سوال:
مندرجہ ذیل پیش کردہ شعر:
يا راقدا والجليل يحفظه ... من كل سوء يكون في الظّلم
كيف تنام العيون عن ملك ... تأتيك منه فوائد النعم
حضرت مولانا تقی عثمانی صاحب کی کتاب "تراشے" سے لیا گیا ہے۔ پوچھنا یہ ہیکہ اس شعر کا ترجمہ کیا ہوگا؟ نیز سب سے آخری لائن ترکیبی اعتبار سے درست ہے؟ یا کاتب سے سہو ہوگیا ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں.
الجواب و باللہ التوفیق:
مذکورہ بالا شعار کا ترجمہ اس کے پس منظر کو سامنے رکھ کر بآسانی سمجھا جاسکتا ہے، دراصل حضرت ذو النون مصری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک ندی میں غسل کرتے ہوئے دیکھا کہ ایک بچھو ندی کنارے آیا اور ایک کچھوا اسے اپنے اویر سوار کرکے ندی کے دوسرے کنارے لے گیا، وہاں سے وہ بچھو جنگل کی طرف چلاگیا. حضرت ذوالنون مصری علیہ الرحمہ بھی اس بچھو کے پیچھے ہولئے، یکایک ان کی نظر ایک نوجوان پر پڑی جو ایک درخت کے نیچے سورہا تھا، وہ بچھو اسی نوجواں کی طرف بڑھا چلا جارہا تھا. وہ سمجھنے لگے کہ شاید وہ بچھو اس کنارے سے اسی نوجوان کو کاٹنے کے لئے اس طرف آیا ہے. مگر آگے بڑھنے پر پتہ چلا کہ ایک سانپ اس لڑکے کو ڈسنے کے لئے پھن مارہا ہے، یہ بچھو تیزی سے اس سانپ کی طرف بڑھا اور اسے مارڈالا، یہ دیکھ کرکے حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ یہ شعر پڑھنے لگے جو اوپر مذکور ہے، جس میں یہ کہا گیا ہے کہ:
اے سونے والے نواجوان جس کی اللہ ذوالجلال والاکرام حفاظت کرتا ہے، ہر اس تکلیف دہ چیز سے جو تاریکی می پائی جاتی ہے،
کیسے آنکھ غافل ہوکر سوتی رہے گی اس مالک کی یاد سے جن کی طرف سے تمہیں بہت سی نفع بخش نعمتیں حاصل ہوتی ہیں،
ترکیبی اعتبار سے آخری سطر بالکل درست ہے، تاتی فعل ہے، فوائد النعم اس کا فاعل ہے اور منک فعل سے متلعق ہے،
شاید عبارت ہو تاتیک منہ تجھکو پہنچتی ہے اسکی طرف سے بے شمار نعمتوں کے فوائد
ترجمہ اسی اعتبار سے کردیا گیا ہے، منک کے بجائے منہ ہے، حیاۃ الحیوان للدمیری میں ایسا ہی ہے
يا راقدا والجليل يحفظه ... من كل سوء يكون في الظّلم
كيف تنام العيون عن ملك ... تأتيك منه فوائد النعم
حیاۃ الحیوان ، شاملہ سے ( #ایس_اے_ساگر )
No comments:
Post a Comment