Tuesday, 9 January 2024

ایک لیٹر پانی کی بوتل میں پلاسٹک کے ڈھائی لاکھ ذرات

 ایک لیٹر پانی کی بوتل میں پلاسٹک کے ڈھائی لاکھ ذرات

دارالحکومت دہلی ہی نہیں بلکہ المی سطح پر پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی فروخت ہورہا ہے۔حال ہی میں ایجاد کی گئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے، سائنسدانوں نے پانی کےمقبول برانڈز میں فی لیٹر پانی میں، پلاسٹک کےاوسطاً 240,000 قابل شناخت ٹکڑوں کی گنتی کی ہے جو کہ پہلے تخمینوں سے 10-100 گنا زیادہ ہے۔ اس ریسرچ نے صحت کے ممکنہ خدشات میں اضافہ کیا ہے جن کیلئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی میں جیو کیمسٹری کے ایک ایسوسی ایٹ ریسرچ پروفیسر اور مقالے کے شریک مصنف بیجھان یان نے اے ایف پی کو بتایا، ”اگر لوگ بوتل کے پانی میں نینو پلاسٹک کے بارے میں فکرمند ہیں تو نلکے کے پانی جیسے متبادل پر غور کرنا ٹھیک ہوگا۔“ لیکن انہوں نے مزید کہا: "ہم ضرورت پڑنے پر بوتل بند پانی پینے کے خلاف مشورہ نہیں دیتے، کیونکہ جسم میں پانی کی کمی کا خطرہ (ڈی ہائیڈریشن) نینو پلاسٹک سے آلودہ ہونے کے ممکنہ اثرات سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔"آرکٹک کی برف گلوبل وارمنگ کی وجہ سے تیزی سے پگھل رہی ہے۔حالیہ برسوں میں مائیکرو پلاسٹک پر عالمی توجہ بڑھ رہی ہے، جو پلاسٹک کے بڑے ذرائع سے ٹوٹنے والے ذرات ہیں اور اب قطبی برف کی پرتوں سے لے کر پہاڑی چوٹیوں تک ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ وہ ماحولیاتی نظام میں شامل ہوجاتے ہیں اور پینے کے پانی اور خوراک ہر جگہ داخل ہونے کا راستہ تلاش کرلیتے ہیں۔ اگرچہ مائیکرو پلاسٹک 5 ملی میٹر سے کم کوئی بھی چیز ہوتی ہے، نینو پلاسٹک کو 1 مائیکرو میٹر سے نیچے کے ذرات، یا ایک میٹر کا ’اربواں) حصہ کہا جاتا ہے، جو آپ سمجھ سکتے ہیں کتنا ننھا منا ہوگا--اتنے ننھے منے ذرات نظام ہضم اور پھیپھڑوں سے گزرسکتے ہیں، براہ راست خون میں داخل ہوسکتے ہیں اور وہاں سے دماغ اور دل سمیت انسانی اعضاءتک پہنچ سکتے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ ماں کے پیٹ کے اندر placenta یا نال کو عبور کرکے، پیدائش سے پہلے بچوں کے جسموں میں بھی داخل ہوسکتے ہیں۔ ( #ایس_اے_ساگر )

One liter of bottled water found to contain 240,000 plastic fragments



No comments:

Post a Comment