Sunday 18 February 2024

بچوں کے پیٹ میں درد کا سبب بننے والے کیڑوں کا خاتمہ کیسے کیا جائے؟

 بچوں کے پیٹ میں درد کا سبب بننے والے کیڑوں کا خاتمہ کیسے کیا جائے؟

بچوں کی آنتوں یا پیٹ میں کیڑوں کی تشخیص ہونا کوئی ایسی بات نہیں کہ جس کے بارے میں س±ن کر کوئی حیران ہو کر کہے کہ کیا کہا پیٹ میں کیڑے؟د±نیا کے بہت سے م±مالک میں بچوں میں اور کبھی کبھار بڑوں کے بھی پیٹ میں کیڑوں کی تشخیص ہو جاتی ہے اور برصغیر ہند،پاک، بنگلہ دیش اور افغانستان میں تو یہ معاملہ بہت ہی عام سے بات ہے۔تاہم یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یہ کیڑے یا انفیکشن ہمارے کھانے، پانی یا دیگر ذرائع سے ہو سکتے ہیں۔ اس کی اہم علامات پاخانہ میں لمبے لمبے کیڑوں کی موجودگی یا پیٹ میں درد اور مقعد کے قریب خارش ہوتی ہیں۔ ان علامات کے سامنے آنے کے بعد مزید تشخیص کی جاتی ہے۔پیٹ میں پائے جانے والے ایسے کیڑے معدے کے کیڑے بھی کہلاتے ہیں۔ اس کی کئی قسمیں ہیں جیسے گول کیڑے، فلیٹ یا چپٹے کیڑے، یا انگریزی میں انھیں ٹیپ ورم بھی کہا جاتا ہے۔ان میں سے ہر ایک کیڑے کی مختلف خصوصیات ہیں۔ ان کا لائف سائیکل اور ہماری صحت پر اثرات بھی مختلف ہیں۔گول، چابک، ہک، اینسائیلوسٹوما نامی کیڑوں کی اقسام وہ ہیں کہ جو مٹی کیساتھ کھیلنے یا کام کاج کے دوران ہونے والے رابطے کی وجہ سے ہمارے پیٹ میں داخل ہوتے ہیں۔

آپ کا یا بچوں کا ان سے آمنا سامنا کیسے ہوتا ہے؟

کیڑوں کی پیٹ میں موجودگی یا یہ انفیکشن اکثر اس صورت میں ہوسکتا ہے جب کوئی فرد یا بچہ کسی ایسی چیز کو ہاتھ لگا لے کہ جس پر کیڑے کے انڈے ہوں، اور اگر آپ اس کے بعد اپنے ہاتھ نہیں دھوتے تو بس جناب وہی ہوتا ہے جس کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں یعنی ہاتھ نا دھونے کی وجہ سے وہ انڈے آپ کے پیٹ میں داخل ہو جاتے ہیں۔انفیکشن یا کیڑوں کے انڈوں پر مشتمل مٹی کیساتھ رابطے کی وجہ سے ہوسکتا ہے، یا کیڑوں کے انڈوں پر مشتمل کھانا کھانے یا پینے کا پانی پینے سے ہوسکتا ہے۔انفیکشن ان جگہوں پر ہوتا ہے جہاں سیوریج کا نظام مناسب نہیں ہے اور اگر بیت الخلا صاف نہیں ہیں تو بھی۔ کچا گوشت کھانے کیساتھ ساتھ کیڑوں کے انفیکشن والی مچھلی کھانے سے تکلیف ہوسکتی ہے۔ بعض اوقات پالتو جانور بھی اس انفیکشن یا پیٹ میں کیڑوں کا سبب بن سکتے ہیں۔بہت سے بچے دھاگے کی طرح کے نظر آنے والے کیڑوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ مسئلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب ان لمبی رسی نما کیڑوں کے انڈے پیٹ میں چلے جاتے ہیں۔ ان کیڑوں کے انڈے پیٹ کے نیچلے حصے میں ر±ک جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے خارش ہوتی ہے۔یہ انڈے کپڑوں، کھلونوں، ٹوتھ برش، باورچی خانے یا باتھ روم کے فرش، بستر، کھانے، کسی بھی چیز میں پھیل سکتے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ یہ وہاں سے انسانی جسم میں بھی داخل ہوتے ہیں۔جو لوگ ان اشیاءیا سطحوں کو چھوتے ہیں اور پھر اسی ہاتھ کو منہ پر لگاتے ہیں وہ جراثیم سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ دھاگے نما کیڑوں کے انڈے دو ہفتے تک اکثر مقامات پر زندہ رہتے ہیں۔

جب انڈے معدے میں داخل ہوتے ہیں تو وہ آپ کے معدے میں لاروا خارج کرتے ہیں اور ایک یا دو ماہ میں بڑے کیڑے بن جاتے ہیں۔ایک بار علاج ہونے کے بعد، بچے اس طرح کے انڈوں کے سامنے آنے کے بعد دوبارہ انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں، لہذا بچوں کو باقاعدگی سے ہاتھ دھونے کی عادت ڈالنی چاہئے۔

ان دھاگے کے طرح کے کیڑوں کو ہونے سے روکنے کیلئے ہر کسی کو اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا چاہئے، اپنے ناخن کاٹنے چاہئیں۔

