Thursday 6 October 2016

شیعہ کا مطلب کیا؟

شیعہ کا مطلب الگ گروہ،
نوح علیہ السلام کے شیعہ اہل حق ہیں۔
اور موجودہ زمانے کے شیعہ اہل سنت سے الگ گروہ ہے،
وان من شیعتہ لابرھیم، شیعة عربی زبان میں اس گروہ یا جماعت کو کہتے ہیں جس کے افراد بنیادی نظریات اور طور طریق میں یکساں ہوں ۔ اور یہاں ظاہر یہی ہے کہ شیعتہ کی ضمیر حضرت نوح (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے، لہٰذا اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے پیش رو نبی حضرت نوح (علیہ السلام) کے طریقے پر تھے، اور بنیادی اصول دین میں دونوں کا مکمل اتفاق تھا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں کی شریعتیں بھی یکساں یا ملتی جلتی ہوں ۔ واضح رہے کہ بعض تاریخی روایات کے مطابق حضرت نوح اور حضرت ابراہیم علیہما السلام کے درمیان دو ہزار چھ سو چالیس سال کا وقفہ ہے، اور دونوں کے درمیان حضرت ہود اور حضرت صالح علیہما السلام کے سوا کوئی اور نبی نہیں ہوا۔ (کشاف، ص ٨٤ ج ٤)
از معارف القرآن
......
وَإِنَّ مِنْ شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ
ترجمہ:
83۔90:۔ حضرت ابن عباس رضی للہ عنہما نے کہا : من شیعتہ سے مراد ہے ان کے دین والے
(1) مجاہد نے کہا : اس کا معنی ہے اس کے طریقہ اور سنت پر ہیں
(2) ۔ اصمعی نے کہا : شیعہ سے مراد حمایتی و مددگار ہیں
(3) ۔ یہ شیاع سے ماخوذ ہے اس سے مراد وہ چھوٹی لکڑیاں ہیں جو بڑی کے ساتھ جلائی جاتی ہیں تاکہ آگ روشن ہو ۔
کلبی اور فراء نے کہا : معنی ہے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اعوان میں سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں
(4) ۔ شیعتہ میں ضمیر سے مراد حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذات ہے ۔ پہلی تعبیر کی صورت میں ضمیر سے مراد حضرت نوح (علیہ السلام) ہیں یہ تعبیر زیادہ نمایاں ہے کیونکہ حضرت نوح (علیہ السلام) کا ہی پہلے ذکر ہے ۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے درمیان دو نبی تھے حضرت ہود (علیہ السلام) اور حضرت صالح (علیہ السلام) ۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اور حضرت ابرہیم علیہ اسلام کے درمیان دو ہزار ‘ چھ سو چالیس سال کا عرصہ ہے ‘ یہ زمحشری نے بیان کیا ہے ۔

No comments:

Post a Comment