Sunday 1 March 2015

ایک شاطر قوم

یہیودی بلا شبہ ایک شاطر قوم ہی لیکن ان کی تاریخ کا مطالعہ ہمیں یہی بتاتا ہے کہ انہوں نے اپنی ذہانت کو زیادہ کر دجالی اور منفی بنیادوں پر استعمال کیا ہے۔ بطور مسلمان ہمیں ایک اندازے کے مطابق علم ہے کہ کل انبیائے کرام علبهم السلام کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے، اس بات سے قطع نظر، یہ یہودی قوم ستر ہزار سے زائد انبیاءعلیهم السلام کو قتل کر چکی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیه السلام کے تمام مصائب کی ذمہ دار اور عیسائیوں کے عقیدہ تصلیب کے مطابق یہی یہیودی قوم تھی جس نے حضرت عیسیٰ علیه السلام کو دکھ پہنچائے۔حضور اقدس ﷺ جب مبعوث ہوئے تو یہ پھر سے فعال ہو گئے اور مسلمانوں کو طرح طرح کے مصائب دئیے گئے۔ آپ ﷺ نے بار بار ان سے معاہدے کئیے لیکن یہ بار بار بد عہدی کے مرتکب پائے گئے۔ بعد ازاں حضرت علی رضی الله عنه اور حضرت امیر معاویہ رضی الله عنه کے درمیان ہونے والی صلح کے خط کو راستے میں تبدیل کرنے والے بھی یہی یہودی تھی۔
یہیودیوں کی کل آبادی پوری دنیا کی آبادی کا بمشکل پانچ فیصد ہے جبکہ دوسری جانب مسلمانوں کی مجموعی تعداد بائیس فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ یہیودی پھر بھی ایک طاقتور قوم ہے، وہ یہاں تک کیے پہنچے یہ شاید اب ایک مسلمان بخوبی جانتا ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں یہودی ایک مقام حاصل کر چکے ہیں۔ ذیل میں چند ان اداروں اور ان لوگوں کے نام ہیں جن کو ہم بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جنہوں نے اس دنیا میں کئی تبدیلیاں پیدا کیں اور کچھ نام ایسے ہیں جو اس وقت اس بات کے ذمہ دار ہیں کہ دنیا جو سنتی یا دیکھتی ہے وہ انہی کی مرضی کے مطابق ہو۔ میڈیا، خواہ پرنٹ ہو، الیکٹرانک ہو یا سوشل۔ آپ ٹی وی، اخبار پر کوئی خبر دیکھیں یا ریڈیو پر کسی بارے میں کچھ سنیں یہ تمام الفاظ آپ تک اسی وقت پہنچتے ہیں جب یہ چند بڑے یہیودی ادارے اس کی اجازت دیں۔ “پروٹوکولز آف دی ایلڈر زیئون” یہ ایک دستاویز تھی جو یہیودیوں نے دنیا پر حکومت کرنے کے لئے ترتیب دی، آج یہودی اس قسم کی کسی بھی دستاویز سے انکار کرتے ہیں جبکہ اس دستاویز کے کارنامے آج دنیا کے سامنے ہیں۔
پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا میں فاکس نیوز، سی این این، این بی سی، اے بی سی، ای بی سی جانے پہچانے نام ہیں، یہ تمام ادارے یا تو یہودی ملکیت ہیں یا پھر ان کا تمام عملہ یہودی ہے۔ دنیا میں اس وقت تین پڑے صحافتی ادارے جن میں ایف پی، ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز شامل ہیں، دنیا کی کوئی بھی خبر ہو، وہ یا تو یہ ادارے خود شائع کرتے ہیں یا پھر ان کے ذریعے شائع کی جاتی ہے۔ ہمارےپڑوسیوں کے ملک سابق صدر پرویز مشرف کی آپ بیتی شائع کرنے والا ادارہ سائمن اینڈ شسٹر بھی یہودی ملکیت ہے۔