Tuesday 9 June 2020

طلاق مغلظہ دینے کے بعد زید وفات پاگیا تو بیوی عدت وفات کرے یا یا عدت طلاق؟

طلاق مغلظہ دینے کے بعد زید وفات پاگیا تو بیوی عدت وفات کرے یا یا عدت طلاق؟
-------------------------------
--------------------------------
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسلہ کے بارے میں زید نے اپنی بیوی کو طلاق مغلظہ دی اور ٥ گھنٹے کے بعد زید وفات پاگیا اب بیوی عدت کونسی کرے گی عدت وفات یا عدت طلاق؟
الجواب وباللہ التوفق:
طلاق بائنہ (کبری ہو یا صغرٰی) اگر شوہر نے تندرستی کی حالت میں دی ہو تو عدت طلاق عدت وفات سے تبدیل نہیں ہوگی یعنی کہ مطلقہ عدت طلاق ہی گزارے گی؛ اگر مرض الوفات میں طلاق دی گئی ہو تو عدتِ طلاق اور عدتِ وفات میں جو لمبی ہو وہ عدت عورت گزارے گی:
وإن کان بائنا أو ثلاثا، فإن لم ترث بأن طلّقها في حالة الصحة لا تنتقل عدتها، لأن اللّٰہ تعالیٰ أوجب عدۃ الوفاۃ علی الزوجات بقوله عز وجل: {وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهنَّ اَرْبَعَة اَشْهرٍ وَعَشْرًا} وقد زالت الزوجیة بالإبانة والثلاث، فتعذر إیجاب عدۃ الوفاۃ، فبقیت عدۃ الطلاق علی حالها، وإن ورثت بأن طلقها في حالة المرض، ثم مات قبل أن تنقضي العدۃ فورثت، اعتدت بأربعة أشہر وعشر فیها ثلاث حیض، حتی أنها لو لم تر في مدۃ أربعة أشہر، والعشر ثلاث حیض، تستکمل بعد ذٰلک، وهذا قول أبي حنیفة ومحمد (بدائع الصنائع / فصل وأما بیان انتقال العدۃ وتغیرها. 317/3) 
واللہ اعلم بالصواب

No comments:

Post a Comment