پَبجِی گیم (PUBG) کھیلنے کا حکم؟
پَبجِی گیم (PUBG) میں شرک داخل ہوچکا ہے
استاد محترم فقیہ مدینہ شیخ #سلیمان_الرحیلی حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
تقریبا ۹ مہینے پہلے مجھ سے پَبجِی گیم (PUBG)
کے متعلق پوچھا گیا تھا تو میں نے اس کی حرمت کا
فتوی دیا تھا اور یہ بیان کیا تھا کہ یہ بہت سی برائیوں کا ذریعہ ہے. پھر مجھے اس کے نئے اپڈیٹ ورزن کے متعلق پتہ چلا جس میں بُتوں کی تعظیم کی جاتی ہے اور یہ بُت نفع کے بھی مالک ہیں. نیز اس میں یہ بھی ہے کہ جو ان بُتوں کی تعظیم کرے گا وہ طاقتور اسلحہ حاصل کرسکےگا! یہ تو ظلم عظیم اور شرک اکبر ہے. لہذا ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اس گیم سے بچ کر رہے اور اپنے آل و اولاد کو بھی اس سے روکے رکھے.
#رحیلیات
ترجمہ: عبداللہ عبدالرشید - جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ
------------------
سوال و جواب:
مسئلہ نمبر 1170
پبجی گیم (Pubg) کھیلنے کا حکم
سوال: ادھر کافی دنوں سے پبجی نامی ایک گیم چل رہا ہے، نوجوان اسے بہت انہماک سے کھیل رہے ہیں تو کیا یہ گیم کھیلنا درست ہے (عبداللہ بہرائچ یوپی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق:
کھیل کود کہ انسان کے مزاج میں داخل ہے اور انسان تفریح طبع کے لئے کچھ نہ کچھ کھیل کود کرتا ہے، شریعت اسلامی میں جن کھیلوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے وہ ایسے کھیل ہیں جو صحت کے لیے مفید ہوں اور اس میں اس قدر انہماک نہ ہو کہ آدمی فرائض سے بھی غافل ہوجائے، ایسے کھیل جو صحت کے لئے نقصان دہ ہوں وہ شریعت اسلامی کے خلاف ہیں، مذکورہ گیم یعنی پبجی یہ ذہن و دماغ کے لئے سخت مضر ہے، اس سے انسان کو نہ دنیوی نفع حاصل ہوتا ہے اور نہ ہی جسمانی، بلکہ اس کے نئے ورژن میں تو شرک بھی داخل کردیا گیا ہے، چنانچہ کھلاڑی اپنی شکتی بڑھانے کے لئے مندر کے بت کے سامنے جاتا ہے اور اپنی شکتی بڑھانے کی فریاد کرتا ہے، ظاہر ہے کہ جو گیم اس طرح کے مفاسد پر مبنی ہو شریعت اسلامی میں کیونکر اس کی اجازت دی جاسکتی ہے، نوجوانوں کو بالکلیہ یہ گیم چھوڑ دینا چاہیے اور اپنا قیمتی وقت مفید کاموں میں لگانا چاہیے(١)۔
فقط والسلام و اللہ اعلم بالصواب۔
والدليل على ما قلنا:
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ : صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنْبِلَهُ ، وَارْمُوا وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، لَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ إِلَّا ثَلَاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتُهُ أَهْلَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَمَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَكَهَا". أَوْ قَالَ: "كَفَرَهَا".
حكم الحديث: ضعيف. (سنن أبي داود حديث نمبر ٢٥١٣ كِتَابُ الْجِهَادِ | بَابٌ : فِي الرَّمْيِ)
وَلَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ إِلَّا ثَلَاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتُهُ امْرَأَتَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَمَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَكَهَا".
حكم الحديث: حديث حسن بطرقه وشواهده وهذا إسناد ضعيف. (مسند احمد رقم الحديث ١٧٣٣٥ مُسْنَدُ الشَّامِيِّينَ | حَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ)
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه)). قال: هذا حديث غريب (سنن الترمذي حدیث نمبر 2487)
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الْحَلاَلُ بَيِّنٌ، وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ، فَمَنْ تَرَكَ مَا شُبِّهَ عَلَيْهِ مِنَ الإِثْمِ كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ أَتْرَكَ، وَمَنِ اجْتَرَأَ عَلَى مَا يَشُكُّ فِيهِ مِنَ الإِثْمِ أَوْشَكَ أَنْ يُوَاقِعَ مَا اسْتَبَانَ، وَالْمَعَاصِي حِمَى اللَّهِ، مَنْ يَرْتَعْ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكْ أَنْ يُوَاقِعَهُ)). (الصحيح للبخاري حديث نمبر 2051)
كره تحريما العب بالنرد.... لأن من اشتغل به ذهب عناءه الدنيوي وعناءه الاخروي فهو حرام و كبيرة (ردالمحتار على الدر المختار كتاب الحظر و الاباحة زكريا)
و عن أبي يوسف رحمه الله: من يديم النظر في اللعب و النرد و الشطرنج أخاف أن يصير فاسقا. (الفتاوى التاتارخانية ١٩٤/١٨ الفصل ١٨، زكريا جديد)
کتبه العبد محمد زبير الندوى
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مؤرخہ 10/10/1441
رابطہ 9029189288
دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے
http://saagartimes.blogspot.com/2020/06/blog-post_80.html?m=1
No comments:
Post a Comment