Saturday 6 May 2017

نمک سے شروع، نمک پہ ختم

ایس اے ساگر
ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﺑﻐﯿﺮ ﺗﺤﻘﯿﻖ (ﺍﻭﺭ ﺣﻮﺍﻟﮯ) ﮐﮯ ﺧﻮﺍﮦ ﻭﮦ ﻗﺮﺁﻥ ﯾﺎ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻟﮯ ﮐﺮ ﮐﮩﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﻮ، ﺍﺳﮯ ﻣﺎﻧﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﭘﮭﯿﻼﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﻨﻊ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﻠﮑﮧ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﮐﺌﯽ ﺧﺒﺮ ﻣﻠﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺍﺳﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﭘﯿﺶ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮﯾﮟ۔
ﻓﺮﻣﺎﻥ ﺑﺎﺭﯼ ﮨﮯ: 
﴿ ﻭﺇﺫﺍ ﺟﺎﺀﻫﻢ ﺃﻣﺮﻣﻦ ﺍﻷﻣﻦ ﺃﻭ ﺍﻟﺨﻮﻑ ﺃﺫﺍﻋﻮﺍ ﺑﻪ ﻭﻟﻮﺭﺩﻭﻩ ﺇﻟﻰ ﺍﻟﺮﺳﻮﻝ ﻭﺇﻟﻰ ﺃﻭﻟﻲ ﺍﻷﻣﺮ
ﻣﻨﻬﻢ ﻟﻌﻠﻤﻪ ﺍﻟﺬﻳﻦ ﻳﺴﺘﻨﺒﻄﻮﻧﻪ ﻣﻨﻬﻢ﴾ ... ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ
ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺟﮩﺎﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ ﺑﺨﺶ ﯾﺎ ﺧﻮﻓﻨﺎﮎ ﺧﺒﺮ ﺳﻦ ﭘﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍُﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭘﮭﯿﻼ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺍُﺳﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻭﺭﺍﭘﻨﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭ ﺍﺻﺤﺎﺏ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﻋﻠﻢ ﻣﯿﮟ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ ﺟﻮ ﺍِﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﺍﺧﺬ ﮐﺮﺳﮑﯿﮟ۔
ﻧﯿﺰ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﻧﺒﻮﯼ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻓﻀﻞ
ﺍﻟﺼﻠﻮﺍﺕ ﻭﺍﺯﮐﯽ ﺍﻟﺘﺴﻠﯿﻢ ﮨﮯ: »
ﻛﻔﻰ ﺑﺎﻟﻤﺮﺀ ﻛﺬﺑﺎ ﺃﻥ ﻳﺤﺪﺙ ﺑﻜﻞ ﻣﺎ ﺳﻤﻊ « ... ﺻﺤﻴﺢ ﻣﺴﻠﻢ5
ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﺟﮭﻮﭨﺎ ﺍﻭﺭﺍﯾﮏ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮔﻨﺎﮨﮕﺎﺭﮨﻮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﮐﺎﻓﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﺮﺳﻨﯽ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺑﺎﺕ (ﺑﻐﯿﺮ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﮯ) ﺁﮔﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮ ﺩﮮ۔‘‘
یعنی ﺍﯾﺴﯽ ﮐﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺨﺺ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﺮﯾﻢ ﯾﺎ ﺻﺤﯿﺢ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﺒﺎﺭﮐﮧ ﮐﮯ ﺭﯾﻔﺮﻧﺲ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﻧﮧ ﮐﺮﮮ۔
حضرت علی المرتضی راوی ہیں کہ حضور نبی کریم؁ نے فرمایا:
"کھانا نمک سے شروع اور نمک اور نمک ہی پر ختم کیا کرو"
کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفاء ہے جن میں جزام،برص،دردحلق،درد دندان،اور درد شکم شامل ہے"۔
(نزہتہ المجالس جز ءاول)
کیا کھانا تناول کرنے سے پہلے نمک کھانا سنت ہے؟
کیا کھانا تناول کرچکنے کے بعد نمک
کھانا سنت ہے؟
کیا کھانے سے پہلے یا بعد میں مٹھائی (شیرینی) کھانا سنت ہے؟
Published on: Jul 16, 2009
جواب # 14133
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی:
1070=872/ل
کھانے کی ابتداء اور اتنہاء نمکین سے کرنے کو شامی، عالمگیری، اور الدر المنتفی وغیرہ
میں منجملہ آداب وسنن طعام میں لکھا ہے، لیکن مستحب ہونے کا یہ حکم ِ شرعی نہیں ہے
بلکہ یہ حکم عادی ہے۔ (امداد الفتاویٰ: ۴/۱۱۱) میٹھی چیز کھانے کے بارے میں ایسی
کوئی صراحت نہیں ہے، حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا میٹھی چیز اور شہد پسند کرنا مذکور ہے، لیکن اس کا تعلق کھانا کھانے سے پہلے یا بعد سے نہیں ہے اور نہ کسی حدیث سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
....
سرخی : f 259   
کھانے سے پہلے اور بعد نمک چکھنا
مقام : فیض آباد، انڈیا
نام : محمد اشرف
سوال:  
کھانے سے پہلے اور کھانے نے بعد بعض لوگ نمک چکھتے ہیں اور کہتے ہیں اس وقت نمک چکھنے سے فائدے ہیں، کیا یہ صحیح ہے، کھانے سے پہلے او رکھانے کے بعد نمک چکھنا اسلام میں کیا حیثیت رکھتا ہے؟
............................................................................
جواب:  
کھانا تناول کرنے سے پہلے او رتناول کرنے کے بعد نمک چکھنا مسنو ن ہے ،ایک مسلمان کے لئے سب سے بڑا فائدہ ہے یہ کہ اس سے سنت پر عمل آوری ہوتی ہے چنانچہ البحرالرائق ج 9 کتاب الکراہیۃ، فصل فی الاکل والشرب ص337میں ہے ومن السنۃ ان یبدابالملح ویختم بالملح ترجمہ: سنت یہ ہے کہ کھاتے وقت نمک سے شروع کرے اور نمک پر ختم کرے ۔علاوہ ازیں اس کے طبی فوائد بھی ہیں نمک کے اندر بھوک پید اکرنے والے اجزاء ہوتے ہیں جب آدمی نمک چکھتا ہے تو لعاب پیدا کرنے والے غدود بالفور ہاضم غذا رطوبت مہیا کرتے ہیں، اس کی وجہ سے غذالذیذ معلوم ہوتی ہے، نعمت خداوندی کی قدر دانی ہوتی ہے اور غذاہضم ہونے میں سہولت ہوتی ہیں اسی طرح کھانے کے بعد نمک چکھنے کی وجہ سے جمی ہوئی روغنیات ختم ہوجاتی ہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب سیدضیاءالدین عفی عنہ ، شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی وصدر ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر ۔ حیدرآباد دکن۔
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ مل کر کھایا کرو‘ الگ الگ مت کھاؤ کیونکہ برکت جماعت کے ساتھ ہوتی ہے اور فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور فرمایا کہ جب کھاؤ تو نمک سے شروع کرو اور اختتام بھی نمک سے کرو
احمد کو بہت سخت بھوک لگی ہوئی تھی‘ دسترخوان لگا تو فوراً آکر چٹائی پر بیٹھا اور روٹی کا نوالہ توڑ کر کھانا کھانے لگا‘ ساتھ ساتھ مسلسل بولے جارہا تھا کہ ایک تو نیچے بیٹھ کر کھانے نہیں ہوتا اور اوپر سے کدو ہی ملے تھے پکانے کیلئے۔
اس کے ابو نے دیکھا تو بولے کہ بیٹا پہلے تو آپ کو چاہیے تھا کہ ہاتھ دھوتے کیونکہ حضور نبی اکرم ﷺ کے فرمان کے مطابق کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا فقر کو دور کرتا ہے‘ تمام نبیوں کی سنت ہے‘ اس میں شیطان کی مخالفت ہے‘ خیروبرکت کا باعث ہے‘ کھانے کا وضو ہے اور پھر آکر مسنون طریقے سے بیٹھتے کہ یا تو دونوں قدموں کے بل بیٹھتے یا دایاں پاؤں اُٹھا کر بایاں بچھا کر بیٹھتے تو تکلیف بھی نہ ہوتی اور دسترخوان جب تک بچھا رہتا ہے ملائکہ دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اور پھر بِسْمِ اللہ پڑھ کر کھانا کھانے سے اس میں شیطان شرکت نہیں کرسکتا اگر شروع میں بھول جائے تو بِسْمِ اللہ اَوَّلُہٗ اٰخِرَہٗ پڑھ لیتے ہیں اور رہی بات کدو کی تو کدو تو میرے پیارے آقا حضور نبی اکرم ﷺ کو بہت پسند تھا۔ آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ یہ دماغ کو تیز کرتا ہے اور عقل کو زائد کرتا ہے۔ عائشہ بھی بڑے غور سے ابو کی باتیں سن رہی تھی‘ اس نے دسترخوان صاف کرنے کے بارے میں پوچھا تو ابو نے کہا کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو دسترخوان پر گرے ہوئے ٹکڑوں کو تلاش کرکے کھائے گا‘ اللہ اس کی مغفرت فرمادے گا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایسا نہیں ہوتا تھا کہ دسترخوان آپ ﷺ کے سامنے سے اٹھالیا گیا ہو اوردسترخوان پر کھانے کا ٹکڑا باقی رہ گیا ہو۔
عائشہ اور احمد دونوں بولے ابو جان کھانے کے متعلق اور کیا سنتیں ہیں تو ابو جان نے بتایا کہ ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھانا چاہیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا ہوں‘ جوتے اتار کر کھانا چاہیے‘ بیٹھ کر کھانا چاہیے‘ ٹھنڈا کھانا کھانا چاہیے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کھانا ٹھنڈا ہونے دو‘ اس میں برکت زائد ہوتی ہے اور ایک بار آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں تیز گرم کھانا پیش کیا گیا‘ آپ ﷺ نے ہاتھ بڑھایا پھر کھینچ لیا اور فرمایا اللہ نے ہمیں آگ نہیں کھلائی اور کھانے کو سونگھنے سے منع فرمایا اور فرمایا کھانے کو مت سونگھا کرو کیونکہ درندے سونگھا کرتے ہیں اور آپ ﷺ نے برتن میں سانس لینے یا پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نہ کھانے میں پھونک مارتے تھے اور نہ پانی میں اور نہ برتن میں سانس لیتے تھے اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ رات کا کھانا ترک نہ کرو خواہ ایک مٹھی کھجور ہی سہی کہ رات کے کھانے کا چھوڑنا بڑھاپا لاتا ہے۔ اس کے علاوہ نبی کریم ﷺ کو ہانڈی اور پیالہ کا بچا ہوا کھانا مرغوب تھا اور آپ ﷺ نے فرمایا کھانے کے بعد خلال کرو (کلی کرو) یہ دانت اور ڈاڑھ کیلئے مفید ہے۔
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ مل کر کھایا کرو‘ الگ الگ مت کھاؤ کیونکہ برکت جماعت کے ساتھ ہوتی ہے اور فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور فرمایا کہ جب کھاؤ تو نمک سے شروع کرو اور اختتام بھی نمک سے کرو۔ نمک میں 70 بیماروں سے شفاء ہے۔ایک روایت میں ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ ثرید کھایا جس میں چربی کی بڑی چکناہٹ تھی پھر اس کے بعد کھجور نوش فرمایا اس سے معلوم ہوا کہ کھانے کے آخر میں میٹھا کھانا مسنون ہے بعض روایتوں میں نمک پر ختم کرنا معقول ہے ممکن ہے الگ الگ اوقات کے اعتبار سے ہو۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے پاس پنیر لایا گیا اور کہہ دیا گیا کہ یہ مجوسی کا بنایا ہوا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ بسم اللہ پڑھو اور کھاؤ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ غیرمسلم کے ہاتھ کی پکی ہوئی چیزیں کھاسکتے ہیں‘ اس میں کوئی حرج نہیں تاوقتیکہ ناپاکی‘ بے احتیاطی اور خلاف شرع کا علم یا مشاہدہ نہ ہو۔ (شمائل کبریٰ) ابوجان بتا کر اٹھنے لگے تو احمد اور عائشہ نے ابوجان کا شکریہ ادا کیا کہ اتنی مفید سنتیں بتائیں۔نوٹ: معتدل گرم کھانا خلاف سنت نہیں اس لیے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک دن گرم کھانا پیش کیا گیا آپ نے تناول فرمایا اور الحمدللہ کہتے ہوئے فرمایا کہ کئی دن ہوگئے پیٹ میں گرم کھانا نہیں گیا۔ (جو ممانعت ہے وہ تیز گرم کھانے میں ہے جو اوپر حدیث میں آیا ہے)
احسان کا بدلہ
جاڑے کا موسم تھا اور سخت بارش ہورہی تھی‘ ایک بھوکی سیہ سردی اور پانی سے بچنے کے لیے، کسی جگہ کی تلاش میں، ماری ماری پھررہی تھی۔ وہ ایک پُرانے درخت کی جڑ میں سُوراخ دیکھ کرٹھٹکی۔ اندر جھانک کر دیکھا تو ایک سانپ نظر آیا۔ سیہ نے گڑگڑا کر کہا ’’بھائی سانپ‘ مجھے بہت سخت سردی لگ رہی ہے اور میں بھوکی بھی ہوں۔ کیا آپ مجھے اپنے گھر میں جگہ دیں گے؟‘‘سانپ کو اُس کی حالت پر رحم آگیا۔ بولا آجاؤ۔ سیہ اندر چلی گئی اور آرام سے ایک طرف بیٹھ گئی۔ سانپ نے اسے کھانے کو بھی دیا۔ تھوڑی دیر بعد جب سیہ کے جسم میں گرمی آگئی تو وہ سانپ کے بل میں اِدھر اُدھر پھرنے لگی۔ سیہ کے جسم پر کانٹے ہوتے ہیں کانٹے سانپ کے بدن میں چبھے تو اسے بہت تکلیف ہوئی۔ وہ نرمی سے کہنے لگا ’’بہن! بارش تھم گئی ہے۔ اب تم یہاں سے چلی جاؤ۔ اس سوراخ میں ہم دونوں میں سے صرف ایک رہ سکتا ہے۔سیہ نے جواب دیا ’’مجھے یہ سوراخ بہت پسند ہے۔ میں یہیں رہوں گی تم چاہو تو شوق سے جاسکتے ہو۔‘‘سانپ نے کہا اگر مجھے یہ معلوم ہوتا تو تمہیں اندر آنے ہی نہ دیتا‘ سیہ نے جواب دیا یہ تمہاری غلطی ہے‘ تمہیں چاہیے تھا کہ مجھے بلانے سے پہلے میرے کانٹوں کو دیکھ لیتے۔سچ ہے‘ بنا سوچے سمجھے کام کرنے سے ہمیشہ تکلیف ہوتی ہے۔


No comments:

Post a Comment