سودی بینک میں سرمایہ کاری کا حکم؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں
یونین بینک والے ایک شخص سے اس طرح پیسہ لیتے ہیں کہ آپ ہمیں پیسہ دے دو ہم بزنس کریں گے اور جو نفع ہوگا وہ ہم آپ کو دیں گے. اگر نقصان ہوگا تو اس میں سےپیسہ کاٹ کر آپ کو دے دیا جائے گا اس طرح سرمایہ کاری کرنا کیسا ہے؟؟
اور جو اس سے نفع حاصل ہوتا ہے اس کو استعمال کرنا کیسا ہے؟؟ جب کہ پیسہ دینے والے کو یہ معلوم نہیں ہے کہ بینک والوں نے کون سا کاروبار کیا ہے آیا اس پیسہ کا استعمال کرنا جائز ہے؟
جواب مرحمت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں.
الجواب وباللہ التوفق:
شرعی طور پہ جائز اور حلال منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے غیرسودی بینک کے ساتھ مضاربہ کا معاملہ کرنا
بشرطیکہ حاصل شدہ منافع فریقین کے مابین فی صدی حصہ کے بطور متعین کردیئے جائیں اور نقصان کی تلافی اوّلاً منافع سے، اگر منافع سے تلافی نہ ہو تو مال مضاربت سے اس کی تلافی کئے جانے کی بات طے ہوجائے تو مضاربہ کرنے اور اس سے حاصل شدہ منافع استعمال کرنے کی اجازت ہے.
لیکن اگر منافع کی مقدار متعین کردی جائے.
یا غیرشرعی وسودی منصوبوں میں سرمایہ لگایا جائے.
تو اس طرح کا مضاربہ شرعا جائز نہیں ہے.
ایسے مضاربہ سے حاصل شدہ منافع کا استعمال بھی جائز نہیں ہے.
یونین بینک اپنے صارف سے مضاربہ کے نام پہ جو سرمایہ وصول کرتا ہے.
وہ اس کی ضمانت نہیں دیتا ہے کہ وہ اسلامی بنیادوں اور شرعی مضاربہ کے اصولوں پر مضاربہ کرے گا یا سودی کار وبار میں اسے نہیں لگائے گا؛
لہذا سودی بینکوں کے ایسے مضاربے میں سرمایہ لگانا جائز نہیں ہے
ملنے والا نفع ربح نہیں؛ ربا کہلائے گا
واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment