Sunday, 14 January 2024

ورزش کرنے کیلئے دن کا بہترین وقت کونسا ہے؟

 ورزش کرنے کیلئے دن کا بہترین وقت کونسا ہے؟

 اس بات کے بڑھتے ہوئے ثبوت مل رہے ہیں کہ دن کے جس وقت ہم ورزش کرتے ہیں اس سے ہماری کارکردگی اور صحت پر فرق پڑتا ہے، لیکن کیا ہم اپنے جسم کو دن کے مختلف اوقات میں بہترین نتائج کیلئے تربیت دے سکتے ہیں؟چند ہی مہینوں میں، دنیا کے چوٹی کے کھلاڑی پیرس میں جمع ہوں گے تاکہ دنیائے کھیل کے سب سے بڑے انعام کیلئے مقابلہ کر سکیں، یعنی اولمپک گولڈ میڈلز۔ ان لوگوں کیلئے جو ریکارڈ توڑ کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں، وہ شاید اپنی ورزش اور مقابلے کے اوقات پرغور کرنا چاہیں گے۔ ایتھنز (2004)، بیجنگ (2008)، لندن (2012) اور ریو (2016) میں ہونے والے چار اولمپک کھیلوں میں، 144 تمغے جیتنے والے تیراکوں کے تیراکی کے اوقات کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ ا±ن میں سے شام کے اوائل میں مقابلہ کرنے والے سب سے تیز پائے گئے۔ خاص طور پر وہ جنھوں نے شام 5:12 بجے کے قریب مقابلوں میں حصہ لیا۔ اس بات کے بڑھتے ہوئے شواہد مل رہے ہیں کہ جسمانی کارکردگی دن کے وقت سے متاثر ہوتی ہے۔اور یہ صرف اولمپینز میں نہیں پایا جاتا ہے- تفریحی سائیکل سوار بھی شام کے وقت ہی سب سے تیز ٹائم ٹرائل مکمل کرتے ہیں۔

پٹھوں کی طاقت کو بڑھانے والی ورزشوں کے نتائج پرخصوصی طور پر اثر پڑتا ہے کہ وہ دن کے کس وقت کی جاتی ہیں۔ ان ورزشوں کیلئے موزوں ترین وقت تقریباً شام چار بجے سے رات آٹھ بجے کے درمیان ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ورزش کرنے کے اوقاتِ کار مردوں اور عورتوں کو مختلف انداز سے متاثر کرتے ہیں۔لیکن کیا کریں اگر آپ کا روزمرہ کا معمول ایسا ہو کہ آپ کے پاس صرف صبح سات بجے ورزش کرنے کا وقت ہو؟ تحقیقات میں کچھ ایسے اشارے بھی ملے ہیں کہ ایتھلیٹک کارکردگی کیلئے بہترین وقت کو ایڈجست کرنا ممکن ہے۔

ہماری جسمانی کارکردگی اور جسم ورزش کا اثر کیسے لیتے ہیں اس کا دارومدار ہماری سرکیڈین تالوں سے ہے- سرکیڈین تالیں جسم کی سالماتی (مولیکیولر) گھڑی سے منسلک ہوتی ہیں جو 24 گھنٹوں کے دوران نیند اور بھوک جیسے عوامل کو منظم کرنے کیلئے ذمہ دار ہے۔دماغ کے ہائپوتھیلمس میں واقع مرکزی گھڑی بصری اعصاب کے ذریعے ملنے والی روشنی کے سگنلز سے چلتی ہے۔

سپرا کیاسمیٹک نیوکلئس، جیسا کہ ہائپوتھیلمس میں سرکیڈین پیس میکر ہوتا ہے، جسم کے دوسرے اعضائ ، پٹھوں کے بافتوں اور چربی کے بافتوں میں پردیی گھڑیوں کو سگنل بھیجتا ہے، اور پورے جسم کو ایک تال میل میں رکھتا ہے۔ تاہم، ان پردیی گھڑیوں کو دوسرے اشاروں جیسے کہ ہم کس وقت کھاتے ہیں یا دیگرسرگرمیاں سر انجام دیتے ہیں کی مدد سے ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔ہمارے پٹھوں کی گھڑی ورزش کا اس ہی طرح جواب دیتی ہے، اور اسی طرح مختلف اوقات میں باقاعدگی سے ورزش کرکے اس کو ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے۔اگرچہ یہ ہماری کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے، یہ ہماری صحت پر ورزش کے اثرات کو بھی بدل سکتا ہے۔جولین زیراتھ سویڈن کی کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ میں ورزشی فزیالوجسٹ ہیں جو ورزش اور سرکیڈین نظام کے درمیان تعامل پر تحقیق کر رہی ہیں۔زیراتھ اور ان کے ساتھیوں نے اپنی تحقیق میں پایا کہ ایسے چوہے جو صبح کے وقت ورزش کرتے تھے، وہ زیادہ چربی پگھلا پائے۔ ان کا کہنا ہے کہ نتائج سے پتا چلتا ہے کہ دن کے بہترین وقت پر ورزش کرنا ٹائپ 2 ذیابیطس اور موٹاپا جیسے میٹابولک امراض کے شکار افراد کیلئے زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سب اس بات سے متفق ہیں کہ ورزش اچھی چیز ہے، چاہے کسی بھی وقت کی جائے،مگر ورزش کے میٹابولک نتائج کو اس بنیاد پر بہتر بنایا جا سکتا ہیں کہ آپ کس وقت ورزش کرتے ہیں۔

یہ نتائج انسانوں میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کی عکاسی کرتے ہیں جس میں دیکھا گیا ہے کہ ہفتے میں ایک دن صبح کے وقت ایک گھنٹہ پٹھوں کی طاقت بڑھانے،مختصر وقفوں کے ساتھ ڈورنا، اسٹریچنگ اور برداشت کو بڑھانے والی ورزشیں کرنے سے خواتین پیٹ کی چربی اور بلڈ پریشر کو کم کر سکتی ہیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ خواتین جب یہی ورزشیں شام کو کرتی ہیں تو اس سے ان کی پٹھوں کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔مردوں کو شام کے اوقات میں ورزش کرنے سے بلڈ پریشر اور جسم کی چربی کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

لیکن اس بارے میں ہونے والی تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور ماضی میں کئے جانے والے مطالعات کے کچھ حالیہ تجزیوں سے پتہ چلتا ہے کہ ورزش دن کے کسی خاص وقت کئے جانے سے کارکردگی یا صحت پر پڑنے والے اثرات پر کتنا فرق پڑتا ہے، اس کے ثبوت کافی حد تک غیر نتیجہ خیز ہیں۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ تقریباً ہر شخص دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، چوٹی کی ایتھلیٹک کارکردگی کا وقت صبح سویرے اٹھنے والے اور دیر رات تک جاگنے والوں میں مختلف ہوتا ہے۔کیرین ایسرجو کہ امریکہ میں گینزول میں واقع یونیورسٹی آف فلوریڈا میں ماہر طبیعات ہیں کہتی ہیں ہماری جسمانی گھڑیوں کے وقت میں فرق ہوتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے وہ لوگ جو صبح سویرے اٹھتے ہیں، ممکنہ طور پر ان کی جسمانی گھڑی 24 گھنٹے سے تھوڑا کم چلتی ہے اور ہم میں سے وہ افراد جو رات کے ا±لو ہیں، ان کی گھڑی شاید 24 گھنٹے سے کچھ زیادہ چلتی ہے۔لیکن اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی جسمانی گھڑی آپ کو دستیاب اوقات میں اپنی بہترین کارکردگی دینے کی اجازت نہیں دیتی، تو ورزش آپ کے پٹھوں کی گھڑی کو ’ری سیٹ‘ کرنے میں بھی کار آمد ہو سکتی ہے۔

ایسر کی سربراہی میں کام کرنے والے محققین کے ایک گروپ نے پایا کہ صبح کے وقت چوہوں میں برداشت کی ورزش کی مستقل بنیادوں پر تربیت سے چوہوں کے جسموں کو ورزش کے نئے نظام کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔ مشاہدے میں آیا کہ مشق ان کے پٹھوں اور پھیپھڑوں میں موجود سالماتی گھڑیوں کو دن کے جلدی کے اوقات میں منتقل کردیا تھا۔اس گروپ نے اپنی تازہ ترین تحقیق، جو ابھی تک ہم مرتبہ نظرثانی شدہ جریدے میں شائع نہیں ہوئی ہے، میں پایا کہ جن چوہوں کو دوپہر میں تربیت دی گئی ان کے مقابلے میں صبح کے وقت تربیت یافتہ چوہوں میں کارکردگی میں کی جانے والی تبدیلیوں کو جلدی اپنانے صلاحیت پائی گئی۔ چھ ہفتوں کی تربیت کے بعد، صبح اور دوپہر دونوں چوہوں نے ایک جتنی برداشت کی قابلیت حاصل کرلی۔محققین کا ماننا ہے کہ اگر انسانوں میں بھی ایسا ہی اثر پایا گیا، تو کھلاڑیوں کیلئے شاید یہ ممکن ہو جائے کہ وہ اپنے اندرونی ’پٹھوں کی گھڑیوں‘ کو اپنی تربیت کی مناسبت سے دوبارہ ترتیب دے سکیں۔

ابتدائی طور پر کچھ شواہد ملے ہیں کہ ورزش انسانوں میں سرکیڈین تال کو تبدیل کر سکتی ہے، یہ ان لوگوں کیلئے مفید ثابت ہو سکتی ہے جو بدلتے کام کے اوقاتِ کار یا تواتر سے سفر کی وجہ سے ہونی والی جیٹ لیگ جیسے مسائل کا شکاررہتے ہیں۔ایسر کا کہنا ہے کہ اصل بات یہ ہے کہ ہمارے پٹھوں کی گھڑیاں اس بات پر توجہ دیتی ہیں کہ ہم کس وقت ورزش کرتے ہیں۔لگتا ایسا ہے کہ ان سب چیزوں کا اصل دارومدار مستقل مزاجی پر ہے۔ ہمارا جسم کسی بھی تربیت کو اس وقت با آسانی قبول کر لیتا ہے اگر ہم وہ کام روزانہ دن کے ایک ہی وقت پرکریں۔زیراتھ کا ماننا ہے کہ اگر آپ عام شخص ہیں، یا اگر آپ اعلٰی پائے کے ایتھلیٹ بھی ہیں جو مقابلے میں حصہ لینے کی تیاری کر رہے ہیں، تو آپ کی کوشش ہونی چاہیے کہ مقابلے کے دن کی مناسبت سے تیاری کریں۔ یعنی کہ اپنی تربیت دن کے اس وقت کریں جس وقت آپ نے مقابلہ کرنا ہے۔تاہم، زیادہ تر محققین اس بات پر متفق ہیں کہ کسی بھی وقت ورزش کرنا فائدہ مند ہے۔ لیکن، اگر آپ کو کوئی ایسا وقت ڈھونڈ پاتے ہیں جوآپ کیلئے موزوں ہے اور اس پر قائم رہتے ہیں، تو آپ کا جسم آپ کو اضافی برتری دلوا سکتا ہے۔




No comments:

Post a Comment