Saturday 27 June 2020

جماع اور حفظ ِ صحت

جماع اور حفظ ِ صحت
ایک تحقیق کے مطابق روزانہ جنسی مباشرت مردوں میں مادۂ منویہ یا سپرم کے معیار کو بہتر بنانے میں مددگار ہوتی ہے جس کی وجہ سے بیضے کی بارآوری نسبتاً زیادہ آسانی سے ہوجاتی ہے۔ اس بات کا پتہ اس وقت چلا جب ایک مطالعے کے دوران ایسے مردوں کو روزانہ مادۂ منویہ خارج کرنے کو کہا گیا جنہیں باپ بننے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ ایک ہفتے کے اس عمل کے بعد دیکھنے میں آیا کہ ان افراد کے نطفۂ کے جو نمونے حاصل کیے گئے ان میں ڈی این اے کا نقصان کم تھا۔ ٹیلیٹی (بچے پیدا کرنے کی صلاحیت) سے متعلق ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آسٹریلوی محقق کا کہنا تھا کہ بچوں کے خواہشمند جوڑوں کے لیے ان کا عمومی مشورہ یہ ہی ہے کہ وہ ہر دوسرے یا تیسرے روز جنسی صحبت کریں۔ ابتدائی تحقیق کے مطابق اس کے امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ آسٹریلوی شہر سِڈنی کے ڈاکٹر ڈیوِڈ گرِیننگ کا کہنا تھا کہ اس تحقیق میں حصہ لینے والے دس میں سے آٹھ مردوں کے نطفے میں ڈی این کا کا نقصان بارہ فی صد کم نظر آیا۔ اگرچہ اس عمل کے ایک ہفتے کے بعد نطفے یا تخم کی مجموعی تعداد اٹھارہ کروڑ سے کم ہو کر صرف سات کروڑ رہ گئی تھی مگر یہ تعداد بھی بارآوری کے لیے کافی ہے۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ نئے بننے والے نطفے یا سپرم زیادہ متحرک اور فعال تھے۔ اس سے یہ نظریہ سامنے آیا کہ سپرم جتنے زیادہ وقت کے لیے خصیوں میں رہیں گے ان میں ڈی این اے کے نقصان کا احتمال بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا اور خصیے کی گرمی ان میں سستی پیدا کر دے گی۔ تاہم ڈاکٹر گرِیننگ نے خبردار کیا ہے کہ اگر روزانہ جنسی مباشرت کو زیادہ عرصے مثلاً دو ہفتوں تک جاری رکھا جائے تو ہوسکتا ہے کہ مادۂ منویہ میں تخم کی تعداد بارآوری کے لیے درکار حد سے کم ہوجائے۔ البتہ اس عمل کا اس وقت جاری رکھنا زیادہ مفید ہے جب عورت کا حیض ختم کے بعد (بالعموم بارہ سے سولہ روز) انڈہ یا بیضہ بن کر رحم کی جانب محوِ سفر ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر گریننگ کا کہنا ہے کہ دریا کو بہتے رہنا چاہئے۔ حکیم و سائنسدان دوست محمد صابر ملتانؔی  
یہ حقیقت مسلمہ ہے کہ شباب و جنسی قوت کا گہرا تعلق ہے بلکہ جنسی قوت کی زیادتی کا نام ہی دراصل شباب ہے جیساکہ ہم ابتدا میں لکھ چکے ہیں اگر جنسی قوت کا استعمال افراط و تفریط سے کیا جائے گا تو یقیناً اس کا اثر صحت اور شباب پر پڑے گا۔ ہم جنسی قوت کے ساتھ افراط و تفریط یعنی (کثرت جماع اور قلت جماع) دونوں صورتوں کا ذکرکیا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح کثرت جماع جنسی قوت اور شباب کو تباہ کردیتا ہے اسی طرح قلت جماع بھی جنسی قوت اور شباب کے نقصان کا باعث ہے۔ دونوں میں اعتدال لازمی ہے۔
قلت جماع بھی نقصان جنسی قوت اور شباب ہے:
