Friday, 12 June 2020

مساجد میں سینی ٹائز ر کا استعمال بدرجہ مجبوری جائز: دارالعلوم دیوبند

مساجد میں سینی ٹائز ر کا استعمال بدرجہ مجبوری جائز: دارالعلوم دیوبند
دیوبند سے ۱۱؍ جون کو موصولہ اطلاعات کے مطابق ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند نے ایک تازہ فتویٰ جاری کرتے ہوئے مساجد میں بدرجہ مجبوری سینیٹائزر کے استعمال کو درست قرار دیا ہے۔ جاری فتوے میں دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام نے کہاکہ مساجد میں الکوحل والے سینی ٹائزر کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔ صوبہ کرناٹک کے بنگلور شہر کے نور محمد قاسمی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام نے کہا ہے کہ آج کل مختلف دواؤں اور پرفیومس اور اسی طرح سینیٹائزر وغیرہ میں جو الکوحل استعمال کیا جاتا ہے وہ عام طور پر کھجور، انگور، کشمش، یامنقی وغیرہ سے تیار نہیں کیا جاتا بلکہ اس الکوحل کو گنے کے رس مختلف دالوں، سبزیوں، پیٹرول اور کوئلے وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے، ان اشیاء میں بھی الکوحل کے لئے گنے کے رس کا زیادہ استعمال ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کا الکوحل حضرات شیخین امام ابوحنیفہ اور امام ابو یوسف رحمہم اللہ مسلک کے مطابق حرام وناپاک نہیں ہے اور دورحاضر میں علاج ومعالجہ کی ضرورت اور عموم بلوی کی وجہ سے محققین علمائے کرام نے الکوحل کے مسئلہ میں اصل اصول کے مطابق شیخین کے قول کو راجح قرار دیا ہے۔ کیونکہ جس علت کی بناء پر علمائے کرام نے امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے قول کو راجح قرار دیا تھا و ہ دواؤں، پرفیومس اور سینیٹائزر وغیرہ کے استعمال میں نہیں پائی جاتی۔ لہٰذا سینیٹائزر میں اگرچہ الکوحل کی مقدار زیادہ ہو تب بھی ملک کی موجودہ صورت حال میں محکمہ صحت کی ہدایت کے مطابق وضو کے بعد ہاتھوں میں سینیٹائزر کا استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی طرح مسجد کے فرش وغیرہ کو بھی حسب ضرورت سینیٹائز کیا جاسکتا ہے۔ اس کے استعمال سے جسم، کپڑے یا مسجد کا فرش وغیرہ ناپاکی کے حکم میں شامل نہیں ہوگا۔ اس کے علاہ مفتیان کرام نے کہا کہ عام حالات میں ماسک لگاکر نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن محکمہ صحت کی ہدایت کے مطابق نماز میں ماسک کے استعمال کی گنجائش ہے۔ اسی طرح عام حالات میں نماز باجماعت میں مل کر کھڑے ہونے کا حکم ہے، لیکن محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل بھی ضروری ہے اس لیے ڈیڑھ یادوفٹ فاصلہ رکھنے کی گنجائش ہے۔ مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ 8 جون سے مساجد میں شرائط کے ساتھ نمازوں کی عام اجازت ہے، لیکن دوسری یا تیسری جماعت سے اصل جماعت کی اہمیت متأثر ہوگی۔ دوسرے یہ کہ لوگوں کے دلوں سے جماعت ثانیہ کی کراہت وقباحت ختم ہوجائے گی، اس لئے مساجد میں دوسری یا تیسری جماعت کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ حسب نیت گھر کی جماعت میں بھی پورا ثواب ملے گا۔ اس لئے اگر مسجد کی جماعت نہ مل سکے تو حسب سابق گھروں میں ہی نماز باجماعت اداء کرلیں۔ یہی حکم جمعہ کی نماز کے لئے ہے۔ اسی طرح مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی طرف اگر مساجد سے صفیں ہٹانے اور نمازیوں کو گھروں سے ذاتی مصلے لانے کی ہدایت ہو تو اس پر عمل کرنے میں شرعاً کچھ مضائقہ نہیں ہے۔ (بشکریہ: ایس چودھری)
پیشکش: ایس اے ساگر
http://saagartimes.blogspot.com/2020/06/blog-post_12.html?m=1

No comments:

Post a Comment