ایس اے ساگر
رقية الرسول صلى الله عليه وسلم تربة أرضنا بريقة بعضنا هل المقصود تخصيص البعض دون الآخر
الفتوى رقم ( 19304 )
س 1: ورد في (صحيح البخاري ) عن عائشة رضي الله عنها، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول للمريض: بسم الله، تربة أرضنا، بريقة بعضنا، يشفى سقيمنا، بإذن ربنا . والسؤال: هل قوله: بريقة بعضنا تدل على تخصيص البعض دون البعض الآخر؟ كما آمل من سماحتكم شرح الطريقة الصحيحة لتطبيق هذا الحديث عمليًّا.
ج 1 : هذا الحديث على ظاهره، وهو أن يعمد الراقي إلى بلِّ أصبعه بريق نفسه، ثم يمس بها التراب ، ثم يمسح بأصبعه على محل الوجع قائلاً هذا الدعاء.
اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کے مُنہ کے میں شفا کا ایک خزانہ رکھا ہوا ہےجو دن رات ساتوں دن مصروف عمل رہتا ہے اور اس کے تنیجے میں بننے والا عمل جسے انگریزی میں سلائیوا، ہندی میں لار کہتے ہیں۔ یہ لار عجیب و غریب میڈیسنل طاقت رکھتی ہے. اگر اس کی صحیح مقدار انسان کو نصیب ہوجائے تو اس کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں. اس تائید اہل علم سے بھی ہوتی ہے. امام بخاری و امام مسلم رحمہم اللہ نے صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی ہے۔
”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا،
جب کسی شخص کو بیماری لاحق ہوتی یا کوئی پھوڑا یاکوئی زخم ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اپنی انگلی سے اس طرح کرتے اور (راوی) حضرت سفیان نے اپنی انگشت سبابہ کو زمین پر رکھا پھر اسے اٹھالیا اور یہ دعا پڑھی.....
بسم اللہ تربة الخ
یعنی ہماری زمین کی مٹی اور ہم میں سے کسی کا لعاب دہن ہمارے بیمارکو بحکم الٰہی شفاء دیتا ہے“۔
یہ علاج آسان کے ساتھ ہی مفید اور مرکب بھی ہے، اور یہ ایک لطیف طریقہ علاج ہے جس کے ذریعہ پھوڑوں اور رستے زخموں کا علاج کیا جاتا ہے بالخصوص جب کہ علاج کے لئے کوئی دوسری دوا میسر نہ ہو اس لئے کہ زمین تو ہر جگہ موجود ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ خالص مٹی کا مزاج باردیابس ہوتا ہے جو رستے ہوئے پھوڑوں اور زخموں کے خشک کرنے کے لئے مفید ہے‘جب کہ طبعیت اس رطوبت کو ختم کرنے اور زخم کو مندمل کرنے میں پوری طرح کام نہ کررہی ہو‘ بالخصوص گرم علاقوں میں اور گرم مزاج انسانوں میں یہ بے حد موثر ہے‘اس لئے کہ زخم اور پھوڑے عموماً سو مزاج حار کے نتیجہ میں نکلتے ہیں اس طرح مریض میں علاقے اور مزاج اور زخم کی گرمی یکجا ہوجاتی ہے اور خالص مٹی کی طبیعت میں برودت یبوست تمام دوسری مفردبارد دواﺅں سے زیادہ ہوتی ہے اس طرح سے مٹی کی برودت مرض کی حرارت کا مقابلہ کرتی ہے خصوصاً جب کہ مٹی کو دھل کر اسے خشک کردیا جائے اور زخم میں ساتھ ہی ساتھ رطوبات ردیہ کی کثرت اور ریزش ہوتی ہے اور مٹی اس کو جذب کرتی ہے اور یبوست اور قوت تجفیف کے سبب سے رطوبات ردیہ کو جو شفاء کی آڑلے آتی ہے ختم کردیتی ہے اس سے مریض کے عضو کے مزاج میں اعتدال پیدا ہوجاتا ہے اور جب مریض کے عضو کا مزاج معتدل ہوجاتا ہے تو اس کی قوت مدبرہ میں جان آجاتی ہے اور مریض کے عضو کی اذیت بحکم الٰہی ختم ہوجاتی ہے۔
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ لعاب دہن اپنی انگشت سبابہ پر لگانے کے بعد اسے مٹی پر رکھ دے اس طرح مٹی کا تھوڑا سا حصہ انگلی سے چمٹ جاتا ہے پھر اس کو زخم پر پھیردے، اور زبان سے ایسا کلام نکالے جس میں ذکرالٰہی کی برکت ہوتی ہے اور شفاءکا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتے ہوئے اسی پر کامل بھروسہ کرے، پھر یہ دونوں علاج ایک ساتھ کرنے سے ثاتیر علاج قوی ہوجاتی ہے۔
آپ کے قول
”تربةارضنا“
سے کیا مراد ہے پوری دنیا کی زمین یا صرف زمین مدینہ مراد ہے؟ اس سلسلے میں دو قول ہیں اور حقیقت تو یہ ہے کہ مٹی میں بلاشبہ یہ خاصیت ہے، اور اپنی اسی خاصیت کی بناءپر بہت سے امراض میں نافع ہے اور اسی سے بہت سی خطرناک بیماریوں سے شفاءحاصل ہوجاتی ہے۔ حکیم جالینوس نے لکھا ہے کہ میں نے اسکندریہ میں بہت سے طحال کے مریضوں اور استسقاء کے روگیوں کو دیکھا کہ وہ بکثرت مصری مٹی کا استعمال کرتے ہیں اور اس کا ضماد اپنی پنڈلیوں‘ رانوں‘ کلائیوں اور پیٹھوں اور پہلو پر کرتے ہیں جس سے ان کو غیر معمولی نفع ہوتا ہے اور اسی ضماد سے متعفن ورموں اور ڈھیلے ڈھالے جسموں کو نفع پہنچتا ہے اس نے لکھا ہے کہ میں نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جس کا پورا جسم لاغر ہوگیا تھا اس لئے کہ ناف کے زیریں حصے سے خون کی کافی مقدار ضائع ہوگئی تھی‘انہوں نے جب اس مٹی کو استعمال کیا تو ان کو پوری طرح فائدہ پہنچا‘اور ایک دوسری جماعت کو دیکھا کہ وہ درد مزمن (ہمیشہ اٹھنے والا درد) میں مبتلا تھے اور یہ درد ان کے اعصاب میں رچ بس گیا تھا‘کہ اس کا ادھر سے ادھر کرنا مشکل تھا‘اس مٹی سے وہ اس مرض موذی سے نجات پاگئے اور کتاب مسیحی کے مصنف نے بیان کیا کہ کنوس یعنی جزیرہ مصطگی سے حاصل کی گئی مٹی میں جلااور تغسیل مادہ کی زبردست قوت ہوتی ہے‘جس سے زخموں میں نیا گوشت آجاتا ہے اور زخم پوری طرح مندمل ہوجاتے ہیں۔
جب عام مٹی کا یہ حال ہے اور اس میں یہ زبردست تاثیر ہے تو پھر روئے زمین کی اعلیٰ ترین اور مبارک ترین اور پاک مٹی میں کس درجہ کی افادیت ہوگی‘اور جس مٹی کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا لعاب دہن ملا ہو اور اس کے ساتھ ہی ساتھ اس کا جھاڑ پھونک اللہ تعالیٰ کے نام سے ہو اور شفاءکاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہو تو پھر ایسی مٹی ایسے لعاب دہن اور ایسے رقیہ کی افادیت کا کیا کہنا جبکہ جھاڑ پھونک کی تاثیر میں دم کرنے والے کی حیثیت کا بڑا دخل ہے اور اسی طرح اس کے جھاڑ پھونک سے مریض کا تاثر بھی اسی حیثیت سے ہوگا یہ ایک ایسی روشن حقیقت ہے جس کا انکار دنیا کا کوئی فاضل اور عاقل طبیب نہیں کرسکتا اگر ان صفات میں سے کوئی ایک صفت نہ پائی جائے تو پھر جو چاہو کہو۔
بعض اطبا نے تجویز کیا ہے کہ رات کے وقت سونے سے پہلے مسواک کرلیں صبح اُ ٹھتے ہی بغیر کُلی کئے ہوئے دو گلاس نیم گرم پانی گھونٹ گھونٹ کرکے مُنہ میں گما گما کر پیئں. صبح کے وقت لعاب دہن کا پی ایچ لیول 8.5 تک ریکارڈ کیا گیا ہے - یہ الکلائن ہو تا ہے اور ہمارے پیٹ کے اندر والا عمل ایسیڈک ہو تا ہے ۔ جب مُنہ کی لار اور پیٹ میں بننا والا ایسیڈ آپس میں ملتے ہیں تو دونوں ملکر نیوٹرلائز ہو جاتے ہیں جسکا پیٹ صبح کے ٹائم نیوٹرلائز ہو گیا وہ بیماریوں سے محفوظ ہوگیا۔
کیا ہیں اس کے فائدے:
بعض کا تجربہ ہے کہ صبح کے ٹائم کا لعاب دہن زبان سے انگلی کے ساتھ متاثرہ آنکھ والی جگہ پر لگا کر بیماری کا علاج کیا جاسکتا ہے-اسی طرح جلد کی تمام بیماریوں کا علاج بھی ہے۔ جس طرح یہ جس کے باہر والی بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہو اسی طرح یہ جسم کے اندر کی بیماریاں ٹھیک کرتا ہو جیسے کولیسٹرول، یورک ایسڈ، ایل ڈی ایل، وی ایل ڈی ایل کو بننے سے روکتا ہے اور اس لار کا سب سے بڑا دشمن ٹوتھ پیسٹ ہے۔ جسمیں ایک کیمیکل ہوتا ہے جسکا نام سوڈئم لورل سلفیڈ ہے جو کہ ایک زہر ہے- جسکا ایک ْقطرہ زبان پر ڈالا جائے تو زبان کو کینسر ہونا کا خطرہ ہے۔
لار کو بڑھانے کے لئے مسواک نیم کی ہو یا کیکر کی یا ببول کی یا شیشم کی یا زیتون کی یا سُکھ چین کی- یہ سب مسواک کرنے سے خوب لعاب دہن پیدا ہوتا ہے. اگر لعاب دہن کو صحیح طریقے سے استعمال کریں تو آپ بیماریوں سے بچے رہیں گے- کوئی بھی بیماری تین دن سے زیادہ دیر تک ٹک نہیں سکتی۔ اب ذرا اس سیلف میڈ دوائی کو آزمائے اور اس کے نتائج دیکھئے انشآ اللہ سو فی صد شفا نصیب ہوگی.
نہار منہ کا لعاب دہن :
داغ، چنبل، پھوڑے پھنسی، چہرے، جسم کے کیل مہاسے، دانے ان سب کیلئے اس کے فائدے تسلیم شدہ ہیں۔ بس شرط محض اتنی سی ہے کہ رات کو مسواک کریں، صبح اٹھ کر اپنا لعاب خود لگائیں دوسرے کا لعاب نہیں۔ پھر قدرت الہی کا کمال دیکھیں۔
ایک ماہر حکیم لکھتے ہیں کہ،
پچھلے دنوں درس کیلئے شہر جانا ہوا، وہاں مختلف طبقات اور شخصیات سے ملاقات کا سلسلہ چلتا رہا تین دن وہیں رہا۔ دوران گفتگو طلحہ ایک صاحب نے اپنا تجربہ بتایا کہ میری نظر اچھی خاصی کمزور تھی، مجھے کسی نے ٹوٹکہ بتایا کہ رات سوتے وقت مسواک کرکے سوجائیں صبح اٹھتے ہی منہ کا باسی لعاب انگلی سے لے کر آنکھ کے اندر لگائیں کہ آنکھ کی پتلی کو باسی لعاب لگے۔ بس ایک بار دونوں آنکھوں میں لگانا ہے اور ہر بار نیا لعاب لگانا یعنی انگلی سے منہ سے لعاب لیں پھر اسی انگلی سے دوسری آنکھ کیلئے دوبارہ لعاب لیں۔ اپنا مشاہدہ اور تجربہ بتاتے ہوئے رحمانی صاحب بتانے لگے کہ جب یہ مشاہدہ اور ٹوٹکہ کیا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کچھ ہی ہفتوں کے بعد مجھے اپنی نظر پر شک پڑنا شروع ہوگیا ۔میری موجودہ عینک میرا ساتھ نہیں دے رہی تھی‘ ڈر گیا‘ کہیں میری نظر کمزور تو نہیں ہوگئی جب چیک کروایا تو مجھے خوشخبری ملی کہ میری نظر بہتر ہوئی ہے، لہٰذا مجھے اب اس چشمے کی ضرورت نہیں اور مجھے اپنا چشمہ اور اس کا نمبر بدلنا ہوگا کیونکہ میں حیرت انگیز طور پر صحت یاب ہورہا ہوں۔ میں بوڑھے، پرانے اور تجربہ کار اور خاص طور پر غریب لوگوں کا ہمیشہ قدر دان رہا ہوں بوڑھے، پرانے اور تجربہ کار تو بہت ہوتے ہیں لیکن غریب اس لئے کہ غریب وقت بھی دیتا ہے اور مشاہدات بھی تفصیل سے بتاتا ہے۔ ایک بڑے بوڑھے تجربہ کار شخص نے باتوں ہی باتوں میں بتایا کہ باسی لعاب لیکن وہ لعاب جس میں رات کو مسواک کرکے سوئیں‘ برش نہیں۔ اس صبح وہ لعاب اس بوڑھے کے مطابق مندرجہ ذیل بیماریوں کیلئے میرا ستاون (57) سالہ تجربہ ہے۔
1۔ نظر کمزور ہو (قریب کی یا دور کی) آنکھ کی پتلی پھٹ گئی ہو یا زخمی ہوگئی ہو۔
2۔ آنکھ چھوٹی ہوگئی ہو یا کسی وجہ سے چھوٹی ہورہی ہو۔ 3۔ جن کی آنکھیں چندھیاتی ہوں ان کیلئے بھی
4۔ جن کو رات کو نظر نہ آتا ہو یا دن کو نظر نہ آتا ہو۔ 5۔ ایسے لوگ جو عینکیں‘ شیشے اور آنکھوں کے سپیشلسٹ آزما آزما کر تھک گئے ہوں وہ مستقل صبح اٹھتے ہی انگلی سے آنکھ کے اندر اپنا باسی لعاب لگائیں۔ 6۔ گوہانجنی یعنی آنکھ پر دانے بن جاتے ہوں صبح اٹھ کر باسی لعاب اس پر لگائیں۔
7۔ بچوں اور بوڑھوں کو وبائی امراض جس میں آشوب چشم، آنکھوں کا سرخ ہوجانا‘ آنکھوں کا انفیکشن ان تمام چیزوں کیلئے لعاب لگانا بہت فائدہ مند ہے۔
8۔ ویلڈنگ کی وجہ سے آنکھیں سرخ ہوجاتی ہوں ایسے حضرات صبح اٹھتے ہی باسی لعاب لگائیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔
9۔ جن کی آنکھوں کے گرد حلقے ہوں، وہ آنکھوں میں لعاب لگائیں اور دوسری بار انگلی سے لعاب آنکھوں کے گرد حلقوں پر مل دیں کچھ دیر کے بعد چہرہ دھو لیں۔ کچھ عرصہ ایسا کرنے سے نظر بھی تیز ہوگی اور حلقے بھی ختم ہوجائیں گے۔ قارئین! یہ ایک بوڑھے دیہاتی کے تجربات میں نے بتائے۔ اب میں آپ کو ایک آئی اسپیشلسٹ ماہر امراض چشم کے تجربات بتاتا ہوں۔ میرے پاس ایک بوڑھے اور بہت پرانے ایم بی بی ایس ڈاکٹر تشریف لاتے ہیں۔ موصوف نے اب پریکٹس چھوڑ دی ہے، بیٹے بیٹیاں ڈاکٹر ہیں، وہ جب بھی آتے ہیں میں انہیں کریدتا ہوں کہ اپنے شعبے اور زندگی کے تجربات مجھے ضرور بتائیں۔ ایک دفعہ کہنے لگے: ایک ایسا ٹوٹکہ بتاتا ہوں آپ آج کے دور کے ڈاکٹروں کو نہ بتائیے گا وہ آپ کو بھی اور آپ کے تجربہ کو بھی جھٹلائیں گے۔ مسکراتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کہنےلگے کہ رات کو مسواک کریں مسواک کا نام سنتے ہی میں نے ان سے عرض کیا :
برش کیوں نہ کریں؟
کہنے لگے: بس میں اتنا کہتا ہوں کہ میری عمر اس وقت 78 سال ہے جب مسواک تھی، دانتوں کے ڈاکٹر نہیں تھے یا کسی بڑے شہر میں ہوتا تھا اور جب سے برش اور پیسٹ آیا ہے گلی گلی دانتوں کے ڈاکٹر اور پھر دانتوں کے خود بڑے بڑے اسپتال ہیں۔ اپنی بات کو اب آگے بڑھاتے ہوئے ڈاکٹر صاحب بولے کہ،
میں سالہا سال کے تجربات کے بعد ایک نتیجے پر پہنچا ہوں کہ صبح کا باسی لعاب آنکھ کیلئے ایسے ہے جیسے بچے کیلئے ماں کا دودھ یا بنجر زمین کیلئے بارش کا پانی۔
میں نے پوچھا ڈاکٹر صاحب کچھ بیماریاں جو آپ کے مشاہدہ میں آئی ہوں اور لوگوں کو فائدہ پہنچا ہو آپ مجھے ضرور بتائیں۔
کہنے لگے ہاں، کتنے بے شمار سینکڑوں کہوں ہزاروں کہوں! لوگوں کی بچوں بوڑھوں اور بڑوں کی عینک میں نے صرف اس لعاب کے عمل سے اتروائی ہے پر بات یہ ہے کہ کچھ عرصہ لگاتار اور مستقل مزاجی سےکرنا بہت ضروری ہے۔ میرے پاس تو ایسے ایسے لوگ آئے جو دوسرے بڑے ملکوں سے لاکھوں ڈالر اور پاؤنڈز لگا کر علاج اور آپریشن کروا آئے لیکن فائدہ نہیں ہوا۔ پھر میں نے انہیں یہی لعاب کا عمل بتایا اور یہ بات میرے تجربہ میں بھی بار بار آئی ہے جس کو بھی میں نے یہ لعاب کا عمل بتایا کچھ دیر تو وہ چونک کر مجھے غور سے دیکھتا رہا اتنا سینئر اور ایک بڑے ہسپتال کا ہیڈآف ڈیپارٹمنٹ یہ کیا بتارہا ہے؟ لیکن میری ہمیشہ دو لفظوں میں بات ہوتی سمجھ آجائے کرلیں سمجھ نہیں آتی میرے پاس دلیل دینے کیلئے وقت نہیں ہے۔ جنہوں نے بھی کیا انہیں فائدہ ہوا اور اتنا زیادہ فائدہ ہوا کہ بعض اوقات میں خود بھی حیران ہوجاتاتھا کہ اتنا زیادہ فائدہ آنکھوں کے امراض نظر کی کمزوری، وبائی امراض، آنکھوں کا انفیکشن، آنکھوں میں درد، جلن، چبھن اور جن کی نظر کمزور ہو، عینک لگی ہوئی ہو، چشمہ نہ اترتا ہو ان سب کیلئے میں نے اس کو بہت مفید پایا۔
اب ذرا اس لعاب کے مزید فائدے بھی سن لیجئے،
داغ، چنبل، پھوڑے پھنسی، چہرے، جسم کے کیل مہاسے، دانے ان سب کیلئے اس کے فائدے تسلیم شدہ ہیں۔ بس صرف شرط یہ ہے رات کو مسواک کریں اور صبح اٹھ کر اپنا لعاب خود لگائیں دوسرے کا لعاب نہیں۔ پھر قدرت الہی کا کمال دیکھیں۔
No comments:
Post a Comment