اس حقیقت سےتو دنیا شباب آگاہ ہےکہ کثرت جماع یقیناً جنسی قوت اور شباب میں غیرمعمولی نقصان پہنچتا ہے لیکن بہت ہی کم لوگوں کو علم ہوگا کہ قلت جماع یا بالکل جماع نہ کرنا بھی جنسی قوت اور شباب کو برباد کردیتا ہے. تجربہ شاہد ہے کہ جب انسانی قوی مکمل ہوجائیں اور اس میں جنسی قوت کا جذبہ جوش پر ہو، جنسی مادہ جو قابل اخراج ہو اس کو خارج نہ کیا جائے تو وہی مادہ اپنے اعضاء ہی کو برباد کرنے لگتا ہے یا وہ احتلام و سرعت انزال اور جریان کی صورت میں، عورتوں میں سیلان الرحم کی شکل میں خود بخود اخراج پانا شروع کردیتا ہے۔ جو لازماً امراض میں شریک ہیں جن سے صحت اور شباب برباد ہوجاتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ شباب اور جنسی قوت سے بھرپور نوجوان کا اجماع سے دور رہنا، کثرت جماع سے بھی زیادہ نقصان رساں ہے کیونکہ کثرت جماع سے تو صرف مادہ منویہ کا نقصان ہوتا ہے لیکن قلت جماع سے جنسی اعضاء جن سے جنسی جذبہ پیدا ہوتا ہے اور شباب قائم رہتا ہے تباہ ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ ان کی خرابی کے علاوہ بوقت جماع جو لذت اور خوشی پیداہوتی ہے اس سے ایک خاص قسم کی بجلی و قوت اور حرارت پیدا ہوتی ہے جو محافظ شباب اور طویل عمری کا باعث ہے۔
اسلام اور کثرت ازواج:
اس قیام شباب اور طویل عمری کے لئے ہی اسلام میں کثرت ازواج کا مسئلہ رائج ہے اور اس کاحکم ہے کہ اگر ضرورت ہوتو ایک شخص بیک وقت چار بیویاں رکھ سکتا ہے۔ حضورانور حضرت نبی کریم ﷺ کے فرمان کے بموجب جوشخص نکاح نہیں کرتا وہ آپ ﷺ کی امت میں سے نہیں ہے۔ جو لوگ اسلام کی اس نعمت کو اچھا خیال نہیں کرتے وہ جماع اور شباب کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں۔
یوروپ کے حکماء کثرت ازواج کے مسئلہ کو تسلیم کرچکے ہیں:
سوال پیدا ہوتا ہے کہ جماع کی ضرورت ہو تو ایک عورت سے بھی پوری کی جاسکتی ہے پھر کثرت ازواج کو کیوں اہمیت دی جائے؟ یہ اعتراض انہی عوام کی طرف سے ہے جو اعضائے انسانی کے افعال و جنسی قوت کا پیدا ہونا اور شباب کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں۔ جاننا چاہیے کہ جماع میں جہاں حرکت جماع لذت و مسرت اور انبساط کے ساتھ بجلی و جنسی قوت اور شباب میں زیادتی کرتا ہے وہاں پر عورت کا حسن و شباب اور اس کی حرارت غریزی بھی ان کیفیات و جذبات اور ارواح میں زیادتی کا باعث ہوتا ہے یہ حقیقت ہے ہر عورت کا حسن و شباب اور حرارت غریزی زیادہ سے زیادہ تیس (30) سال تک قائم رہتی ہے اوراگر کوئی عورت بہت ہی کوشش کرے تو چالیس تک، مگر ایسی عورت ہزار میں شاید ایک ہوتی ہے جس کو اپنے حسن و شباب اور حرارت غریزی کے قیام کے متعلق پوری طرح کا علم ہو۔ اس لئے تیس سال کے بعد ہی ان کا حسن و شباب اور حرارت غریزی رخصت ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس لئے مرد کو ان امور کی طلب کے لئے ہمیشہ ایک حسن و شباب سے بھرپور حور صفت بیوی کی ضرورت ہے تاکہ اس کا مادہ منویہ زیادہ سے زیادہ بنے اور پوری طرح پر اخراج پائے جس سے اس کی جنسی قوت و شباب قائم رہتا ہے اور اس کی عمر میں طوالت پیدا ہوتی ہے۔
قیام شباب اور طوالت کے متعلق یوروپ میں بھی سائنسدانوں اور حکماء نے تجربات کئے ہیں۔ انہوں نے تجربہ کے طور پر دو ایسے شخصوں کو منتخب کیا ہے کہ ان میں سے ایک کی محض ایک بیوی تھی اور ایک شوقین مزاج ہر سال کے بعد ایک نوخیز عورت سے شادی کرلیا کرتا تھا۔ اول الذکر پر آخرالذکر کی نسبت بہت جلد بڑھاپا چھا گیا۔ اس تجربہ پر کوئی حیرت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس کی دو وجوہات تو وہ ہیں جو ہم بیان کرچکے ہیں۔
