سجدۂ مناجاۃ کا حکم
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام؟ کہ زید جب دعا مانگتا ہے تو سجدہ میں چلا جاتا ہے اورہتھیلی کی پشت زمین سے لگا کر دعا کرتا ہے. کیا یہ طریقہ سنت سے ثابت ہے؟ نیز دعا مانگنے کا سنت طریقہ کیا ہے؟
الجواب وباللہ التوفق:
فرائض کے بعد دونوں ہاتھ سینہ کے برابر لاکر ہتھیلی آسمان کی طرف اٹھا کر دونوں ہتھیلیوں کے مابین قدرے کشادگی کے ساتھ خشوع وخضوع کے ساتھ دعا کرنا دعا کا بہتر طریقہ ہے. سجدے میں بندہ رب سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے. سجدے میں دعائیں قبولیت کے زیادہ قریب ہوتی ہیں:
"عن أبي هریرة رضي الله عنه أن رسول الله صلی الله علیه و سلم قال:"أقرب ما یکون العبد من ربه و هو ساجد؛ فأکثروا الدعاء". (صحیح مسلم، کتاب الصلاة باب ما یقال فی الرکوع والسجود: ١١١١)
(حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "بندہ اپنے رب کے قریب ترین اس وقت ہوتا ہے جس وقت وہ سجدے کی حالت میں ہو؛ لہذا سجدے کی حالت میں زیادہ سے زیادہ دعا کرو"۔)
اگر سجدے میں دعا کرنا چاہے تو نماز کے بعد صرف دعا کے لیے سجدہ کرنا اصلاً تو مباح ہے لیکن اس کی عادت بنا لینے سے دیکھنے والے ناواقف لوگ اسے سنت وواجب سمجھنے لگیں گے اس لئے سد ذریعہ کے بطور اسے مکروہ قرار دیا گیا ہے:
لكنها تكره بعد الصلاة لأن الجهلة يعتقدونها سنة أو واجبة وكل مباح يؤدي إليه فمكروه
( قوله لكنها تكره بعد الصلاة) الضمير للسجدة مطلقا . قال في شرح المنية آخر الكتاب عن شرح القدوري للزاهدي: أما بغير سبب فليس بقربة ولا مكروه، وما يفعل عقيب الصلاة فمكروه لأن الجهال يعتقدونها سنة أو واجبة وكل مباح يؤدي إليه فمكروه انتهى .
وحاصله أن ما ليس لها سبب لا تكره ما لم يؤد فعلها إلى اعتقاد الجهلة سنيتها كالتي يفعلها بعض الناس بعد الصلاة ورأيت من يواظب عليها بعد صلاة الوتر ويذكر أن لها أصلا وسندا فذكرت له ما هنا فتركها ثم قال في شرح المنية : وأما ما ذكر في المضمرات أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لفاطمة رضي الله تعالى عنها: "{ما من مؤمن ولا مؤمنة يسجد سجدتين} إلى آخر ما ذكر" . فحديث موضوع باطل لا أصل له. (الدرالمختار مع ردالمحتار 120/2)
اس کے لئے نفل نماز پڑھے. اور نفل نماز کے سجدوں میں عربی زبان میں دعائیں کرے اور ماثور دعائیں کرنا ہی بہتر ہے. صرف دعائوں کے لئے نماز کے باہر علیحدہ سجدہ کرنا مکروہ ہے۔ اور اس سجدے میں ہتھیلی کی پشت زمین سے لگانا بالکل نو ایجاد چیز اور بدعت ہے. اگر کبھی کبھار جذبہ دعاء سے مغلوب ہوکر گھر میں یا انفرادی مقامات پر سجدہ دعاء کرنا پڑے تو ہتھیلی کا رخ زمین کی طرف ہو جیسے نماز میں ہتھیلی کا رخ زمین کی طرف ہوتا ہے. تاہم اس کی عادت بنالینا اور فرائض کے بعد متصلا اسی مقام پر اسی ہیئت کے ساتھ کوئی بھی علیحدہ سجدہ ادا کرنا (خواہ سجدہ تلاوت ہی کیوں نہ ہو) مکروہ تحریمی و ناجائز ہے. عادت بنائے بغیر اور سنت ومستحب سمجھے بغیر انفرادی مقامات پہ کبھی کبھار سجدہ مناجاۃ میں مضائقہ نہیں. لیکن نفل نماز کے سجدوں میں دعائیں کرے تو اور بہتر ہے
واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment