Saturday 6 June 2020

نماز میں کندھوں سے کندھا ملانے کی حقیقت

نماز میں کندھوں سے کندھا ملانے کی حقیقت
-------------------------------
--------------------------------
حضرات علماء کرام ومفتیان عظام سے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ نماز میں کندھے سے کندھا ملاکر کھڑا ہونا
سنت ہے یا مستحب؟ کیونکہ ہمارے یہاں کچھ تبلیغ سے جڑے حضرات کا کہنا ہے کہ ہم علماء سے سنا ہے کہ اگر صف بندی میں کندھے سے کندھے کو نہ ملایا تو نماز درست نہ ہوگی. اس مسئلہ کو ذرا وضاحت فرمادیجئے. اس لئے کہ اختیاطی تدابیر کا معاملہ ہے. مہربانی ہوگی.
الجواب وباللہ التوفیق:
باجماعت نماز میں صفوں کو سیدھا رکھنے کی بڑی سخت تاکید آئی ہے. اسے 'حسن صلوۃ' اور 'اتمام صلوۃ' تک کہا گیا ہے. ائمہ ثلاثہ کے یہاں 'تسویۃ الصفوف' کی حیثیت سنیت کی ہے:
"وھي (تسویة الصفوف) سنة الصلاۃ عند أبی حنیفة والشافعی ومالك  إلخ" (إعلاء السنن :35/4، سنیة تسویة الصفوف)
'تسویۃ الصفوف' میں مبالغہ کے لئے ٹخنوں کو ٹخنوں سے، کندھوں کو کندھوں سے اور گھٹنوں کو گھٹنوں سے یعنی تینوں اعضا کو باہم ملانے کی تعبیر احادیث میں استعمال کی گئی ہے. یہ صرف تعبیر محض اور کنایہ ہے، اصل مقصود شرع ہے کامل محاذاۃ! علامہ عینی ابن حجر اور جملہ شراح حدیث نے یہی مراد لی ہے. 
کیا پست ودراز  ہر ایک نمازی کا ظاہری طور پہ کندھوں کو کندھوں سے، ٹخنوں کو ٹخنوں سے اور گھٹنوں کو گھٹنوں سے ملائے رکھنا عقلاً ممکن و متصور بھی ہے؟ 
جب 'الصاق کعب بالکعب' ہوجائے گا تو 'الزاق منکب بالمنکب' یا 'الزاق رکبہ بالرکبہ' کس طور پہ ممکن ہے؟ 
اسی نکتہ پر  علامہ کشمیری رحمہ اللہ نے جب ظاہریوں اور سلفیوں کی 'فیض الباری' و'عرف الشذی' میں قاعدے سے خبرلی تو انہیں بہت برا لگا ہے اور "مؤاخذات کشمیری" کے نام سے رد لکھ کر دل کی بھڑاس نکالنے کی سعی ناتمام بھی کی گئی ہے. کندھا، ٹخنہ یا گھٹنہ ملانا 'سدخلل' اور 'تسویہ صفوف' سے کنایہ ہے. مقصد شرع یہ ہے کہ درمیان صف شیطان کے لئے 'فُرجہ' نہ چھوڑا جائے. اب اگر کوئی 'داناں' بادام کے چھلکے پر قناعت کرلے اور مغز کو پہینک دے تو اس کی عقل پہ ماتم کے سوا اور کیا کرسکتے ہیں؟ 
تکلف وتصنع سے پاک باوقار وپرسکون انداز میں طبعی ہیئت وکیفیت کے ساتھ ہر نمازی دوسرے کے ساتھ مل کر اور محاذاۃ کے کھڑا رہے. درمیان دو نمازی کہیں کشادگی نہ چھوڑے، یہی سنت ہے اور یہی مراد حدیث ہے، چودہ سو سالہ تاریخ میں سبھوں کا یہی معمول رہا ہے. دو میٹر تک ران چیرنا یا اچھل کود کر کندھے ملانے کی کوشش کرنا انتہائی مکروہ واحمقانہ حرکت ہے. 
كيفية تسوية الصفوف في الصلاة


No comments:

Post a Comment