Thursday, 18 June 2020

لفظ طلاق کی قسم کھانا؟

لفظ طلاق کی قسم کھانا؟
-------------------------------
--------------------------------
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی ہندہ سے کہا کہ تجھے طلاق کی قسم مجھ سے بات مت کر اور یہ جملہ تین مرتبہ استعمال کیا. دریافت طلب امر یہ ہے کی زید کی بیوی ہندہ پر طلاق واقع ہوگی یا قسم کا کفارہ؟ اگر طلاق واقع ہوگی تو کتنی طلاق واقع ہوگی؟ جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دے کر عنداللہ ماجور ہوں
فقط والسلام
الجواب وباللہ التوفق:
بات بات پہ بلاوجہ بکثرت قسم کھانا شریعت میں پسندیدہ عمل نہیں:
وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ 
(اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو) " (المائدة: 89)
انتہائی سخت ضرورت کے وقت سچی بات پہ قسم کھانے کی اجازت تو ہے؛ لیکن اللہ کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم کھانے سے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، غیراللہ کی قسم کھانے کا نہ صرف یہ کہ کوئی اعتبار نہیں، لغو شمار ہوتی ہے؛ بلکہ غیرخدا کی قسم کھانا گناہ ومعصیت اور مشرکوں کا کام ہے:
"مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ."
"جو شخص بھی قسم کھانا چاہے وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھائے ورنہ خاموش ہی رہے۔" (بخاری؛ 2679۔ کتاب الشهادات باب کیف یستحلف)
قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ: لا تَحلِفْ بأَبيكَ، ولا بغَيْرِ اللهِ؛ فإنَّه مَن حَلَفَ بغَيْرِ اللهِ فقد أَشْرَكَ./عن ابن عمر 
أخرجه أبو داود (3251)، والترمذي (1535) باختلاف يسير، وأحمد (5375) واللفظ له.
ان ہدایات کی روشنی میں واضح ہے کہ محض لفظ طلاق کی قسم کھانا لغو وفضول ہے 
لفظ طلاق کی قسم منعقد نہیں ہوگی، اس کی خلاف ورزی کرنے پہ کوئی کفارہ ہے نہ اس سے بیوی پہ کوئی طلاق واقع ہوگی۔
ہاں جب طلاق کو کسی شرط سے مشروط یا کسی چیز پر معلق کردیا جائے تو وہ چیز متحقق ہوتے ہی طلاق واقع ہوجائے گی 
کسی شرط پر طلاق معلق کرنے کو یمین طلاق یا حلف طلاق کہا جاتا ہے 
جیساکہ عرض کیا کہ طلاق کو اگر کسی شرط کے ساتھ مشروط ومعلق کردیا جائے تو وہ شرط پاتے ہی طلاق واقع ہوجاتی ہے.
طلاق کو کسی شرط پہ معلق ومشروط کردینے کے بعد شوہر اس تعلیق سے رجوع بھی نہیں کرسکتا.
"وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط، مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق". (ہند یہ ج1، ص420، رشیدیہ)
وتنحل الیمین اذا وجد الشرط مرۃً (الدرالمختار علی ہامش ردالمحتار باب التعلیق ۔ 352/3) 
بدائع الصنائع میں تعلیق طلاق کے ایک مسئلہ کے ذیل میں تعلیق میں عدم رجوع کی تصریح اس طرح آئی ہے:
والرجوع لا یصح والإثبات صحیح فبقیت فیتعلق طلاقها بالشرط۔ (بدائع الصنائع، کراچی 34/3)
واللہ اعلم 

No comments:

Post a Comment