Monday 2 September 2019

پانی کے عجائبات

پانی کے عجائبات

پانی کا اپنا نہ کوئی رنگ ہے نہ بو اور نہ ہی کوئی ٹھوس ماہیت. بلکہ پانی ہر چیز کے اثرات کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے اور جس چیز میں ڈالو وہی ماہیت اختیار کرلیتا ہے.
ایک جاپانی سائنس دان Dr. Masaru Emoto نے پانی پر مختلف تجربے کیے جس کا احوال ان کی کتاب The hidden message in water میں بیان کیا گیا ہے، جس کا اردو ترجمہ محمد علی سید نے اپنی کتاب ’پانی کے عجائبات‘ میں بڑے دلچسپ انداز میں کیا ہے، جسے پڑھ کر ہمیں شکر اور ناشکری کے الفاظ کے حیران کن اثرات کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس جاپانی سائنس دان نے پانی کو اپنی لیبارٹری میں برف کے ذرات یعنی کرسٹلز کی شکل میں جمانے کا کام شروع کیا۔ اس مقصد کے لئے اس نے ڈسٹلڈ واٹر، نلکے کے پانی اور دریا اور جھیل کے پانیوں کے نمونے لیے اور انھیں برف کے ذرات یعنی Crystals کی شکل میں جمایا۔
اس تجربے سے اسے معلوم ہوا کہ پانی، اگر بالکل خالص ہو تو اس کے کرسٹل بہت خوبصورت بنتے ہیں لیکن اگر خالص نہ ہو تو کرسٹل سرے سے بنتے ہی نہیں یا بہت بدشکل بنتے ہیں۔ اس نے دیکھا کہ ڈسٹلڈ واٹر سے (جو انجکشن میں استعمال ہوتا ہے) خوبصورت کرسٹل بنے، صاف پانی والی جھیل کے پانی سے بھی کرسٹل بنے لیکن نلکے کے پانی سے کرسٹل بالکل ہی نہیں بنے کیوں کہ اس میں کلورین اور دوسرے جراثیم کش اجزا شامل تھے۔
اس نے ایک اور تجربہ یہ کیا کہ ایک ہی پانی کو مختلف بوتلوں میں جمع کیا اور ہر بوتل کے سامنے مختلف قسم کی موسیقی بجائی. موسیقی کی ہر قسم سے کرسٹلز کی ایک نئی شکل بنتی گئی. مطلب پانی ہر موسیقی کا مختلف اثر لیتا گیا.
اس کے بعد اس نے ایک اور تجربہ کیا جس کے نتائج حیران کردینے والے تھے۔ اس نے شیشے کی سفید بوتلوں میں مختلف اقسام کے پانیوں کے نمونے جمع کئے۔
ڈسٹلڈ واٹر والی بوتل پر اس نے لکھا You Fool اور نلکے کے پانی والی بوتل پر لکھا Thank You یعنی خالص پانی کو حقارت آمیز جملے سے مخاطب کیا اور نلکے کے پانی کو شکر گزاری کے الفاظ سے اور ان دو بوتلوں کو لیبارٹری میں مختلف مقامات پر رکھ دیا۔ لیبارٹری کے تمام ملازمین سے کہا گیا جب اس بوتل کے پاس سے گزرو تو You Fool والی بوتل کے پانی کو دیکھ کر کہو You Fool اور Thank You والی بوتل کے پاس ٹھہرکر سینے پر ہاتھ رکھ کر جھک جاؤ اور بڑی شکر گزاری کے ساتھ اس سے کہو Thank You۔
یہ عمل 25 دن جاری رہا۔ 25 ویں دن دونوں بوتلوں کے پانیوں کو برف بنانے کے عمل سے گزارا گیا۔ نتائج حیران کن تھے۔ ڈسٹلڈ واٹر سے (جو خالص پانی تھا اور اس سے پہلے اسی پانی سے بہت خوبصورت کرسٹل بنے تھے) کرسٹل تو بن گئے لیکن انتہائی بدشکل۔ ڈاکٹر اموٹو کے کہنے کے مطابق یہ کرسٹل اس پانی کے کرسٹل سے ملتے جلتے تھے جن پر ایک مرتبہ انھوں نے SATAN یعنی شیطان لکھ کر رکھ دیا تھا۔
نلکے والا پانی جس سے پہلے کرسٹل نہیں بنے تھے، اس مرتبہ اس پر ’’تھینک یو‘‘ لکھا ہوا تھا اور کئی لوگ 25 دن تک اس پانی کو دیکھ کر ’’تھینک یو‘‘ کہتے رہے تھے، اس پانی سے بہترین اور خوب صورت کرسٹل بن گئے تھے۔
اس کا واضح مطلب یہ تھا کہ پانی باتوں کا بھی اثر لیتا ہے اور ویسی ہی ماہیت اپنا لیتا ہے. اچھی باتوں سے اچھی ماہیت اور بری باتوں سے بری.
Thank you اور you fool والا تجربہ کھانے کی چیزوں کے ساتھ بھی کیا گیا. ایک کیک کے دو پیس کاٹے گئے اور ایک کو Thank you کہا گیا اور دوسرے کو You fool. ایک بار پھر نتیجہ یہ نکلا کہ برے الفاظ والا کیک پیس اپنے نارمل وقت سے بھی بہت پہلے خراب ہوگیا جبکہ اچھے الفاظ والا کیک پیس اپنے نارمل وقت سے کافی زیادہ وقت تک تازہ اور زائقہ دار رہا.
مطلب کھانے پینے کی ہر چیز الفاظ اور سوچ کا اثر لیتی ہے. ان تجربات سے ہمیں یہ بات سمجھ آئ کہ
جب ہم پانی پر بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے ہیں تو اس میں کس طرح برکت پیدا ہوتی ہے
کھانے پینے کی چیزوں پر سورہ فاتحہ یا کوی بھی کلام پاک پڑھتے ہیں تو پانی کی ماہیت کس طرح تبدیل ہوکر پینے والے  شفا دیتی ہے.
جب ہم روٹی کے ہر لقمے پر اللہ کا نام یا 'واجد' پڑھ کر کھاتے ہیں تو وہ کس طرح ہمارے اندر نور پیدا کرتا ہے. سبحان اللہ
لیکن یہاں ایک اور تجزیہ بھی سامنے آتا ہے کہ ہم کھانے پینے کی اشیاء سامنے رکھ کر جو جو بولتے ہیں اور جو جو سوچتے ہیں ہمارے کھانے اس کا بھی اثر لیتے ہیں. منفی سوچ اور منفی باتوں کا برا اثر اور اچھی باتوں کا اچھا اثر. کھانے کے دوران لوگوں کی غیبت کریں گے تو کھانا برا اثر لے کر ہمارے پیٹ میں جاۓ گا. اگر ٹی وی ڈرامے یا فلمیں دیکھتے ہوئے کھانا کھائیں گے تو وہ کھانا ہمارے پیٹ میں جاکر بھی ویسا ہی اثر دکھاۓ گا..


No comments:

Post a Comment