Friday 6 September 2019

بال کو کالا کرنے کیلئے کونسا خضاب استعمال کرنے کی اجازت ہے؟

داڑھی اور سرکے بال کو کالا کرنے کیلئے کونسا خضاب استعمال کرنے کی اجازت ہے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں جن شخص کے ڈاڑھی یا سر کے بال سفید ہیں اور وہ کالے کرلیتے ہیں ان کے لئے کہاں تک گنجائش ہے کہ وہ کونسا کلر کونسی مہندی سے کالے بال کرنے کی گنجائش ہے؟ جواب مفصل و مدلل عنایت فرمائیں نوازش ہوگی.
جواب نمبر 795
بســــم اللّہ الرحمن الرحيم :-
الجواب وباللّہ التوفیق:-
حدیث مبارکہ میں کالا خضاب لگانے کی ممانعت وارد ہوئی ہے اسی بناء پر عام حالات میں مردوں کے لئے ایسا کالا خضاب یا کالی مہندی لگانا جس سے دیکھنے والوں کو اصلی سیاہی ہونے کا اشتباہ ہو مکروہ ہے اس لئے اس سے منع کیا گیا ہے ہاں البتہ اگر کوئی شرعی مصلحت ہو تو اس کی اجازت دی گئی ہے مثلاً جہاد کے موقع پر ضرورۃََ ایسے خضاب کی اجازت دی گئی ہے تاکہ دشمنوں پر رعب ڈالا جاسکے اور جوان بیوی کو خوش کرنے کے لئے بھی کالا خضاب لگانا عام فقہاء کرام رحمہم اللّہ کے نزدیک مکروہ ہے صرف امام ابو یوسف رحمۃ اللّہ علیہ کی ایک روایت سے اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے اس لئے ضرورت کے وقت اسے اختیار کیا جاسکتا ہے مگر اجتناب ہی اولی ہے- (مستفاد کفایت المفتی ٩ /١٧٢، امداد الفتاوی ٤ /٢١٦، فتاوی محمودیہ میرٹھ ٢٧ /٥١١، فتاوی محمودیہ ڈابھیل ١٩ /٤٥٦، فتاوی رشیدیہ قدیم ص :٥٨٨، کتاب الفتاوی ٦ /٧٨، احیاء العلوم ٣٣٠ - ٣٣١، کتاب النوازل ١٥ /٥٣٨ ، فتاوی قاسمیہ ٢٣ / ٦٠٤)
وجاء فی حدیث جابر رضی اللّہ تعالٰی عنہ : واجتنبوا السواد.
(صحيح مسلم ٢ /١٩٩،مشکوۃالمصابيح ٢ /٣٨٠ سعد بک ڈپو دیوبند)
وجاء فی حدیث ابن عباس رضی اللّہ تعالٰی عنہ قال : قال رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ و سلم : یکون قوم یخضبون فی آخر الزمان بالسواد کحواصل الحمام لا یریحون رائحۃ الجنۃ.
(سنن ابی داؤد شریف ٢ /٥٧٨ سعد بک ڈپو دیوبند)
أما الخضاب بالسواد للغزاۃ لیکون اھیب فی عین العدو فھو محمود منہ، اتفق علیہ المشائخ رحمھم اللّہ تعالٰی. و من فعل ذلك لزین نفسہ للنساء و لیحبب نفسہ الیھن فذلك مکروہ. (الفتاوی الھندیہ، کتاب الکراھیۃ، الباب العشرون فی الزینۃ ٥ /٣٥٩، شامی، کتاب الحظر و الاباحۃ، فصل فی اللبس ٩ /٥٠٦ زکریا)

واللہ اعلم بالصواب
-----------------------------------------------------------
سوال: کیا شریعت میں کالے رنگ کا خضاب بالوں یا داڑھی میں لگاسکتے ہیں یا نہیں؟ ایک عرب عالم (علامہ یوسف قرضاوی) کی کتاب میں شاید بتیس یا چالیس سال تک کے نوجوانوں کو اس کی اجازت ہے۔ براہ مہربانی، شریعت کی روشنی میں اس کا جواب دیں۔
الجواب وباللّہ التوفیق:
سیاہ خضاب کسی شرعی مصلحت سے لگانا مثلاً جہاد میں شرکت کے لیے جائز ہے۔ اور اگر کوئی شرعی ضرورت نہ ہو تو خالص سیاہ خضاب لگانا مکروہ ہے: أما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلک من الغزاۃ لیکون أھیب فی عین العدو فھو محمود منہ اتفق علیہ المشائخ و من فعل ذلک لیزین نفسہ للنساء أو لیحبب نفسہ الیھن فذلک مکروہ و علیہ عامۃ المشائخ۔ (عالمگیری: 5/359)
اول مہندی لگا کر بال بھورے کرلیے جائیں یا مہندی اور وسمہ ملا کر لگایا جائے، جس سے خالص سیاہی نہیں آتی، تو یہ جائز ہے۔
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
--------------------------------------
سوال: کیا جوان عورت اپنے خاوند کو خوش کرنے کے لیے کالا خضاب لگا سکتی ہے؟
الجواب وباللّہ التوفیق:
کالی منہدی یا کسی اور کلر کے ذریعے بالوں کو خالص سیاہ بنانا شرعاً جائز نہیں ہے، مکروہ ہے، احادیث میں سیاہ خضاب استعمال کرنے پر سخت وعید آئی ہے، ایک حدیث میں ہے کہ جو لوگ سیاہ خضاب استعمال کرتے ہیں وہ بہ روزِ قیامت جنت کی خوشبو تک سے محروم رہیں گے۔ یکون قوم یخضبون في آخر الزمان بالسَّوداء کحواصل الحمام لا یریحون رائحة الجنة (أبوداوٴود، رقم: ۴۲۱۲، باب في الخضاب) اور اکثر علماء کے نزدیک یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے ہے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کی بیوی کے لیے بالوں کو خالص سیاہ بنانا جائز نہیں ہے، خواہ کالی منہدی سے بنائے یا کسی اور کلر سے؛ ہاں خالص سیاہ کے علاوہ دیگر رنگ کا خضاب استعمال کرسکتی ہے۔ اختضب لأجل التزین للنّساء الجواري جاز في الأصحّ ویکرہ بالسواد․․․ ومذہبنا أن الصبغ بالحناء والوسمة حسن کما في الخانیة، قال النووي:ومذہبنا استحباب خضاب الشیب للرّجل والمرأة بصفرة أو حُمرة وتحریم خضابہ بالسواد علی الأصحّ لقولہ علیہ السلام: غیّروا ہذا الشیب واجتنبوا السّواد اھ قال الحموي وہذا في حق غیر الغزاة ولا یحرم في حقّہم للإرہاب ولعلّہ محمل من فعل ذلک من الصحابة ط․ (درمختار مع رد المحتار: ۱۰/ ۴۸۸، ط: زکریا)
-------------------
جواب صحیح ہے البتہ فیشنی کلر سے بھی پرہیز کرے، سرخ خضاب لگائے یا اس سے ملتا جلتا کوئی اور۔ (ن)
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
------------------------------------------------------------
سوال: (۱) میری عمر ۳۱/ سال ہے اور میں غیر شادی شدہ ہوں، جلد ہی شادی کرنے والا ہوں ان شاء اللہ۔ میرے سر کے بال، مونچھ اور داڑھی کے بال سفید ہونا شروع ہوگئے ہیں، ان سفید بالوں کو ختم کرنے کے لیے کیا میں مصنوعی کلر (کالا کے علاوہ) دوسرا کلر حنا مہدی استعمال کرسکتا ہوں؟ مجھے شبہ ہے کہ ان کلروں سے بالوں پر پرت جم جاتی ہے جیسے نیل پالش۔ ان کلر میں امونیا (ammonia)، پی پی ڈی(PPD) اور الکوحل ملے ہوئے ہوتے ہیں، اس طرح کے کیمیکل ہونے کی وجہ سے کیا ہمارا غسل اور وضو صحیح ہوگا؟ کیا اسلام میں اس طرح کی چیزوں کا استعمال صحیح ہے؟
(۲) کچھ کمپنیوں کے متعلق یہ ذکر ہے کہ وہ ان مذکورہ بالا کیمیکل کا استعمال نہیں کرتی ہیں، کیسے ہم ان کے بارے میں یقین کریں؟
(۳) میں اپنے سفید بالوں کو ختم کرنا چاہتا ہوں لیکن حنامہدی کے بغیر۔
(۴) برائے مہربانی مجھے کچھ اچھے پروڈکٹ(مصنوعات) کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
الجواب وباللّہ التوفیق:
(۱) کالا کے علاوہ دیگر مصنوعی کلر کا استعمال کرنا فی نفسہ جائز ہے بہ شرطے کہ تہ نہ جمتی ہو، تہ جمتی ہے یا نہیں؟ اس کا اندازہ کسی دھاگا یا جانور کے بال پر ہلکا سا لگا کر کرسکتے ہیں، رہا ”الکوحل“ تو اس کی وجہ سے عدم جواز کا حکم نہ لگے گا؛ کیونکہ علماء نے ضرورت اور ابتلاء کی وجہ سے اس طرح کے الکوحل کے پاک ہونے کا حکم کیا ہے؛ رہی ”امونیا“ اور ”پی پی ڈی“ تو ان کی حقیقت سے ہم واقف نہیں ہیں۔
(۲) کمپنی کے دعوی پر اعتماد کرتے ہوئے ان مصنوعات کا استعمال کرسکتے ہیں۔
(۴) ہمیں بے غبار ”مصنوعات“ کی معلومات نہیں ہیں، معلوم نہیں آپ ”مہندی“ سے کیوں احتیاط کررہے ہیں، جب کہ خضاب کے لیے ”مہندی“ ہی سب سے اچھی چیز ہے اور یہ سنت بھی ہے۔
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
------------------------------------------------
سوال: اگر کوئی جوان لڑکا جس کی عمر تقریباً ۲۵ سال ہے، اور اس کے سر کے بال سفید ہونا شروع ہوجائیں، تو کیا وہ اپنے بالوں کو پوری طرح کالا کرسکتا ہے؟ یا کسی ایسے کیمیکل والی مہندی کا استعمال کر سکتا ہے؟ جو تقریباً پورے طور پر کالی ہو۔ اور اس میں ۳۰ سے ۴۰/ سال کی عورت کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
الجواب وباللّہ التوفیق:
سفید بالوں میں سیاہ خضاب ممنوع ہے ،حدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے، چاہے عمر ۲۵ سال ہو یا ۳۰ یا چالیس سال ہو اور خواہ مرد ہو یا عورت، ممانعت سب کے لیے ہے، حدیث میں کوئی فرق مذکور نہیں، کیمیکل والی کالی مہندی سے اگر بالکلیہ سیاہ رنگ نکھرتا ہو تو اس کا استعمال بھی ممنوع ہے، سفید بالوں میں سرخ مہندی کا استعمال بہتر ہے۔
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
---------------------------------------------------------
سوال: سوال یہ ہے کہ خضاب جائزہے یا نہیں؟ (۱)صرف سر کے بالوں پر ڈائی کرنا (۲) داڑھی اور سر کے بالوں پر ڈائی کرنا (۳) عورت اورمرد دونوں کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا مراپنی خوبصورتی کو بڑھانے کے مقصد سے ہیئر ڈائی کرواسکتے ہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
الجواب وباللّہ التوفیق:
(۱) (۲) کالا خضاب کرنا تو ممنوع ہے، سرخ خضاب سر اور ڈاڑھی کے بالوں میں کرنا جائز ہے، ڈائی میں کالے رنگ کے علاوہ سرخ یا اور دوسرا رنگ ہی رنگ ہو اور اس کے کرنے سے بالوں میں پاپڑی سی نہ جمتی ہو اگر جمتی ہو تو بعد خضاب کے پانی سے دھونے پر صرف رنگ ہی رنگ رہ جاتا ہو تو جائز ہے اگر کئی دنوں تک بالوں میں تہ یعنی علاوہ رنگ کے ایسا مادہ جم جاتا ہو کہ جو وضوء اور غسل میں بالوں تک پانی پہنچنے میں مانع ہوجاتا ہو تو ایسی صورت میں چونکہ وضوء اور غسل درست نہ ہوگا لہٰذا نماز ضائع ہونے کے خطرے کے پیش نظر ایسے خضاب اور ڈائی کی اجازت نہیں، اس حکم میں مرد وعورت کا حکم یکساں ہے۔
(۳) اوپر جواب آگیا۔
(۴) کالے خضاب کے علاہ سرخ یا دوسرے غیرفیشنی رنگ کا خضاب کرنے کی اجازت ہے اور جائز قسم کے خضاب کرنے میں اگر خوبصورتی بڑھانے کی نیت بھی کرلے تو ٹھیک ہے حدودِ شرعیہ میں رہتے ہوئے خوبصورتی کا بڑھانا اور زینت کا اختیار کرنا منع نہیں ہے، البتہ ناجائز طریق کو اختیار کرکے خوبصورتی بڑھانے کی نیت سے کسی کام کو اختیار کرنا ناجائز ہے۔
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
-----------------------------------------------
------------------------------------------------------------------------------
https://saagartimes.blogspot.com/2019/09/blog-post_28.html




1 comment:

  1. جس فتویٰ کا آپ نے عکس سب سے اخیر میں منسلک کیا ہے ، الحمد للہ چار سال قبل بندے نے لکھا تھا، آج یہاں اتفاقا دیکھ کر خوشی سی ہوئی۔تقب اللہ

    ReplyDelete