ملالہ یوسفزئی کی کتاب آئی ایم ملالہ شائع کرنے والا اداری لٹل براؤن بھی یہودی ملکیت ہے۔ ورلڈ ٹریڈ سنٹر، جہاں مشہورِ زمانہ نائن الیون کا واقعہ پیش آیا، و ہ ا یک یہودی لیری سلور سٹین ایک یہودی لیری سلور سٹین کی ملکیت تھا، سمر ریڈ سٹارم مشہور ادارے سی بی ایس اور وایا کام کا مالک بھی یہودی ہے۔وارنر برادرز اور ہالی وڈ بھی یہودی ملکیت ہیں، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر بنانے والا مشہور ادارہ ‘ڈیل’ بھی مائکل ڈیل ایک یہودی کی ملکیت ہے۔مائکرو سافٹ کا بانی سٹیو بالمر، فیس بک کا بانی مارک، فاکس ٹی وی کا بانی روپرٹ مردوخ، یونیورسل سٹوڈیوز جو کے کافی نامور فلمیں تیار کر چکے ہیں ان کا بانی بھی یہودی ہے۔
کالون کلین، گوگل کا مالک سرجی برن، پے پال بنانے والا پیٹر تھیل یہ سب بھی یہیودی ہیں۔ روزانہ گرتی بڑھتی سونی کی قیمت کا تعین کرنے والی فیملی جو کہ راتھ چائلد فیملی کے نام سے جانی جاتی ہے یہودی ہیں۔ایلبرٹ آئنسٹائن جس نے اسرائیل کے لئے جھولی بھر کر چندہ کیا تھا ایک یہودی تھا۔ یہودیوں کی تاریخ ان کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ کہیں کسی ملک میں جب کوئی آمر آتا ہے، یا کہیں جب جمہوری نظام جاری کیا جاتا ہے وہاں کہیں نہ کہیں یہودی ہاتھ ضرور موجود ہوتا ہے۔ امریکی صدر کو صدر بنانے والے لوگ بھی دراصل یہودی ہیں۔ اپنی مرضی کی حکومت لانے کے لئے عربوں ڈالر کا خرچ کرنے والی یہی یہودی ہیں۔ امریکہ مکمل طور پر یہودیوں کے ہاتھ میں ہے۔ معاملہِ فلسطین جب بھی اقوامِ متحدہ میں اٹھایا جاتا ہے تو ایسی قرار دادوں کو ویٹو کرنے والا ملک کوئی اور نہیں بلکہ یہی امریکہ ہے۔ ایسی ایک نہیں سینکڑوں قراردادیں اقوامِ متحدہ کی ردی کی ٹوکری کی نظر ہو چکی ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ ہم کہاں غلط تھے، ہمیں علم ہے کہ ہم کہاں غلط ہیں، ہمارے علمائے کرام بڑے جوش میں اکثر یہ فرماتے ہیں کہ مسلمان مل کر تھوک بھی دیں تو یہودی غرق ہو جائیں لیکن اس سب کے باوجود بھی آج یہودی آگے ہیں۔ ہم ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے ہمیں روکا گیا ہے، ہمیں ہر وہ کام پسند ہے جو احکامِ اسلام کے خلاف ہے۔ دوسری جانب یہودی وہ قوم ہے جو اپنی زندگیوں کو ان بنیادوں پر اسطوار کر رہی ہے جو اسلام نے ہمارے لئے متعین کی تھیں۔ آج گھروں کے آگے کوڑا نہ پھینکنے کے حکم پر یہودی عمل کرتے ہیں۔ قرآن میں جن نشانیوں کا ذکر
کر کے مسلمانوں کو سوچنے اور غور کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اس پر یہودی عمل کرتے ہیں۔
وہ کہاں ہیں اور ہم کہاں تھے اس سوال کا جواب جہاں یہودیوں کے عروج کی بے مثال داستان بیان کرتا ہے وہیں مسلمانوں کے زوال کی وجوہات بھی لئے ہوئے ہے۔
U.N.A
MATEEN KHAN

No comments:

Post a Comment