کھانے سے پہلے، بیت الخلا جانے کے بعد، اور بچے کے نیپی یا پیمپر کو تبدیل کرنے کے بعد ہاتھ دھونا ضروری ہے۔

بچوں کو باقاعدگی سے ہاتھ دھونے کی عادت ڈالنی چاہئے۔ آپ کو ہر روز صاف پانی سے غسل کرنا چاہئے۔

دانتوں کو برش کرنے سے پہلے اور بعد میں برش کو اچھی طرح دھونا چاہئے۔

بستر کی چادریں، تولئے گرم پانی میں دھونے چاہئیں اور سٹف کھلونوں کو صاف رکھنا چاہئے۔

باورچی خانہ اور باتھ روم کو صاف رکھیں۔

اب آئیے ایک مرتبہ یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کیڑوں سے خود کو کیسے بچایا جائے۔

برطانیہ کی ہیلتھ کیئر این ایچ ایس اس بارے میں کچھ تجاویز پیش کرتی ہے۔

اس کے مطابق آپ کو کسی بھی کھانے کی چیز کو کھانے سے پہلے اپنے ہاتھوں کو دھونا چاہئے۔ ہاتھوں کو مٹی کو چھونے کے بعد اور ٹائلٹ کے استعمال کے بعد اچھے سے دھونا چاہئے۔ جب آپ کسی ایسے علاقے میں جائیں جہاں آپ کو شک ہو کہ پانی گدلہ یا گندہ ہو سکتا ہے تو بند پانی کی بوتل سے پانی کا استعمال کریں۔

تمام سبزیوں اور پھلوں کو اچھی طرح دھو لیں، اپنے گھر میں اپنے پالتو جانوروں کو جراثیم ک±ش ادویات وقت پر دیں، اور جتنی جلدی ممکن ہو ان کا فضلہ گھر سے نکال دیں۔

بچوں کو کتے اور بلی کے فضلے کے قریب جانے اور ان جگہوں پر کھیلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے، اور ایسی جگہ کے پھلوں اور سبزیوں سے گریز کرنا چاہئے جہاں انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہو۔

ان علاقوں میں ننگے پاوں نہ چلیں جہاں انفیکشن کے امکانات زیادہ ہوں۔

آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ آپ کے پیٹ میں کیڑا ہے؟

جب پیٹ میں کیڑے پیدا ہوتے ہیں تو کچھ علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

بچوں یا بالغوں میں، پیٹ میں درد، متلی، یا بے آرامی محسوس کرنا، قے محسوس کرنا۔

بہت سے لوگوں کو اسہال کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم ک±چھ کو قبض بھی ہو جاتی ہے۔

مریض کو بھوک کیساتھ ساتھ وزن میں کمی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ کیڑوں سے متاثرہ مریض کمزور ہونے کیساتھ ساتھ تھکاوٹ بھی محسوس کرتے ہیں۔

مقعد میں خارش، نیند کی کمی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ بالغوں میں پیٹ میں یو محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہوا سے بھرا ہوا ہے اور بعض مریضوں میں خون کی کمی بھی ہوتی ہے۔



کیڑوں کا خاتمہ کیوں ضروری ہے اور یہ کیسے کیا جائے؟

آپ کے جسم میں مختلف قسم کے کیڑے صحت پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ اس سے مختلف قسم کے مسائل اور پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔

اس سے خون کی کمی ہوسکتی ہے اور چھوٹے بچوں کی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔ غذائی قلت کا خطرہ بھی ہوتا ہے اور آپ کے اعضاءکو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اس کیلئے عالمی ادارہ صحت نے باقاعدہ جراثیم کے خاتمے کا حل تجویز کیا ہے۔

مدھوسودن ملٹی سپیشلسٹ ہاسپٹل، ڈومبیولی کے ڈائریکٹر آف ہیلتھ ڈاکٹر روہت کاکو پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرنے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’12 سے 23 ماہ کی عمر کے بچوں، ایک سے چار سال کی عمر کے بچوں اور پانچ سے 12سال کی عمر کے بچوں کو سال میں ایک بار یا سال میں دو بار حفاظتی دوا دی جاتی ہے تاکہ مٹی سے پیدا ہونے والے کیڑوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ دوا کی خوراک عمر اور ضرورت کے مطابق کم کردی جاتی ہے۔‘

کیڑوں کو کیسے ختم کیا جائے؟

ڈاکٹر روہت کاکو کا کہنا ہے کہ ’کیڑوں کی وجہ سے ہونے والی کئی بیماریاں بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو بھی متاثر کرتی ہیں، اس لئے یہ دوائیں سال میں دو بار یعنی ہر چھ ماہ میں ڈاکٹر کے مشورے سے لینی چاہییں۔ یہ عمل دو سال سے زیادہ عمر کے بچوں کیساتھ شروع کیا جا سکتا ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’اس عمل کے کرنے سے پیٹ میں پیدا ہونے والے کیڑے باہر نکل جاتے ہیں۔ جن علاقوں میں کیڑے مٹی سے گزر کر بڑی تعداد میں بچوں کے جسم میں داخل ہوتے ہیں وہاں عالمی ادارہ صحت نے ایک مخصوص مدت کے بعد جراثیم کے خاتمے کیلئے ایک پروگرام تجویز کیا ہے۔‘ ( #ایس_اے_ساگر )



No comments:

Post a Comment