انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے لئے القاب کا ثبوت؟
براہ کرم تصدیق فرمائیں کہ:
’لا الٰہ إلا اللہ‘ وہ کلمہ توحید ہے جو صرف آخرت کی کامیابیوں اور کامرانیوں کی ضمانت ہی نہیں بلکہ دنیا کی فلاح وسعادت کا بھی باعث ہے۔ کلمہ طیبہ پر ایمان واسلام کا دارومدار ہے حقیقت میں مسلمان کے لئے پرور دگار عالم کے سامنے ایک قسم کا اقرار نامہ ہے، جس کے ذریعہ سے مسلمان غیرمسلم سے ممتاز ہوجاتا ہے کلمہ طیبہ کو افضل الذکر بھی کہا گیا ہے۔ کلمہ طیبہ میں دوجملے ہیں۔ ایک اقرار توحید ہے، دوسرااقرار رسالت ہے درمیان میں واؤ کا نہ لایا جانا اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ مسلمان کو رسالت پر اسی طرح ایمان رکھنا چاہئے جس طرح توحید پر، کیونکہ توحید کی نشرواشاعت دنیا میں اگر کی تو انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام نے۔ حضور علیہ السلام کے عہد نبوت سے پہلے کلمہ اس طرح پڑھا جاتا تھا۔
لا الہ اللہ اٰدم صفی اللہ
لا الہ الااللہ نوح نجی اللہ
لا الہ الااللہ ابراہیم خلیل اللہ
لا الہ الا اللہ اسماعیل ذبیح اللہ
لا الہ الا اللہ موسٰی کلیم اللہ
لا الہ الااللہ عیسٰی روح اللہ
حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کلمہ اس طرح پڑھا
لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ
حضور علیہ السلام کے اسم گرامی کے علاوہ باقی انبیاء علیہم السلام کے کلمات میں لفظ 'رسول' کہیں بھی مذکور نہیں، ورنہ پہلی جز میں سب انبیاء شریک ہیں
الجواب وباللہ التوفق:
انبیاء سابقین کے بعض القاب احادیث سے ثابت ہیں. مثلا إبراهيم خليل الله، وموسى كليم الله، وعيسى روح الله، وإدريس نبي الله ومحمد حبيب الله، وآدم صفي الله، جبکہ دیگر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے لئے اس سے زائد القاب کا ثبوت کسی حدیث سے نہیں ہے. لغوی اعتبار سے بعض صفاتی کلمات بعض نبیوں کے لئے اگرچہ ثابت ہیں لیکن صیغہ صفت کے ساتھ اللہ کی طرف مضاف کرنا شرعا درست نہیں مثلاً یعقوب علیہ السلام کو یوسف کی فرقت پہ یقینا شدید حزن وغم کا سامنا کرنا پڑا تھا، تو ان کے لئے حزن تو ثابت ہے؛ لیکن اب انہیں حزین اللہ کہنے لگ جائیں تو کیسے درست ہوگا؟ بعض لوگوں نے انبیاء کرام کے القاب کی لمبی فہرست گنوا دی ہے لیکن اس کا ثبوت مشکل ہے ، مثلاً:
ادم عليه السلام: صفى الله
ادريس عليه السلام: نبى الله
نوح عليه السلام: نجى الله
هود عليه السلام: عامر الله
صالح عليه السلام: قريب الله
أبراهيم عليه السلام: خليل الله
لوط عليه السلام: سليم الله
أسماعيل عليه السلام : ذبيح الله
اسحاق عليه السلام: هبة الله
يعقوب عليه السلام: حزين الله
يوسف عليه السلام: جميل الله
أيوب عليه السلام: صبير الله
شعيب عليه السلام: ناصح الله
موسى عليه السلام: كليم الله
هارون عليه السلام: معين الله
داود عليه السلام: خليفة الله
سليمان عليه السلام: تاج الله
ذو الكفل عليه السلام: ذكى الله
الياس عليه السلام: حكمة الله
اليسع عليه السلام: ذاكر الله
يونس عليه السلام: سابح الله
عزيز عليه السلام: ناصر الله
لقمان عليه السلام : طبيب الله
ذو القرنين عليه السلام: جاهد الله
زكريا عليه السلام: وارث الله
يحيى عليه السلام: خاشع الله
عيسى عليه السلام: روح الله
ان القاب میں جو ثابت ہیں ان کی نشاندہی اوپر کردی گئی ہے. باقی کا ثبوت مشکل ہے. انبیاء ومرسلین سابقین علیہم الصلوۃ والسلام کی رسالت بعض علاقوں اور ملکوں کے لئے ہوتی تھی جبکہ ہمارے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ورسالت جن وبشر اور پوری انسانیت کے لئے ہے. یہ رسالت محمدیہ کا امتیاز اور اس کی خصوصیت ہے.
توحید ورسالت، قبر، حشر، برزخ حساب اعمال جیسے دیگر بنیادی عقائد ساری شریعتوں میں مشترکہ ہوتے تھے ، صرف اعمال وعبادت کا جزوی فرق ہوتا تھا. پچھلے رسولوں کے کلمے کیا ہو تھے ؟ مجھے اس کی صراحت نہیں مل سکی. اوپر مذکور جملے نبیوں کے القاب کے ہیں، بعینہ یہی ان کے کلمے بھی ہوں اس کی کوئی دلیل نہیں
واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment