Saturday, 27 June 2020

میرے گھر سے نکل جا! طلاق طلاق! کہنے کا حکم

میرے گھر سے نکل جا! طلاق طلاق! کہنے کا حکم
-------------------------------
--------------------------------
ایک عورت نے مسئلہ پوچھا ہے کہ اس کے شوہر نے غصہ میں یہ الفاظ کہے:
"نکل میرے گھر سے ابھی نکل تیرا میرا کوئی تعلق نہیں ہے طلاق طلاق"
کیا طلاق واقع ہوگئی؟
الجواب وباللہ التوفق:
میرے گھر سے نکل جا کہنے سے اگر شوہر نے طلاق کی نیت کی ہو تو اس سے ایک طلاق بائنہ پڑگئی. 
طلاق کی نیت نہ کی ہو تو اس لفظ سے طلاق نہ پڑے گی. 
اگر طلاق کی نیت کی تھی تو ایک طلاق اس سے واقع ہوئی پھر بعد میں دو مرتبہ طلاق طلاق کہنے سے کل تین طلاقیں پڑگئیں. 
بیوی سے حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی، رشتہ ازدواجی بالکلیہ ختم ہوگیا۔
اگر پہلے لفظ سے طلاق کی نیت نہ کی ہو تو لفظ طلاق کے دوبار تکرار سے دو طلاق رجعی واقع ہوگی. عدت ختم ہونے سے پہلے پہلے  بلا تجدید نکاح شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہوگا:
(الصريح يلحق الصريح) أي إذا قال: أنت طالق أنت طالق أو قال: أنت طالق وطالق تطلق ثنتين وهو ظاهر. (و) الصريح يلحق (البائن) أي إذا أبانها، ثم قال: أنت طالق يقع الطلاق
(درر الحكام شرح غرر الأحكام 4 / 246)

No comments:

Post a Comment