(1)۔ حرکت جماع سے جنسی قوت بھڑکتی ہے۔
(2)۔ حرکت جماع سے جنسی اعضاء کی ورزش سے ان کے افعال جاری رہتے ہیں جن سے ان میں قوت پیدا ہوتی رہتی ہے۔
(3)۔ یہ حقیقت بھی ذہن نشین کرلیں کہ نوجوان عورت میں بہ نسبت عمررسیدہ مرد کے حرارت غریزی زیادہ ہوتی ہے اور یہی حرارت مقناطیسی ذریعہ سے جب کہ دو جسم آپس میں متصل ہوں ایک سے دوسرے میں بطور کشش منتقل ہوتی رہتی ہے اس طرح وہ شخص ہر سال اپنے جسم میں ایک نئی حرارت اور قوت حاصل کرتا رہتا ہے۔ 
مردانہ قوت کے پوشیدہ راز 
مردانہ طاقت جو زندگی کا جوہر خاص اور لذتوں کا سرچشمہ ہے۔ لہذا ایسی غذاوں کا اہتمام رکھنا چاہیے جن سے مردانہ طاقت ہمیشہ قائم رہے۔ یہاں ہم آپ دوستوں کو طب نبوی ﷺ و احادیث سے کچھ ایسی ہی غذائوں کے بارے میں بتائین گے جس کے استعمال سے مردانہ طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔
1- کھجور کھجور کھانے سے قوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے جو بچہ پیدا ہو اس کیلئے تازہ کھجور سے بہتر کوئی غذا نہیں اگر تازہ کھجور نہ مل سکے توخشک ہی سہی اگر کھجور سے بہتر کوئی اور چیز ہوتی تو اللہ تعالی حضرت مریم علیہ السلام کو ولادت حضرت عیسی علیہ السلام کے وقت وہی چیز کھلاتا. سورہ مریم میں ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت مریم علیہ السلام کو حکم فرمایا کہ کھجور کا تنا پکڑ کر اپنی طرف ہلاو تم پر تازہ پکی کھجوریں گر پڑیں گی۔اس سے معلوم ہوا کہ زچہ کیلئے کھجور سے بہتر کوئی غذا نہیں۔ کھجور مزاج میں گرمی اور قوت پیدا کرتی ہے. ابونعیم نے کتاب الطب میں لکھا ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کو مکھن کیساتھ بہت عزیز رکھتے تھے۔ علما نے لکھا ہے کہ اس کو کھانے سے قوت باہ زیادہ ہوتی ہے۔ بدن بڑھتا ہے آواز صاف ہوتی ہے.
نمبر 2. دودھ ابونعیم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے نقل کیا ہے کہ پینے کی چیزوں میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک دودھ بہت عزیز تھا. یہ قوت باہ پیدا کرتا ہے معدہ میں جلد ہضم ہوجاتا ہے بدن کی خشکی کو دورکرتا ہے منی پیدا کرتا ہے چہرہ کا رنگ سرخ کرتا ہے دماغ کو قوی کرتا ہے
 نمبر3. شہد ابونعیم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک شہد بہت پیارا اور عزیز تھا۔ حضور ﷺ کو شہد اس لیے زیادہ محبوب تھا اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ اس میں شفا ہے شہد کے بے شمار فائدے ہیں نہار منہ چاٹنے سے بلغم دور کرتا ہے معدہ صاف کرتا ہے معدہ کو اعتدال پر لاتا ہے دماغ کو قوت دیتا ہے قوت باہ میں تحریک پیدا کرتا ہے مثانہ کیلئے مفید ہے مثانہ اور گردے کی پتھری کو خارج کرتا ہے پیشاب کے بند ہونے کو کھولتا ہے فالج لقوہ کیلئے فائدہ مند ہے. ریاح خارج کرتا ہے بھوک زیادہ لگاتا ہے مکھن اور شہد ملا کر کھایا جائے تو جوڑوں کیلئے مفید ہے اور جسم کو موٹا کرتا ہے.
 نمبر 4۔ فلفل درازفلفل دراز جس کو چھوٹی پیپل بھی کہتے ہیں مقوی دماغ مقوی معدہ اور محرک باہ ہے۔ بلغم کو دور کرتی ہے نگاہ کو تیز کرتی ہے دودھ میں جوش دیکر پینا بیحد مفید ہے. دارچینی لونگ کالی مرچ مردانہ طاقت بڑھانے کی غذائیں طب نبوی و احادیث کی روشنی میں بڑی زبردست مقوی و متحرک باہ ہیں. خصوصا بوڑھے شخص کیلئے فائدہ مند ہیں. اعصاب اور جوڑوں کے درد کیلئے مفید ہیں۔
نمبر5. زعفران زعفران زبردست مقوی باہ ہے دل و دماغ اور بصارت کیلئے بھی بے حد مفید ہے. دوسری ادویات میں شامل کرنے سے ان کے اثرات کو تیز اور سریع الاثرات بناتا ہے مقوی معدہ مقوی قلب و جگر ہے۔
نمبر6۔ ہریسہ ہریسہ جسم میں زبردست قوت پیدا کرتا ہے اور مقوی باہ ہے. ہریسہ میں کٹے ہوئے گیہوں گوشت گھی اور مصالحہ ڈال کر پکایا جاتا ہے. بعض حکما کے نزدیک ہریسہ میں چالیس مردوں کے برابر قوت ہے.بڑے بڑے حکما مردانہ کمزوری کے مریضوں کو صرف ہریسہ کھانے کی تلقین کرتے تھے۔
نمبر7۔ پشت کا گوشت ابونعیم بن عبداللہ جعفر سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ پشت کا گوشت تمام گوشت سے بہتر ہے. علما نے لکھا ہے کہ حکمت کی رو سے اس گوشت میں قوت باہ زیادہ ہوتی ہے۔
 نمبر8۔ خوشبو خوشبو کا روح انسانی سے خصوصی تعلق ہے. اس کا اثردل و دماغ پر فورا بجلی کی مانند ہوتا ہے خوشبو اور باہ میں گہرا تعلق ہے.سفرالساد میں لکھا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کوئی خوشبو پیش کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو رد نہ فرماتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اگر کوئی شخص خوشبو دے تو اس کو رد نہ کرے
نمبر 9۔ چار چیزوں امام غزالی رحم اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چار چیزیں قوت باہ کو بڑھاتی ہیں. 
1. چڑیوں کا کھانا. 
2. اطریفل کھانا.
 3. مغز پستہ کھانا. 
4. ترہ تیزک کھانا. (احیا العلوم)
نمبر 10۔ انڈہ مردانہ بعض حکما کے نزدیک انڈے بھی قوت باہ کو بڑھانے کا موثر ذریعہ ہیں خاص طور پر جن کو جراثیم کی کمی کی وجہ سے بے اولادی جیسے مرض کا سامنا ہے اگر وہ دیسی انڈے کا استعمال جاری رکھیں تو اس مرض سے چھٹکارا مل جاتا ہے.
نمبر 11 حسیس بعض روایات میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے منقول ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسیس بہت پسند تھا. حسیس تین چیزوں سے مل کر بنتا ہے. کھجور مکھن اور جما ہوا دہی. اس غذا سے بدن قوی ہوتا ہے اور قوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے۔
نمبر12۔ بالوں کا دورکرنا: حضرت ہزیل بن الحکیم کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ بدن سے بالوں کا جلد دور کرنا قوت باہ کو بڑھاتا ہے. (طب نبوی) اس سے اطبا کے نزدیک زیرناف (ناف کے نیچے) بال مراد ہیں۔
 نمبر 13۔ لہسن امام جلال الدین سیوطی رحم اللہ علیہ نے جمع الجوافع میں دیلمی سے روایت نقل کی ہے اور دیلمی نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگو! لہسن کھایا کرو کیونکہ اس میں بیماریوں سے شفا ہے. لہسن میں بہت فوائد ہیں. یہ ورم کو تحلیل کرتا ہے حیض کو کھولتا ہے پیشاب کو جاری کرتا ہے معدہ سے ریاح نکالتا ہے مرطوب مزاج والوں میں قوت باہ پیدا کرتا ہے منی کو زیادہ کرتا ہے اور گرم مزاج والوں میں منی کو خشک کرتا ہے معدہ اور جوڑوں کے درد کو فائدہ پہنچاتا ہے
نمبر 14۔ زیتون روغن زیتون کا کھانا اور مالش کرنا تل اور کھجور ملاکر استعمال کرنا قوت باہ کو بڑھاتے ہیں اور متحرک باہ ہیں۔
جلق  اسباب وعلاج: 
نامردی اور ضعف باہ کے اسباب میں سب سے زیاده وجہ ہے اس عادت خبیثہ میں ہرعمر کے لوگ مبتلا ہے. تقریباً 90 سے 95 فی صد لوگ اپنی جنسی زندگی کو اس طریقہ سے شروع کرتے ہیں. جلق عام طور پر اس کو سمجھا جاتا ہے ھاتھ کی حرکات سے ماده حیات کا اخراج کیا جائے لیکن ھر اُس طریقہ کو جلق تصور کیا جائے گا. جو صنف مقابل کی مباشرت کے سوا ماده حیات کو خارج کیا جائے. اس عادت خبیثہ میں مردوعورت دونوں شامل ہے وه طریقہ انزال بھی جلق میں شامل ہے جس میں ھاتھ یا کسی چیز کی حرکات سے کام نہیں لیا جاتا بلکہ محض خیال کو کسی خوبصورت شکل کسی فحش تصویر یا تصور جماع وغیره قائم کرکے منی کو خارج کیا جاتاہے. جلق کی ہر قسم ضرررساں ہے. کیونکہ اس میں اعصاب اور مراکز جماع میں ذکاوت حس پیدا ہوجاتی ہے اور بنده نامردی اور ضعف باہ میں مبتلا ہوجاتا ہے.  علامات:          
جلق کے مضر اثرات نفسیاتی اور روحانی دونوں قسم کے ہوتے ہیں مردوعورت میں یکساں پائے جاتے ہیں البتہ مردوں میں زیاده شدید قسم کے ہوتے ہیں . اس کی علامات یہ ہو سکتی ہے کمزوری، کمی خون سستی کاہلی دماغ اور قوت ارادی کا کمزور ہوجانا ، چہرے کا رنگ زرد اور مٹیلا ہوجانا چہرے پر بکثرت کیلوں اور مہاسوں کا نکلنا، آنکھوں کے گرد سیاہ رنگ کے حلقوں کا پڑجانا ، کام کرنے کو دل نہ کرنا . احتلام ،جریان ضعف باه نامردی اور عورتوں سے نفرت پیدا ہوجاتی ہے . عضوتناسل باریک اورچھوٹا ہوجاتا ہے مسلسل رگڑ سے اس میں پھلینے اور پڑھنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے. دوران خون اچھی طرح نہیں ہوتا. لاغری کی وجہ سے وریدیں ابھر آتی ہے . حس یا تو اس قدر کمزور ہوجاتی ہے کہ قوی محرکات کی ضرورت ہوتی ہے یا اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ تھوڑے سے انتشار سے انزال ہوجاتا ہے. انگشت زنی سے عورتوں میں بھی قریب قریب مذکورہ علامتیں پیدا ہوجاتی ہے ان کے اندام نہانی کامنہ غیر معمولی طور پر کھلا اور ڈھیلا ہو جاتا ہے . جماع سے نفرت اور بے حسی پیدا ہوجاتی ہے . مردوں سے متنفر رہتی ہیں     
علاج:               
اس عادت خبیثہ سے نجات کے لیے شادی بہترین علاج ہے- اگر شادی نہ کرواسکے تو شہوت کو کم کرنے کے لیے روزے رکھے. فحش رسائل اور ویڈیو سے اجتناب کریں. مصروفیت اختیار کریں . خون کے جوش کو کم کرنے والی غذا وادویہ استعمال کریں طاقت پیدا کرنے والی ادویات استعمال نہ کریں اور یہ نسخہ جات مفید ثابت ہو سکتے ہیں . تخم کاہو، بزرابنج، تخم خیار، تخم کاسنی، کشنیز خشک، گل نیلوفر ہر ایک تولہ سفوف تیار کریں آدھا چمچ استعمال کریں ایک گلاس پانی میں ایک چمچ اسپغول مسلم ملا کر استعمال کریں .   
قرص کا فور تخم کاہو 70 گرام، تخم خرفہ 65 گرام . طباشر 36 گرام، رب اسوس 36 گرام کشتہ مرجان 12 گرام باریک سفوف تیار کریں صبح وشام چنے برابر استعمال کریں - عضو کے نقصان کے ازالہ کے لیے  روغن جونک کا استعمال کریں روغن جونک کے استعمال سے لمبائی اور موٹائی ٹھیک ہوجائے گی۔   
نوٹ: مذکورہ بالا نسخہ جات اپنے معالج کی نگرانی میں ہی استعمال کریں۔
(جمع و تدوین: ایس اے ساگر)




No comments:

Post a Comment