Tuesday 30 June 2020

محفل میں بیٹھ کر موبائل فون میں مشغولیت

محفل
میں بیٹھ کر
موبائل میں مشغولیت

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اسے پہنا اور فرمایا: اس انگوٹھی نے آج سے میری توجہ تمھاری طرف بانٹ دی ہے، ایک نظر اسے دیکھتا ہوں اور ایک نظر تمھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ انگوٹھی اتار دی. مجلس کے آداب میں سے ہے کہ انسان شرکاء مجلس اور مہمانوں کو چھوڑکر کسی اور چیز میں مشغول نہ ہو، آج کل لوگ محفل میں شرکاء کو چھوڑکر دیر تک موبائل فون اور سوشل میڈیا میں مشغول رہتے ہیں. ایسا کرنا خلاف ادب ہے.
 اخبرنا محمد بن علي بن حرب، قال: حدثنا عثمان بن عمر، قال: حدثنا مالك بن مغول، عن سليمان الشيباني، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ خاتما فلبسه، قال: "شغلني هذا عنكم منذ اليوم إليه نظرة، وإليكم نظرة"، ثم القاه. 31595 - 5291. تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5515)، مسند احمد (1/322) (صحیح الإسناد)» قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد. سنن نسائي. كتاب الزاينة (من المجتبى). 81. بَابُ: طَرْحِ الْخَاتَمِ وَتَرْكِ لُبْسِهِ. 81.
مجلس کے دیگر آداب حسب ذیل ہیں:
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قِیۡلَ لَکُمۡ تَفَسَّحُوۡا فِی الۡمَجٰلِسِ فَافۡسَحُوۡا یَفۡسَحِ اللّٰہُ لَکُمۡ ۚ وَ اِذَا قِیۡلَ انۡشُزُوۡا فَانۡشُزُوۡا یَرۡفَعِ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ ۙ وَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ دَرَجٰتٍ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ ﴿۱۱﴾ سورہ المجادلۃ آیت نمبر 11
کے ترجمہ "اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں دوسروں کے لئے گنجائش پیدا کرو، تو گنجائش پیدا کردیا کرو، (٧) اللہ تمہارے لئے وسعت پیدا کرے گا، اور جب کہا جائے کہ اٹھ جاؤ، تو اٹھ جاؤ، تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جن کو علم عطا کیا گیا ہے اللہ ان کو درجوں میں بلند کرے گا، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔" کے ضمن میں
آسان ترجمۂ قرآن کے تحت مفتی محمد تقی عثمان 7 کے ضمن میں اس آیت کا پس منظر بیان فرماتے ہیں کہ: "ایک مرتبہ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد نبوی کے ساتھ اس چبوترے پر تشریف فرما تھے جسے صفہ کہا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں کچھ ایسے بزرگ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آئے جو غزوہ بدر میں شریک تھے، اور ان کا درجہ اونچا سمجھا جاتا تھا۔ ان کو مجلس میں بیٹھنے کی جگہ نہ ملی تو وہ کھڑے رہے۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شرکائے مجلس سے فرمایا کہ وہ ذرا سمٹ سمٹ کر آنے والوں کے لئے جگہ پیدا کریں، اس کے باوجود ان کے لئے جگہ کافی نہ ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض شرکائے مجلس سے فرمایا کہ وہ اٹھ جائیں، اور آنے والوں کے لئے جگہ خالی کردیں۔ اس پر کچھ منافقین نے برا منایا کہ لوگوں کو مجلس سے اٹھایا جارہا ہے۔ عام طور سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ معمول نہیں تھا، لیکن شاید کچھ منافقین نے آنے والوں کو جگہ دینے میں تردد کیا ہو، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اٹھادیا ہو۔ اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی جس میں ایک تو مجلس کا عام حکم بیان فرمایا گیا کہ آنے والوں کے لئے گنجائش پیدا کرنی چاہئے، اور دوسرے یہ حکم بھی واضح کردیا گیا کہ اگر مجلس کا سربراہ کسی وقت محسوس کرے کہ آنے والوں کے لئے جگہ خالی کرنی چاہئے تو وہ مجلس میں پہلے سے بیٹھے ہوئے لوگوں کو یہ حکم دے سکتا ہے کہ وہ اٹھ کر نئے آنے والوں کو بیٹھنے کی جگہ دیں۔ البتہ کوئی نیا آنے والا خود کسی کو اٹھنے پر مجبور نہیں کرسکتا، جیسا کہ ایک حدیث میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہی تعلیم مذکور ہے۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی شخص ایسا نہ کرے کہ مجلس سے کسی کو اٹھاکر خود اس کی جگہ پر بیٹھ جائے بلکہ آنے والے کے لئے ہٹ جائے اور جگہ کشادہ کردے۔ (بخاری وغیرہ)
لہذا مجلسوں میں ہر مرد وعروت کو ان چند آداب کا لحاظ رکھنا چاہئے۔
۱) کسی کو اس کی جگہ سے اٹھاکر خود وہاں نہ بیٹھو۔ (ابوداؤد)
۲) کوئی مجلس سے اٹھ کر کسی کام کو گیا اور یہ معلوم ہے کہ وہ ابھی واپس آئے گا تو ایسی صورت میں اس جگہ کسی کو بیٹھنا نہیں چاہئے وہ جگہ اسی کا حق ہے۔ (ابوداؤد ج ۲؍ ص ۳۱۶)
۳) اگر دو شخص مجلس میں پاس پاس بیٹھ کر باتیں کررہے ہوں تو ان دونوں کے بیچ میں جاکر نہیں بیٹھ جانا چاہئے۔ ہاں البتہ وہ دونوں اپنی خوشی سے تمہیں اپنے درمیان میں بٹھائیں تو بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں۔ (ابوداؤد ج ۲؍ ص ۳۱۷)
۴) جو تم سے ملاقات کے لئے آئے تو تم خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے لئے ذرا اپنی جگہ سے سرک جاؤ جس سے وہ یہ جانے کہ میری قدر وعزت کی۔
۵) مجلس میں سردار بن کر مت بیٹھو بلکہ جہاں بھی جگہ ملے بیٹھ جاؤ۔ گھمنڈ اور غرور اللہ تعالیٰ کو بے حد ناپسند ہے اور تواضع و انکساری اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔
۶) مجلس میں چھینک آئے تو اپنے منھ پر اپنا ہاتھ یا کوئی کپڑا رکھ لو اور پست آواز سے چھینکو اور بلند آواز سے ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ کہو اور حاضرین مجلس جواب میں ’’یَرْحَمُکَ اللّٰہُ‘‘ کہیں۔
۷) جماہی کو جہاں تک ہوسکے روکو، اگر پھر بھی نہ رکے تو ہاتھ یا کپڑے سے منھ ڈھانک لو۔
۸) بہت زور سے قہقہہ لگاکر مت ہنسو کہ اس طرح ہنسنے سے دل مردہ ہوجاتا ہے۔
۹) مجلسوں میں لوگوں کے سامنے تیوری چڑھاکر اور ماتھے پر بل ڈال کر ناک بھوں چڑھاکر نہ بیٹھو کہ یہ مغرور لوگوں اور متکبروں کا طریقہ ہے بلکہ نہایت عاجزانہ انداز سے مسکینوں کی طرح بیٹھو کوئی بات موقع کی ہو تو لوگوں سے بول چال بھی لو۔ لیکن ہرگز ہرگز کسی کی بات نہ کاٹو، نہ کسی کی دل آزاری کرو، نہ کوئی گناہ کی بات کہو۔
۱۰) مجلس میں خبردار خبردار کسی کی طرف پاؤں نہ پھیلاؤ کہ یہ بالکل ہی خلاف ادب ہے۔
مجلس سے اٹھتے وقت کی دعا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجلس سے اٹھ کر تین مرتبہ یہ دعاء پڑھ لے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو مٹا دے گا اور جو شخص مجلس خیر اور مجلس ذکر میں اس دعاء کو پڑھے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کے لئے اس خیر پر مہر کردے گا ۔
(ابوداؤد ج ۲؍ ص ۳۱۹)
سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَااِلٰہَ اِلّاَ اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ۔
ترجمہ:۔ اے اللہ! ہم تیری تعریف کے ساتھ تیر ی پاکی بیان کرتے ہیں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیرے دربار میں توبہ کرتا ہوں۔
موبائل فون کے استعمال کے آداب:
موبائل فون عصر حاضر کی اہم سائنسی ایجاد ہے یہ ہرگھر اور ہر فرد کی ضرورت بن گیا ہے، اس کے صحیح استعمال کرنے پر جہاں فوائد بے شمار ہیں تو غلط ہاتھوں میں استعمال کے نقصانات بھی بے شمار ہیں۔ اس کے فوائد میں سے چند ایک یہ ہیں:
۱: خوشی اور غمی کی ہر خبر سے آگاہی فورا۔
۲: اپنوں اور بیگانوں سے ہر وقت رابطہ۔
۳: اندرون اور بیرون ملک اپنے عزیز واقارب سے ہر وقت آدمی ملاقات۔
۴: لین دین کے معاملات اور تجارت و دکانداری میں سہولت اللہ کی اس نعمت کا غلط استعمال نہ کریں، اسے ضرورت سمجھیں، فیشن نہیں، اس کے ذریعے دوسروں کو دھوکہ نہ دیں، سادہ لوح انسانوں کو تنگ نہ کریں، نفس پرستی کی تکمیل کے لئے استعمال نہ کریں۔
فون کرنے اور سننے کے آداب:
۱: فون کرنے کے لئے مناسب وقت کا انتخاب کریں۔
۲: سب سے پہلے سلام کریں۔
۳: بات کرنے کی اجازت طلب کریں۔
۴: پہلے اپنا تعارف کروائیں۔
۵: تین بار کال کریں تینوں بار رسیو نہ کرنے پر کال نہ کریں اور کچھ دیر بعد کریں۔
۶: کال اٹنڈ نہ کرنے پر برا بھلا نہ کہیں۔
۷: ضروری، بامقصد اور مختصر گفتگو کریں۔
۸: سونے اور نماز کے اوقات میں کال کرنے سے گریز کریں۔
۹: رونگ نمبر ملنے پر احسن انداز میں معذرت کریں۔
۱۰: گھروں میں بچے اور بچیاں موبائل فون کال اٹنڈ کرنے سے گریز کریں۔
۱۱: خواتین غیرمحروں کو کال کرنے سے بچیں، سخت حاجت ہر کال کریں اور سنیں مگر آواز لوچ دار نہ ہو کہ بیمار دل دہل جائے۔
۱۲: موبائل یا میموری کارڈ میں موسیقی اور فحاشی پر مبنی ویڈوز، گانے، فلمیـں اور موویز فیڈ کرنے کی بجائے اسلامی تعلیمات پر مبنی آڈیو، ویڈوز اور اسلامی لٹریچر رکھیں۔
۱۳: موسیقی والی رنگ ٹونز نہ لگائیں کیونکہ موسیقی اسلام میں حرام ہے۔
۱۴: مساجد میں موبائل Silent لگائیں یا Off/ Flight Mode کرلیں۔
۱۵: جھوٹ بولنے سے بچیں بالخصوص فون پر غلط بیانی سے کام نہ لیں۔
۱۶: وعدہ اور پروگرام بناتے وقت ان شآءاللہ کہیں۔
ایس ایم ایس اور کرنے کے آداب:
سستے داموں دوسروں تک اپنا مختصر تحریری پیغام یعنی ایس ایم ایس کے ذریعے جلد پہنچایا جاسکتا ہے، ویسے بھی بہت سی باتیں ایسی ہوتیں ہیں جنہیں کہا نہیں جاسکتا مگر انہیں لکھ کر بتایا جاسکتا ہے اور وہ لوگوں جو خدادار صلاحیت قوت گویائی یا سماعت سے محروم ہوتے ہیں وہ اپنی ہر بات دوسروں کو اس ایس ایم ایس کے ذریعے باآسانی پہنچا اور سناسکتے ہیں مگر میسج کرتے وقت کچھ باتوں کا خیال رکھیں۔ مثلا
۱: عشقیہ ایس ایم ایس نہ کریں۔
۲: ایک ہی ایس ایم ایس باربار نہ کریں۔
۳: فحش اور بے ہودہ ایس ایم ایس سے بچیں۔
۴: خالی اور پریشان کن ایس ایم ایس نہ کریں۔
۵: موقع کی مناسبت سے ایس ایم ایس کریں۔
۶: ضروری، مختصر اور بامقصد ایس ایم ایس لکھ کر Send کریں۔
۷: ایس ایم ایس میں اگر مزاح ہو تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن ایسا مذاق نہیں ہونا چاہئے کہ جس سے کسی مسلمان کی ہتھک عزت ہو۔
۸: دوسروں تک کتاب وسنت کی تعلیم پہنچائیں‘ انبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام کا سلسلہ موقوف ہونے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں ہونے کے سبب اب یہ ذمہ داری ہرمسلمان پر ہے.
از: ایس اے ساگر



No comments:

Post a Comment