قرآنی آیات سے گفتگو کرنے یا نئے مسائل پہ ان سے استدلال کرنے کا شرعی حکم
کیا قرآنی آیت سے اس کو تشبیہ دینا درست ہے؟؟
علماء کرام رہنمائی فرمائیں
الجواب وباللہ التوفق:
موقع محل کے اعتبار سے قرآنی آیات کے ذریعہ بات کرنا یا کسی دنیوی امر سے متعلق کسی کو قرآنی آیت سے ہی جواب دینا علماء کے درمیان مختلف فیہ رہا ہے
حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ اسے ناپسند کرتے تھے
امام نووی لکھتے ہیں:
ذكر ابن أبي داود في هذا اختلافاً، وروى عن إبراهيم النخعي أنه كان يكره أن يقال القرآن بشيء يعرض من أمر الدنيا۔ (التبيان صفحة 103 فصل: في قراءة القرآن يراد بها الكلام)
لیکن شان نزول سے قطع نظر نئے پیش آمدہ امور پہ قرآنی آیات سے استدلال واستنباط اکثر علماء کے نزدیک جائز ہے
ان کا معروف ومشہور اصول ہے: "العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب"
اس اصول پہ بیشتر فقہی مسائل بھی مستنبط و متفرع کئے گئے ہیں
بناء بریں صورت مسئولہ میں حکم مذکور پہ مذکورہ آیت سے استشہاد کی گنجائش ہے
واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment