ؛ انعام کی رات

ایس اے ساگر
ماہ رمضان المبارک اختتام پر ہے. سعودی عرب میں عید کا چاند نظر آچکا ہے. مملکت سعودی عرب اور ہندوستان کے علاقہ بھٹکل میں عید کاچاند نظر آگیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہیکہ کل بروز اتوار پورے ہندوستان میں چاند دکھنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ بر صغیر ہند، پاک کے بازاروں میں خریداروں کا جم غفیر ہے. انھیں کون سمجھائے کہ اہل علم حضرات کے نزدیک رمضان المبارک کے بابرکت اور مقدس مہینے کے اختتام پر آنے والی رات ’لیلۃ الجائزہ‘ یعنی شب عید الفطر جو کہ چاند رات کے نام سے معروف ہے خصوصی برکتوں، رحمتوں، بخشش و مغفرت اور نہایت فضیلت کی حامل ہے جس میں اللہ تبارک و تعالی اس ماہ مبارک کی تمام راتوں سے زیادہ سخی اور فیاض ہوکر اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے مگر یہ کم نصیبی کی بات ہے کہ لوگ عموماً اس سے غافل رہتے ہیں اور یوں اس عظیم رات کی فیوض و برکات سے محروم رہتے ہیں محرومی کا سبب بنتے ہیں۔
حدیث مبارک میں اس رات یعنی شب عید کو لیلۃ الجائزہ اِنعام کی رات سے پکارا گیا ہے جس میں ایمان و احتساب کیساتھ ثواب کی نیت سے عبادت کرنے والوں کیلئے بڑی سعادتیں اور خوش خبریاں ہیں کہ جو اس ماہِ مبارک میں اپنی عبادت اور روزوں کے ذریعہ اللہ کی رحمت اور مغفرت کو اپنے لئے برحق بنایا۔ جہنم سے خلاصی کا پروانہ حاصل کیا اور یوں اللہ تعالیٰ کی تجلیاں انوار اور اِنعامات کے حقدارٹھہرے۔
لیلۃ الجائزہ پر فرشتوں میں بھی خوشی کی دھوم مچی ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان پر تجلی فرماکر دریافت فرماتا ہے:
’’اس مزدور کی اجرت کیا ہے جس نے اپنی مزدوری پوری کرلی تو فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اسے پوری پوری جزا ء اور اجرت ملنی چاہئے۔
اس پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ اے فرشتو! تم گواہ رہو، میں نے امت محمدؐ کے روزے داروں کو اجرت دے دی، یعنی روزے داروں کو بخش دیا۔ احادیث مبارکہ میں بھی شب عید (لیلۃ الجائزہ ) کی بڑی فضیلت آئی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رحمۃ للعالمین، امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میری امت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملیں۔
1. یہ کہ ان کے (روزے دار کے) منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔2. یہ کہ ان کے (روزے دار) کے لئے مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔
3. جنت ہر روز ان کیلئے آراستہ کی جاتی ہے، پھر حق تعالی شانہ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے دنیا کی مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک میری طرف آئیں۔
4. اس میں سرکش شیاطین قیدکردئے جاتے ہیں.
5. رمضان کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا،
کیا یہ شب مغفرت شب قدر ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
نہیں بلکہ اللہ کا دستور یہ ہے کہ مزدور کا کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔
لیلۃ الجائزہ شب عید الفطر کی رات خصوصیت سے عبادت میں مشغول رہنے کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جو شخص ثواب کی نیت کرکے دونوں عید عیدالفطر اور عیدالاضحی میں جاگے اور عبادت میں مشغول رہے اس کا دل اس دن نہ مرے گا جس دن سب کے دل مرجائیں گے یعنی فتنہ و فساد کے وقت اور قیامت کے ہولناک اور دہشت ناک دن میں محفوظ رہے گا۔
(ابن ماجہ)
ایک اور حدیث مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’جو شخص پانچ راتوں میں (عبادت کے لئے) جاگا۔ اس کے واسطے جنت واجب ہوجائے گی (وہ پانچ راتیں یہ ہیں۔
(1) لیلۃ الترویہ (8 ذی الحجہ کی رات)۔
(2) لیلۃ العرفہ (عرفہ 9 ذی الحجہ کی رات)۔ (3) لیلہ النحر (10 ذی الحج، عید الاضحی کی رات)۔
(4) لیلۃ الجائزہ (عید الفطر کی رات)۔
(5) شب برأت (پندرہویں شعبان کی رات) (ترغیب و ترہیب )۔
یہی وجہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، تابعین، تبع تابعین اور ہمارے اسلاف رحمہم اللہ ان راتوں کی قدر فرماتے اور اس میں عبادت، ذکر و اذکار اور دعا و مناجات کا خصوصی اہتمام فرماتے تھے۔ فقہاء نے بھی عیدین کی راتوں میں جاگنا مستحب لکھا ہے۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے ’ماثبت بالسنۃ ‘ میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ پانچ راتیں دعا کی قبولیت کی ہیں۔
1. شب جمعہ،
2. شب عیدالفطر،
3. شب عیدالاضحی،
4. رجب کی پہلی شب،
5. شعبان کی پندرہویں شب
لیلۃ الجائزہ اللہ رب العزت کے خصوصی فضل و کرم کی بڑی عظمت و فضیلت والی را ت ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے امت محمدیہ کو ایک خصوصی تحفہ ہے جس کی اس کے بندوں مسلمانوں کو بے حد قدر کرنی چاہئے اور اس مبارک شب کے قیمتی اور بابرکت لمحات کو خرافات میں ضائع کرنے کے بجائے توبہ و مناجات، اللہ کے ذکر و اذکار نوافل اور دعاؤں میں بسر کیا جائے، عموماً لوگ اس رات میں شب بیداری کرکے عبادت کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کرتے، جو بڑی محرومی کی علامت ہے بلکہ اس رات کو سیر و تفریح ہوٹلوں میں کھانے پینے، گانے سننے اور بازاروں میں خریداریوں کی نذر کردیتے ہیں، یہاں تک کہ بعض تاجر کاروبار میں اس قدر مشغول رہتے ہیں کہ نماز عید تک نکل جاتی ہے۔
لہٰذا پوری کوشش کریں کہ یہ مبارک رات کسی قیمت خرافات کی نظر ہوکر ضائع نہ ہونے پائے۔ ہم نے مہینے بھر رب کریم کے ساتھ جو تعلق استوار کرنے کی سعی و جہد کی اسے اللہ تعالی سے معافی بخشش مغفرت اور جہنم سے آزادی کے پروانے حاصل کرنے میں مصروف کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ مہینے بھر کی ہماری محنت اور جدوجہد جو کہ ہم نے اپنے رب سے اپنے ٹوٹے ہوئے رشتے کو استوارکرنے میں صرف کی اور اب جبکہ ہمارا رب ہم سے راضی ہورہا ہے اپنے مومن بندوں اور بندیوں پر انعامات کی بارش برسانے والا ہے ہمارے کسی معمولی نافرمانی والے عمل سے ضائع ہوجائے۔ لہٰذا شب عیدالفطر کو اللہ تعالیٰ سے اس کی عافیت و سلامتی، مغفرت اور رحمت طلب کرتے ہوئے خوب یاد الہی میں گذارناچاہئے اور نفس امارہ کو شکست دے کر اپنے رب کو راضی کیجئے کہ یہی متاع حیات اور آخرت کی منزلوں کاسب سے عمدہ زادراہ ہے۔ عیدالفطر کا روز سعید اسی انعام و اعزاز اور جائزے کی تکمیل کا دن ہے۔

No comments:

Post a Comment