جلد سونے میں معاون آسان اور ثابت شدہ اصول
آرام سے رہیں، دن بھر کی پریشانیوں کو ایک طرف رکھیں اور کوئی؟ اگر آپ کو نیند آنے میں دشواری ہورہی ہے تو آپ اکیلے نہیں ہیں۔ ہم میں سے ایک تہائی لوگوں کو سوجانا یا سوتے رہنا مشکل لگتا ہے۔ یہ مسئلہ صرف دہلی جیسے مصروف شہر کے باشندوں کا ہی نہیں ہے بلکہ مائیکل موسلی بھی برسرپیکار ہیں جبکہ موصوفہ نہ صرف ایک ڈاکٹر ہیں بلکہ صحافی بھی ہیں۔ انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور سادہ اور سائنسی طور پر ثابت شدہ تکنیک کو تلاش کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ہم سب بغیر کسی مشکل کے آرام سے سو سکیں۔ اپ نے شاید پہلے بھی نیند آنے سے متعلق بہت سے مشورے سنے ہوں گے، لیکن آپ کو مندرجہ ذیل پانچوں نکات میں سے ڈاکٹر موسلی سے کچھ ایسا مل سکتا ہے جس کو آپ نے کبھی آزمایا نہ ہوگا۔
آہستہ اور گہرائی سے سانس لینا:
ہم آرام کرنے کے ایک سادہ لیکن ناقابل یقین حد تک طاقتور طریقے سے شروعات کرتے ہیں: آہستہ اور گہرائی سے سانس لینا۔ یہ دماغ کی گہرائی میں خلیات کے ایک چھوٹے سے گروپ سے فائدہ اٹھاکر کام کرتا ہے، جسے اجتماعی طور پر لوکس کوریلیئس کہتے ہیں۔ اس کے چھوٹے سائز کے باوجود، لوکس کوریلیئس ہمارے پورے دماغ کے کام پر ایک قابل ذکر اثر ہے۔
اگر نیند نہیں آتی ہے اور آپ کا دماغ چل رہا ہے، تو یہ لوکس کوریلیئس ہے جو فعال ہے، آپ کے دماغ میں نوریپائنفرین (بیدار ہونے والا کیمیکل) نامی ہارمون حرکت کر رہا ہوتا ہے۔ٹرنٹی کالج ڈبلن کے پروفیسر ایان رابرٹسن اور ان کی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی کہ اس نظام تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے اور آپ کی سانس کی رفتار کو کم کر کے اسے ایکٹیویشن سے کم کیا جا سکتا ہے۔4-2-4 کے علاوہ (چار کی گنتی کیلئے سانس لیں، دو کیلئے پکڑو، اور چار کی گنتی کیلئے سانس چھوڑیں) میرا مشورہ ہے کہ آپ پیٹ میں سانس لینے کی کوشش کریں۔ایک ہاتھ اپنے سینے پر اور دوسرا پسلی کے نیچے رکھیں۔ جیسے ہی آپ سانس لیتے ہیں، آپ کو اپنے پیٹ پر ہاتھ اٹھتا ہوا محسوس کرنا چاہئے جبکہ آپ کے سینے پر ہاتھ نسبتاً ساکن رہتا ہے۔ اگر آپ کو نیند آنے میں مشکل ہورہی ہو یا آدھی رات کو اپنے دماغ کی دوڑ کے ساتھ جاگ رہے ہوں تو یہ پرسکون ہونے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔
صبح کی روشنی سے فائدہ اٹھائیں:
جب میں دائمی بے خوابی سے لڑ رہا تھا تو میرے پاس بہترین تجاویز میں سے ایک یہ تھی کہ ہر روز ایک ہی وقت پر اٹھنا اور صبح کی روشنی میں باہر جانا تھا۔محققین نے دریافت کیا ہے کہ جس وقت آپ صبح اٹھتے ہیں اس کا ہماری حیاتیاتی گھڑی پر آپ کے سونے کے وقت سے زیادہ اثر پڑتا ہے۔ اس کا ایک بڑا حصہ دن کی روشنی کے اثرات کی وجہ سے مستحکم رہتا ہے۔ جب روشنی آنکھ سے ٹکراتی ہے، تو یہ آنکھ کے پچھلے حصے میں ایسے رسیپٹرز کو جگاتی ہے جو روشنی کا پتا لگاتے ہیں اور دماغ کے اس حصے کو سگنل بھیجتے ہیں، جسے ’سپراچیاسمیٹک نیوکلئس‘ کہتے ہیں، جو آپ کی ’ماسٹر باڈی کلاک‘ ہے۔صبح کی روشنی جیسے ہی پھیلتی ہے تو یہ نیند کے ہارمون میلاٹونن کی پیداوار کو روکتی ہے، جس سے جسم کو یہ اشارہ ملتا ہے کہ دن شروع ہو گیا ہے۔صبح کا اشارہ یہ ہے کہ اب سے لے کر تقریباً بارہ گھنٹے بعد پھر جسم میں میلاٹونن بڑھنا شروع ہوجائیں گے، جو آپ کے جسم کو گہرے آرام کیلئے تیار کرتے ہیں۔
اپنے بستر کا لطف اٹھائیں:
اگر آپ سو نہیں سکتے تو سب سے بہتر کام اٹھنا ہے۔ یہ خوابوں کی تھراپی میں سب سے مؤثر اور استعمال شدہ طریقوں میں سے ایک ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ آپ کو کچھ برعکس محسوس ہو، لیکن یہ آپ کے بستر کو ایک بار پھر پرسکون مقام بنانے کے بارے میں ہے، آپ کے دماغ کے بارے میں ہے کہ آپ اپنے بستر کو نیند سے جوڑیں نہ کہ اس سوچ سے کہ سونا ناممکن ہے۔
اچھی نیند بہتر ازواجی زندگی کیلئے ضروری کیوں ہے؟
ہم نیند میں خراٹے کیوں لیتے ہیں اور کیا یہ آواز بند کرنا ممکن ہے؟ تھکاوٹ کا ہماری نیند سے کتنا تعلق ہے اور کیا انسان بغیر نیند کے بھی تر و تازہ رہ سکتا ہے؟ یہ ایک تھیراپی کا حصہ ہے جسے محرک کنٹرول کہا جاتا ہے۔ متعدد مطالعات نے مسلسل ثابت کیا ہے کہ یہ بے خوابی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے اور اس کے اثرات دیرپا ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ کینیڈا کی ٹورنٹو میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں سلیپ اینڈ ڈپریشن لیبارٹری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کولین کارنی کے مطابق یہ تھراپی اتنی مؤثر ہے کہ چند ہفتوں میں نتائج سامنے آتے ہیں۔ بنیادی خیال یہ ہے کہ اگر آپ کا جسم اور دماغ تیار نہیں ہیں تو آپ کو سونے کیلئے جدوجہد نہیں کرنی چاہئے۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو ایسے میں آپ کا بستر میدان جنگ جیسی صورتحال پیش کررہا ہوتا ہے۔ اگر آپ اس وقت اٹھتے ہیں جب آپ کو نیند نہیں آرہی ہوتی ہے اور صرف اس وقت بستر پر جاتے ہیں جب آپ واقعی میں غنودگی محسوس کرتے ہوں (جب آپ کی آنکھیں جھک رہی ہوں اور آپ سر ہلا رہے ہوں) تو منفی تعلق ٹوٹ سکتا ہے۔ سب سے پہلے آپ کو کچھ بار بستر سے باہر نکلنا پڑے گا اور کچھ غیرمحرک کرنے کیلئے گرم اور پرسکون جگہ جانا پڑے گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تھیراپی کام نہیں کررہی ہے، لیکن یہ کہ آپ ایک گہری عادت کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں... تو اس کیلئے ضروری امر ہے کہ آپ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹنے دیں۔ اس کے علاوہ
جھپکیوں سے بچنے کی کوشش کریں:
خیال یہ ہے کہ 'نیند کے دباؤ' کو بڑھایا جائے تاکہ رات کو یہ ناگزیر ہو۔ اور بستر کو صرف سونے کیلئے استعمال کریں، اور کاموں کیلئے ٹھیک ہے مگر اسے ٹی وی یا کمپیوٹر، فون دیکھنے کیلئے نہ استعمال کریں۔ ( #ایس_اے_ساگر )
No comments:
Post a Comment